پنکج پراشر (انگریزی: Pankaj Parashar) ایک بھارتی فلم اور ٹیلی ویژن کے ہدایت کار ہیں۔ ان کی مشہور ترین تخلیقات میں پولیس اہل کاروں کی ساجھے داری سے جرم کے تصادم والا فلم جلوہ (1987ء) جس میں نصیر الدین شاہ اور سری دیوی کی کامیاب اداکاری شامل تھی، چالباز (1989ء) اور ٹیلی ویژن کا جاسوسی سلسلہ کرم چند (1985ء) تھا۔ وہ کئی ٹیلی ویژن اشتہارات کی تیاری، کارپوریٹ فلم سازی اور ڈاکیومنٹریوں کی تخلیق سے بھی جڑے رہے۔[2][3] انھوں نے اسمیتا پراشر سے شادی کی اور ان کے دو بچے ہیں، ویویک اور ویوان پراشر۔

پنکج پراشر
 

معلومات شخصیت
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلم ہدایت کار ،  منظر نویس [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پنکج پراشر اپنی ڈاکیومنٹری فلم "دی برادر ہوڈ" کی شوٹنگ کے دوران دیکھے جا سکتے ہیں۔یہ فلم ان کے ملک میں رائج ہجومی تشدد کے واقعات کا تجزیہ ہے۔

مصوری کا شوق اور یاد گار کام کی نیلامی

ترمیم

ممبئی میں 'دی گریٹ انڈین شو آن ارتھ' کے نام سے 22 جون کو ہونے والی نیلامی میں سنیما کی کئی ایسی پرانی، یادگار اور اوریجنل چیزیں رکھی گئی ہیں جو شاید ہی کہیں اور دیکھنے کے لیے دست یاب ہوں۔ جدید دور کے خان ستاروں سے وابستہ چیزیں ہوں یا پھر فلم ساز ستیہ جیت رے کی فلموں کی نایاب تصاویر، ان کے خود کے بنائے خاکے، فلم 'مغل اعظم' کا ہندی اور اردو میں شائع ہونے والا پریمیئر کتابچہ اور دعوت نامہ، ہندی سنیما کی تاریخ سے منسلک تقریبا 115 چیزیں اس نیلامی کا حصہ ہیں۔تقریبا 12,000 میں سے 115 چیزوں کی نمائش میں ہندی سنیما کے خاندانِ اول سمجھے جانے والے کپور خاندان اور امیتابھ بچن سے منسلک چیزوں پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔بیچی گئی چیزوں کی بھاری قیمت وصول کی گئی۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسی آكشن سے شاہ رخ خان نے چار لاکھ میں 'مغل اعظم' کا تین آرٹ شیٹر پوسٹر لیا تھا۔ وہیں ایک بھاری رقم دے کر عامر خان نے فلم جنگلی میں شمّي کپور جو جیکٹ پہنی تھی وہ خریدی تھی۔اس نیلامی میں مشہور فلمی شخصیات کی طرف سے تخلیق کی گئی پینٹنگز بھی شامل رہی ہیں۔ اس میں نامور شخصیت پنکج پراشر کی اتاری تساویر بھی نیلامی کے لیے رکھی گئی۔ دیگر فلمی شخصیات جن کی تصاویر نیلامی حصہ رہی ہیں اس طرح رہی ہیں: دیپتی نول، شیفالی شاہ اور فلم گجگامنی سے جڑی مصوری عالمی سطح کی مشہور شخصیت مقبول فدا حسین کی تصاویر شامل ہیں۔ ان بیش قیمت اشیا اور مصوری کے بیش قیمت نمونوں کے بیچ پنکج پراشر کی مصوری کے نمونوں کا ہونا ان کی افادیت اور قدر و قیمت کا تو ٹبوت ہونے کے ساتھ ساتھ پنکج کے متبادل شوق اور تخلیقی دماغ کا آئینہ دار بھی ہے۔ یہ اس طرح کی 48 ویں نیلامی رہی ہے۔[4]

ڈاکیومنٹری فلم دی برادر ہوڈ

ترمیم

ڈاکیومنٹری فلم دی برادر ہوڈ یا برادری (انگریزی: The Brotherhood) ایک ڈاکیومنٹری فلم تھی جس پر بھارت میں قائم سنسر بورڈ نے کوئی صداقت نامہ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد اس کے فلم ساز اور ہدایت کار پنکج پراشر نے اس کے خلاف انڈین سنسر اپیل ٹرائبیونل (عدالت استغاثہ) سے اپیل کی۔ ٹرائبیونل نے 2018ء فلم کو جاری کرنے کی اجازت دی۔ فلم ساز اس بات پر زور دیتے ہیں کے بھارت کے چھوٹے چھوٹے گاؤں اور قصبے میں لوگوں میں مکمل یکجہتی ہے۔ لوگ ایک ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں اور ایک دوسرے رسم و رواج اکٹھے مناتے ہیں۔ مگر ان ہی میل ملاپ کے پر فضا ماحول کو یہاں پر سیاست دانوں کی فعالیت اور ایک حقیر ذاتی مقصد براری کی کوششوں کی وجہ سے زبردست ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ یہ نمام کوششیں ملک کے اتحاد، شہریوں کے بنیادی حقوق اور دستور کی کار کردگی کے مغائر ہیں۔ یہی اس ڈاکیومنٹری کا کلیدی موضوع ہے۔ پکنج نے واضح کیا کہ اس ڈاکیومنٹری کو ٹاٹا اسکائی اور یوٹیوب پر وہ جاری کر رہے ہیں۔ یہ ڈاکیومنٹری بہ طور خاص محمد اخلاق سیفی کے قتل سے شروع ہوتی ہے جنہیں 28 ستمبر، 2015ء کو دہلی کے قریب دادری میں جنونی انداز میں گائے کے ذبح کرنے کے الزام میں قتل کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کیسے گاؤں والوں کے من میں یہ شک گڑھ دیا جاتا ہے کہ فی الواقع یہی مذموم کام انجام پا چکا ہے اور دادری کی قسم کے واقعات ملک بھر میں پھیل چکے ہیں۔ [5]

عوام الناس میں اجرائی سے قبل 21 مئی 2017ء کو اس فلم پر گریٹر نوئیڈا پریس کلب کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پراشر نے کہا کہ اتر پردیش کے نوئیڈا سے ملحق دادری کے بساہڑا گاؤں میں گاؤ کشی کے شبہ میں ایک مسلم شخص اخلاق کے قتل سے پیدا ہوئے حالات میں بھی یہاں کی گنگا جمنی تہذیب پر کوئی اثر نہیں پڑا اور ہندواور مسلمان کنبے پورے سکون اور بھائی چارے کے ساتھ یہاں رہ رہے ہیں۔ دادری کی یہی زندہ دلی کو ملے گی 'دی برادرہوڈ' نامی دستاویزی فلم میں انھوں نے دکھانے کی کوشش کی ہے۔ [6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0660967/ — اخذ شدہ بتاریخ: 14 ستمبر 2023
  2. "Sallu may act in Pankaj's next flick"۔ Deccan Chronicle۔ 15 جولائی 2010۔ 03 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2019 
  3. "'The story is the hero, boss'"۔ خبروں کا پورٹل ریڈیف ڈاٹ کام۔ 10 جنوری 2003 
  4. "فلمی ستاروں سے وابستہ یادوں کی نیلامی"۔ بی بی سی اردو۔ 22 جون 2017ء 
  5. "'The Brotherhood' Documentary Film Based On Mob Lynching Cases Will Be Released On اگست 15"۔ ٹین نیوز ڈاٹ اِن [مردہ ربط]
  6. "'دی برادرہوڈ' میں دادری کے درد کے درمیان بھائی چارے کی جھلک"۔ یو این آئی اردو سروس