پوروانچل
پوروانچل شمالی بھارت کا ایک جغرافیائی علاقہ ہے جو صوبہ اتر پردیش کے مشرقی کنارے پر واقع ہے، جہاں اکثریت کی زبان ہندی اور بھوجپوری ہے۔ پوروانچل کی سرحدیں شمال میں نیپال سے، مشرق میں بہار اور جنوب میں مدھیہ پردیش کے باگھالکھنڈ سے اور مغرب میں اتر پردیش کے علاقہ اودھ اور جنوب مغرب میں نچلے دو آبہ (کانپور – فتح پور – الہ آباد خطہ) سے ملتی ہیں۔
پوروانچل بنیادی طور پر چار اہم ڈویژن پر مشتمل ہے: مغرب میں مشرقی اودھی خطہ، مشرق میں مغربی بھوجپوری خطہ، جنوب میں باگھالکھنڈ کا خطہ اور شمال میں نیپال کا خطہ۔ یہ سندھ گنگا سطح مرتفع (Indo-Gangetic Plain) پر واقع ہے اور مغربی بہار کو ملا کر دنیا کی سب سے زیادہ گنجان آبادی والا علاقہ ہے۔ دیگر اضلاع کے مقابلہ میں یہاں کی مٹی زیادہ زر خیز ہے۔
ہندی کے علاوہ اس خطہ میں بھوجپوری اور اس سے ملتی جلتی بولیاں زیادہ رائج ہیں۔ اگرچہ اودھی اور باگھالکھنڈی بھی مغربی اور جنوبی علاقوں میں بولی جاتی ہیں۔ صوبہ بہار کی طرح یہاں بھی گنجان آبادی، سست اقتصادی ترقی، صنعتوں کی کمی اور شوگر ملوں کے بند ہونے کی وجہ بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک عرصہ سے صوبہ اترپردیش کے اضلاع میں سے 17 کو علاحدہ کرکے پوروانچل کے نام سے صوبہ بنانے کی مانگ ہوتی رہی ہے۔ اس وقت خطہ پوروانچل سے لوک سبھا میں 30 ممبر پارلیمینٹ اور اترپردیش کی 403 سیٹوں والی ریاستی اسمبلی میں 117 ممبر ہیں۔
وارانسی اور گوکھپور اس خطہ کے اضلاع میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ وارانسی کو مستقبل کے صوبہ پوروانچل کے ممکنہ دار الحکومت کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ گورکھپور بھی اہم شہر ہے، لیکن سیاسی اور صنعتی اعتبار سے کم حیثیت رکھتا ہے۔
1991ء میں حکومت اترپردیش نے پوروانچل وکاس ندھی قائم کی تاکہ علاقائی ترقی کے منصوبوں کو سرمایہ دے کر آگے بڑھایا جا سکے اور صوبہ کے مختلف علاقوں کے درمیاں توازن برقرار رہے۔ لیکن بد عنوانی کی وجہ سے حالات ابھی تک بدستور خراب ہیں۔
پوروانچل کی زبانیں
ترمیمپوروانچل میں ایک بڑی تعداد بھوجپوری زبان بولتی ہے، جبکہ اس کے مغربی خطہ میں زیادہ تر اودھی زبان بھوجپوری کے تھوڑے بہت تاثر کے ساتھ بولی جاتی ہے۔
پوروانچل میں اودھ کے خطے
ترمیمپوروانچل کے بارے میں
ترمیمپوروانچل کے اضلاع
ترمیمپوروانچل میں اترپردیش کے مندرجہ ذیل 17 اضلاع شامل ہیں:[1]
- اعظم گڑھ
- بستی
- بلیا
- جونپور
- چندولی
- دیوریا
- سدھارتھ نگر
- سنت رویداس نگر (بھدوہی)
- سنت کبیر نگر
- سون بھدر
- غازی پور
- گھورکھپور
- کشی نگر
- مرزا پور
- مہاراج گنج
- مئو
- وارانسی
پوروانچل میں مغربی بہار کے مندرجہ ذیل اضلاع بھی شامل ہو سکتے ہیں:
بھوج پور، بکسر، کیمور، مشرقی اور مغربی چمپارن، ساران، سیوان اور گوپال گنج۔
تعلیم
ترمیماہم جامعات
ترمیم- بنارس ہندو یونیورسٹی (BHU)، وارانسی، مرکزی یونیورسٹی، بھارت
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (BHU) وارانسی
- مدن موہن مالویہ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، khpuگورکھپور
- دین دیال اپادھیائے گورکھپور یونیورسٹی، Gorakhpur
- پوروانچل یونیورسٹی،جونپور
- مہاتما گاندھی کاشی ودھیاپیٹھ، وارانسی
- مرکزی انسٹی ٹیوٹ برائے اعلی تبتی مطالعہ، وارانسی
- سمپورنانند سنسکرت یونیورسٹی، وارانسی
- مہاتما گاندھی کاشی ودھیاپیٹھ، وارانسی
اہم انجینئری، میڈیکل اور ریسرچ ادارے
ترمیم- مدن موہن مالویہ انجینئری کالج، گورکھپور
- بابا راگھو داس میڈیکل کالج، گورکھپور
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف شوگر کین ریسرچ، گورکھپور
- قومی بیج تحقیقی اور تربیتی مرکز، وارانسی
- حکومتی میڈیکل کالج ، اعظم گڑھ
- ادی پرتاپ آٹونومس کالج، وارانسی
- سنٹرل ہندو کالج، وارانسی
- ایمانیہ عربی کالج، وارانسی
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپٹ ٹیکنالوجی، سنت روی داس نگر، بھدوہی
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ہینڈ لوم، وارانسی
- آیوروید مہا ودیالیہ، وارانسی
- گورمنٹ انٹر کالج، اعظم گڑھ
اقتصادی خطے
ترمیمسیاحوں کی دلچسپی کے مقامات
ترمیماہم شاہراہیں، ریلوے اور ہوائی اڈے
ترمیماہم سڑکیں
ترمیم- NH-2,
- قومی شاہراہ 7 (بھارت) (پرانے نمبر)،
- NH-19
- NH-233B
- NH-28
- NH-29
- NH-56
- NH-97
- گولڈن ہشت رویہ سڑک
ہوائی اڈے
ترمیم- لال بہادر شاستری بین الاقوامی ہوائی اڈے، وارانسی
- گورکھپور ایرپورٹ
- کشی نگر ایر پورٹ
- شراوستی ایرپورٹ
- اعظم گڑھ ایرپورٹ
- لکھنؤ ایرپورٹ
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Proposed Purvanchal Map"۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جون 2016