پہلی چین جاپانی جنگ (انگریزی: First Sino-Japanese War) (چینی: 甲午战争) (کوریائی زبان: 청일 전쟁) چین اور جاپان کے درمیان بنیادی طور پر کوریا میں اثر رسوخ کے لیے لڑی گئی تھی۔ [1] جاپانی زمینی اور بحری افواج کی چھ ماہ سے زائد مسلسل کامیابیوں کے بعد چنگ حکومت نے فروری 1895ء میں امن کی خواہش کی۔

پہلی چین جاپانی جنگ
First Sino-Japanese War
First Sino-Japanese War, major battles and troop movements
First Sino-Japanese War, major battles and troop movements
تاریخ25 جولائی 1894 – 17 اپریل 1895
(لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔)
مقامکوریا، منچوریا، تائیوان، بحیرہ اصفر
نتیجہ

جاپانی فتح

سرحدی
تبدیلیاں
چنگ خاندان نے تائیوان، پینگہو اور جزیرہ نما لیاوڈونگ کو سلطنت جاپان کے حوالے کر دیا
مُحارِب

 چین

  • کوریائی رضاکار
 جاپان
کمان دار اور رہنما
طاقت
630,000 جوان 240,616 جوان
ہلاکتیں اور نقصانات
35,000 ہلاک اور زخمی 1,132 ہلاک
3,758 زخمی
285 زخموں سے ہلاک
11,894 بیماری سے ہلاک
پہلی چین جاپانی جنگ
First Sino-Japanese War
جیاوو کی جنگ – روایتی تقویم نظام کے تحت سال 1894ء کا حوالہ
روایتی چینی 甲午戰爭
آسان چینی 甲午战争
Japan–Qing War
کانجی 日清戦争
کیوجیتائی 日清戰爭
Qing-Japan War
ہنگل청일전쟁
ہانجا淸日戰爭

جنگ نے چنگ خاندان کی اپنی فوج کو جدید بنانے کی کوششوں کی ناکامی کا مظاہرہ کیا اور اپنی خود مختاری کے لیے خطرات کو ظاہر کیا، اص طور پر جب اس کا تقابل جاپان کے کامیاب بحالی میجی سے کیا جائے۔ پہلی بار مشرقی ایشیا میں علاقائی غالبیت کا توازن چین سے جاپان کو منتقل ہو گیا، [2] اور چنگ خاندان کے وقار، چین میں کلاسیکی روایت کو ایک بڑا دھچکا پہنچا۔ کوریائی زیر حمایت ریاست کے ذلت آمیز نقصان پر ایک غیر معمولی عوامی احتجاج کا اظہار کیا گیا۔ چین کے اندر سن یات سین اور کانگ یووئی کی قیادت میں سیاسی اپوزیشن بھی اس کی ایک وجہ تھی جو مجموعی طور پر 1911ء میں شینہائی انقلاب کی صورت میں سامنے آئی۔

چین میں اس عام طور پر جیاوو کی جنگ (انگریزی: War of Jiawu) (چینی: 甲午戰爭; پینین: Jiǎwǔ Zhànzhēng) بھی کہا جاتا ہے جو سالوں کے کے روایتی نظام کے تحت (1894ء) کے سال کو کہا جاتا ہے۔ جاپان میں اسے جاپان چنگ جنگ (Japan–Qing War) (جاپانی: 日清戦争 ہپبرن: Nisshin sensō؟) کہا جاتا ہے۔

کوریا میں جہاں زیادہ تر جنگ لڑی گئی اسے چنگ جاپان جنگ (انگریزی: Qing–Japan War) (کوریائی زبان: 청일전쟁; ہانجا: 淸日戰爭) کہا جاتا ہے۔

پس منظر

ترمیم

دو صدیوں کے بعد شوگونوں کے تحت کی "ایدو دور" کی "جاپانی گوشہ گیری پالیسی" اختتام پزیر ہوئی اور ملک نے "کانگاوا کنونشن" کے مطابق 1854ء دوسرے ملکوں سے تجارت کھول دی۔ 1868ء میں بحالی میجی کے بعد لے سالوں میں اور توکوگاوا شوگون شاہی کے زوال کے بعد نو تشکیل شدہ میجی حکومت نے جاپان کو مرکزی حیثیت دلانے اور جدید بنانے کی اصلاحات شروع کر دیں۔ [3] جاپان نے دنیا بھر میں وفود اور طالب علموں کو مغربی فنون اور سائنس سیکھنے کے لیے بھیجا، تاکہ جاپان کو دیگر مغربی طاقتوں کے برابر لایا جا سکے۔ [4] ان اصلاحات نے جاپان کو ایک جاگیردارانہ معاشرے سے جدید صنعتی ریاست میں بدل دیا۔ چنگ خاندان نے بھی فوجی اور سیاسی نظریات میں اصلاحات کرنا شروع کیں لیکن وہ کامیابی سے کہیں دور تھے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "...Japan was at the forefront of hegemonic wars in a quest to extend the Japanese hegemony over Korea to the entire Asia-Pacific region – the Sino–Japanese War of 1894–95 to gain dominance in Korea" The Two Koreas and the Great Powers, Cambridge University Press, 2006, page 2.
  2. Paine 2003, pp. 3.
  3. Jansen 2002, p. 343.
  4. Jansen 2002, p. 335.