پیر معظم الدین مرولوی
پیر خواجہ معظم الدین مرولوی جامعِ علومِ معقول و منقو ل اور خانقاہ معظمیہ کے بانی ہیں۔
ولادت
ترمیمپیرمعظم الدین مرولوی کی ولادت 1247ھ مطابق 1832ء کو موضع مرولہ (موجودہ نام معظم آباد) تحصیل بھلوال ضلع سرگودھا میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام میاں محمد یار تھا جو آپ کے بچپن میں ہی انتقال کر گئے تھے۔
تعلیم و تربیت
ترمیمپیر معظم الدین نے ابتدائی تعلیم حفظ قرآن اور تجوید و قرأت اپنے ماموں محمدامین کی نگرانی میں مکمل فرمائی۔ پھر آپ کے ماموں نے آپ کو شمس العارفین خواجہ شمس الدین سیالوی کی خدمت میں پیش کر کے بیعت کروایا۔ خواجہ شمس العارفین نے بیعت کے بعد فرمایا:’’معظم الدین علم حاصل کرو ‘‘۔ چنانچہ آپ تعمیل ارشاد میں حصول تعلیم کے لیے گھر کو خیر آباد کہہ کر لاہور پہنچے اور ایک مدرسہ میں زیر تعلیم رہے۔ وہاں سے بمبئی کے لیے رختِ سفر باندھا اور کئی سال تک ہیں علم حاصل فرمایا۔
سیر وسیاحت
ترمیمتعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ حج کے لیے روانہ ہوئے 1281ھ میں حجاز پہنچے اور حج بیت اللہ ادا کیا ،اس کے بعد آپ نے قُسْطَنْطِیْنِیَّہ ،عراق، مصر ،شام ،فلسطین اور ایران کا سفر کیا اور پھر حرمین شریفین حاضر ہوئے اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں درسِ حدیث کی خدمت سر انجام دی۔ شیخ الحرمین شیخ جمال بن عبد اللہ حنفی کی طرف سے آپ کو 1284ھ میں حدیث کی سند فضیلت عطا ہوئی۔ 1285ھ کو آپ واپس سیال شریف تشریف لے آئے اور پیر و مرشد کی خدمت میں حاضر ہو گئے ۔
مرشد خانہ کی خدمت
ترمیمخواجہ شمس الدین سیالوی نے دربار عالیہ سیال شریف کی اہم خدمات آپ کے سپرد فرمادیں جن میں صاحبزادوں کی تعلیم و تربیت ،نماز پنجگانہ کی امامت ،طلبہ کادرس ،مثنوی مولانا روم کاعارفانہ درس ،فتویٰ نویسی،لنگر شریف میں مہمانوں کے قیام و طعام کا انتظام ،تعمیرات کی مرمت کی نگرانی جیسے اہم اُمُور آپ کے سپرد تھے۔ خواجہ شمس الدین سیالوی کے خلفا میں آپ ہ کو سب سے زیادہ شیخ کی خدمت اور صحبت نصیب رہی۔ آپ نے تصوف کی کئی کتب لوائح جامی ،مرقع کلیمی اور کشکول کلیمی وغیرہ اپنے پیرومرشد سے سبقا پڑھیں۔ چودہ سال چار ماہ پیر و مرشد کی خدمت فرمائی، اکثر و بیشتر سفر میں پیرو مرشد کی خدمت میں حاضر رہا کرتے۔ پیر و مرشد کے وصال کے بعد آپ غسل میں بھی شریک رہے اور نمازِ جنازہ بھی آپ نے ہی پڑھایا تھا۔ شمس العارفین خواجہ شمس الدین سیالوی نے آپ کو خلافت واجازت سے نوازا تھا۔
وفات
ترمیمخواجہ معظم الدین مرولوی کا 9 جمادی الثانی 1325ھ مطابق 20 جولائی 1907ء کو انتقال ہوا۔ آپ کا مزار پر انوار موضع معظم آباد شریف ضلع سرگودھا میں مرجع خاص و عام ہے۔[1][2]