چرچ ثقافتی ورکشاپ
چرچ ثقا فتی ورکشاپ ( ناروینی: Kirkelig Kulturverksted ) ایک ناروینی ریکارڈنگ کمپنی ہے۔[1] اس کی بنیاد 1974ء میں ایرک ہّلے ستاد ( Erik Hillestad ) نے رکھی جو ایک شاعر اور محصل سجل ہیں۔ چرچ ثقا فتی ورکشاپ نے فنی معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اور ہمیشہ ایسے فنکاروں کو موقع دیا، جن کی فنی ساکھ شک و شبہ سے بالاتر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر فنکار دوسرے تجارتی بنیادوں پر کام کرنے والی ریکارڈ کمپنیوں کے مقابلے چرچ ثقا فتی ورکشاپ کو نہ صرف ترجیح دیتے ہیں۔ بلکہ چرچ ثقا فتی ورکشاپ کے ساتھ تعلق کو باعث فخر بھی سمجھتے ہیں۔ چرچ ثقا فتی ورکشاپ اپنے جاری کردہ ریکارڈوں کی وجہ سے ان گنت اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ ورکشاپ کے سربراہ ایرک ہّلے ستاد کو بھی اس کی جرات مندانہ پیشکشوں کی وجہ سے کئی اعزازات دیے گئے ہیں۔
چرچ ثقا فتی ورکشاپ نے کئی تجرباتی ریکارڈ بھی جاری کیے ہیں۔ جن میں پاکستانی نژاد ناروینی گلوکارہ دیا کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔ اس ریکارڈ کی تیاری میں جہاں ناروے کے چوٹی کے موسیقار شامل تھے، وہیں پاکستان کے نامور طبلہ نواز استاد شوکت حسین خان اور بھارت کے مایہ ناز سارنگی نواز استاد سلطان خان کو ناروے مدعو کیا گیا تھا۔
چرچ ثقا فتی ورکشاپ اب تک 350 سے زیادہ ریکارڈ جاری کر چُکی ہے۔ جو لوک موسیقی، جاز، پاپ، عالمی موسیقی اور دیگر اصناف موسیقی پر مبنی ہیں۔[2] 2004ء میں چرچ ثقا فتی ورکشاپ نے ان ملکوں کی لوریوں پر مبنی ریکارڈ جاری کیا جن ملکوں کو امریکہ " بدی کے محور" ملک کہتا ہے۔ یہ ریکارڈ کا ایک حصہ شمالی کوریا، ایران، شام، کیوبا، عراق، افغانستان اور فلسطین کی خواتین نے اصلی زبان میں گایا، جبکہ اس کا دوسرا حصہ انھیں لوریوں کے مفہوم کو انگریزی زبان میں ناروینی فنکاروں نے گایا۔ دو تہزیبوں کے درمیان موسیقی سے پل تعمیر کرنے کی کوشش کی وجہ سے ایرک ہّلے ستاد کو " برج بلڈر اعزاز" سے نوازا گیا۔
مالی فوائد کے مقابلے میں فنی معیار پر زیادہ توجہ دینے کی وجہ سے 1987ء میں چرچ ثقا فتی ورکشاپ مالی مشکلات کا شکار ہو گئی۔ لہذا اسے " آسکے ھاؤگ اشاعت گھر" نے اس کا انتظام سنبھال لیا۔ لیکن ایرک ہّلے ستاد اس کے سربراہ کی حثیت سے کام کرتے ریے۔ 2005ء میں ورکشاپ کو بیچ دیا گیا۔ ایرک نے 20 فیصد حصص اپنے پاس رکھے اور بقایا 80 فیصد دو دوسرے اداروں کو بیچ دیے۔ ایرک اب چرچ ثقا فتی ورکشاپ کے سربراہ کے طر پر کام نہیں کرتے، لیکن انکا لگایا ہوا پودا انہی کی مرتب کردہ ترجیحات کے مطابق کام کر رہا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Kirkelig Kulturverksted"۔ Dagbladet.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2010
- ↑ "Kirkelig Kulturverksted A/S"۔ www.snl.no۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2010