چینی بدھ مت
چین میں بدھ مت کے داخلہ کا آغاز چینی ترکستان کے بدھی قبائل کی بدولت ہوا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے روایت دوسری صدی قبل مسیح (116 – 112 ق م) سے متعلق ہے، جب کہ چین کی ہان سلطنت اپنے شمال اور شمال مغرب میں ہن خانہ بدوشوں سے ایک طویل جنگی سلسلہ میں الجھی ہوئی تھی۔ اسی دوران میں شہنشاہ دو-ٹی کی افواج ایک ہن سردار کو اس کے ہزاروں وفاداروں سمیت مطیع و فرماں بردار بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ ان مفتوحوں سے، جو کسی حد تک بدھ مت قبول کرچکے، چینیوں کو 10 فٹ اونچا سونے کا ایک مجسمہ ملا (گوتم یا کسی اور بدھ کا) جس کو ہان شاہی خاندان کی طبعی رواداری کے باعث ایک مندر میں رکھ دیا گیا اور لوگوں کو رضاکارانہ طور پر اس کی پوجا کرنے اجازت دی گئی۔ یہی چین میں بدھ مت یا چینی بدھ مت کی ابتدا تھی۔ بعد ازاں عیسوی سن کے بالکل ابتدائی برسوں میں چینی شہنشاہ ہیسیاؤ منگ ٹی نے بدھ مت کے متعلق معلومات لینے کے لیے ایک وفد ہندوستان بھیجا، جو کئی مقدس کتب، قیمتی معلومات اور بدھ کے ایک مجسمے کی نقل حاصل کر کے واپس لوٹا، دو بھکشو بھی اس وفد کے ساتھ چین وارد ہوئے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہیسیاؤ منگ ٹی نے بدھ مت قبول کرکے مقدس تبرکات رکھنے کے لیے دار السلطنت لویانگ کے پاس ایک شاندار بدھی مندر بنوایا جو ”سفید گھوڑوں کے مندر“ کے نام سے مشہور ہوا کیونکہ روایت ہے کہ وفد تبرکات لیے سفید گھوڑوں پر سوار چین آیا تھا۔ نوارد بھکشو بدھی مواد کے مقامی زبان میں ترجمے پر مامور ہوئے۔ اس کے بعد بھی ہندوستانی اور وسط ایشیا کے بدھ عالموں کے چین جانے کا سلسلہ قائم رہا یہاں تک کہ ان کی خدمات کے باعث چینی بدھ مت سے اچھی طرح آگاہ ہو گئے۔ اس ضمن میں فاہیان اور ہیون سانگ کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں۔[1]
عرصہ دراز تک چینی بدھ مت صرف درباری حلقوں اور اشرافیہ تک محدود رہا اور اس دوران میں تاؤ مت اور کنفیوشس مت کے افکار کی مزاحمت بھی کرتا رہا لیکن تیسری صدی عیسوی کی ابتدا میں ہان خاندان کے زوال اور منگول خاندان کے عروج کے بعد ان کی سرپرستی میں بدھ مت نے چین میں انتہائی سرعت کے ساتھ ترقی کی منازل طے کیں۔ پانچویں صدی عیسوی تک چینی لوگوں کی غالب اکثریت بدھ مت قبول کرچکی تھی۔ لیکن عمل مقامی مذاہب سے قطع تعلق اختیار کیے بغیر انجام پایا۔ یوں عام چینیوں کی بہت بڑی تعداد جہاں تاؤ مت کی رسوم ادا کرتی ہے، وہاں کنفوشس مت کے افکار پر بھی عمل پیرا ہے اور ساتھ ساتھ بدھ مت کے احکامات کو بھی درست تسلیم کرتی ہے۔[1]