مختار الدین احمد
ڈاکٹر مختار الدین احمد (پیدائش: 14 نومبر 1924ء - وفات: 30 جون 2010ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے عربی و فارسی ادبیات کے ممتاز عالم، ماہرِ غالبیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے صدر و پروفیسر تھے۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے علامہ پروفیسر عبد العزیز میمن کے زیرِ نگرانی پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
مختار الدین احمد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 نومبر 1924ء پٹنہ ، برطانوی ہند |
وفات | 30 جون 2010ء (86 سال) علی گڑھ ، بھارت |
شہریت | برطانوی ہند بھارت |
والد | ظفر الدین بہاری |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جامعہ اوکسفرڈ |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی |
ڈاکٹری مشیر | عبد العزیز میمن ، ہملٹن الیگزینڈر روسکین گب |
پیشہ | استاد جامعہ ، مصنف ، سوانح نگار ، ادبی نقاد |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، اردو |
شعبۂ عمل | غالبیات ، مکتوب ، سوانح ، ادبی تنقید |
ملازمت | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
اعزازات | |
غالب ایوارڈ (1983) |
|
دستخط | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر مختار الدین احمد 14 نومبر 1924ء میں پٹنہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولانا ظفر الدین قادری رضوی مذہبی عالم تھے۔ ابتدائی تعلیم پٹنہ اور اس کے بعد علی گڑھ میں حاصل کی۔ علامہ عبد العزیز میمن کے مشورہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایم اے (عربی) میں داخل ہو گئے اور دو سال کے بعد 1949ء میں پوری یونیورسٹی میں اول آئے۔ علامہ عبد العزیز میمن کی نگرانی میں ڈاکٹریٹ کے لیے صدر الدین علی بن ابی الفرج البصری(متوفی 656ھ) کی کتاب الحماستہ البصریۃ کی تصحیح و تعلیق و تخشیہ کے عنوان سے تحقیقی مقالہ لکھا، جس پر 1952ء میں انھیں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی۔ انھوں نے جنوری 1953ء میں بحیثیت لیکچرار شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملازمت کا آغاز کیا۔[1]اس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے اوکسفرڈ چلے گئے اور 1956ء میں جامعہ اوکسفرڈ سے ڈی فل کی ڈگری حاصل کی۔ 1958ء میں وہ دار العلوم اسلامیہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریڈر اور 1967ء میں اسی ادارے کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ یہاں سے انھوں نے اعلیٰ پائے کا علمی و تحقیقی رسالہ مجلہ علوم اسلامیہ کا اجرا کیا اور 10 سال تک اس کی ادارت کے فرائض انجام دیے۔ 1968ء میں وہ شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صدارت پر فائز ہوئے۔ 1975ء میں اسی جامعہ میں ڈین کلیہ فنون مقرر ہوئے۔ 14 نومبر 1984ء کو مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کی ملازمت سے سبکدوش ہو گئے۔ 10 اپریل 1998ء کو مولانا مظہر الحق عربک اینڈ پرشین یونیورسٹی پٹنہ کے بانی وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ وہ انجمن ترقی اردو (ہند) کی گورننگ باڈی اور مجلسِ عاملہ کے دس سال تک رُکن رہے۔ انھوں نے طالب علمی کے زمانے میں علی گڑھ میگزین کا غالب نمبر شائع کیا تھا۔ یہ نمبر اس مرتبے کا تھا کہ محققین نے اسے غالب پر چند اہم ترین کتابوں میں شمار کیا ہے ۔ اس کے بعد غالبؔ پر مختار صاحب کی دو کتابیں ،ایک تو غالبؔ کی سوانح پر تحقیقی کتاب احوالِ غالب اور دوسری غالب کے فن پر تنقیدی مضامین کا مجموعہ نقدِ غالب کے نام سے شائع ہوئیں۔ ان کی دیگر کتابوں میں کربل کتھا، سیر دہلی، تذکرہ آزردہ، تذکرہ گلشن ہند، تذکرہ شعرائے فرخ آباد، احوال غالب، حیاتِ ظفر، خطوطِ اکبر، حیات ملک العلماء، علمی مکتوبات، عبد الحق، دیوان حضور، کچھ بکھرے خطوط اور ذاکر صاحب کے خط شامل ہیں۔ انھوں نے اپنی زندگی کے بقیہ ماہ و سال علی گڑھ میں گزارے، جہاں مختصر علالت کے بعد 30 جون 2010ء کو وفات کر گئے۔[2][3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ محمد راشد شیخ، عرض مرتب، مشمولہ: مجموعہ مکاتیب اکبر، ادارہ علم و فن کراچی،2021ء، ص 8
- ↑ مجموعہ مکاتیب اکبر، ص 9
- ↑ "ڈاکٹر مختار الدین احمد آرزو"۔ علی گڑھ تحریک ڈاٹ کام۔ 21 ستمبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2021