ڈی آر بیندرے

بھارتی شاعر

ڈی آر بیندرے (انگریزی: D. R. Bendre) (31 جنوری 1896ء-26 اکتوبر 1981ء) کنڑ زبان کے شاعر تھے۔ انھیں ان کے شعری مجموعہ ناکو تانتی (ನಾಕು ತಂತಿ) کے لیے گیان پیٹھ انعام سے نوازا گیا تھا۔[1] انھیں کنڑ شاعی کا سنہرا باب مانا جاتا ہے۔ 1968ء میں حکومت ہند نے پدم شری اور 1969ء میں ساہتیہ اکیڈمی نے ساہتیہ اکیڈمی اعزاز سے نوازا۔[2]

ڈی آر بیندرے
ڈی آر بیندرے
پیدائش31 جنوری 1896(1896-01-31)
دھارواڑ، Bombay Presidency, British India
وفات26 اکتوبر 1981(1981-10-26) (عمر  85 سال)
ممبئی، Maharashtra, India
قلمی نامAmbikatanayadatta
پیشہمعلم، شاعر
قومیتبھارت
اصنافافسانہ
ادبی تحریککنڑا ادب

حالات زندگی ترمیم

ان کا پورا نام دتاترییا رامچندر بیندرے تھا۔ ان کی ولادت کرناٹک کے شہر دھارواڑ میں ایک چت پون براہمن خاندان میں ہوئی۔[3] ان کے والد سنسکرت کے عالم تھے اور جب بیندرے محض 12 سال کے تھے تب ہی ان کا انتقال ہو گیا۔ 1913ء میں بیندرے نے اسکول کی تعلیم مکمل کی پھر پونے چلے گئے اور فرگوسن کالج سے 1918ء میں سنسکرت اور انگریزی میں بی اے کیا۔ پھر وہ دھارواڑ میں وکٹوریا کالج میں معلم ہو گئے۔[4]

1931ء میں نارا بالی (انسانی قربانی) کے لیے انھیں جیل جانا پڑا۔ برطانوی حکومت کو ان کی یہ تخلیق سخت ناگوار گذری۔[5] ان کی 9 اولادیں ہوئی مگر صرف دو بیٹے پاندورنگا اور وامارا اور ایک بیٹی منگلا ہی زندہ رہ سکے۔[6] 1943ء میں شموگا میں منعقدہ 27ویں کنڑ ساہتیہ سمیلن میں صدارت کی۔ وہ کنڑ ساہتیہ پریشد کے بھی رکن رہے۔ 1972ء میں حکومت کرناٹک نے ان کی زندگی پر ایک ڈاکیومینٹری فلم بنائی۔[6]


کیرئر ترمیم

انہون نے اپنے کیرئر کی شروعات بطور معلم کی۔ وہ وکتوریا ہائی اسکول، دھارواڑ میں معلم تھے۔ وہ 1944ء تا 1956ء ڈی اے وی کالج سولہ پور میں پروفیسر رہے۔ انھیں آکاش وانی کے دھارواڑ اسٹیشن کا مشیر بھی نازد کیا گیا۔

شاعری اور پیغام ترمیم

انھوں نے اپنی شاعری بڑی سادہ انداز مین شروع کی۔ وہ عوامم زبان استعمال کرتے تھے اور اپنی شاعری میں محبت اور اخوت کا درس دیتے تھے۔ وہ رومانیت کی طرف مائل تھے مگر زبان ہمیشہ عوامی ہوتی تھی۔ وہ بولی کو ترجیح دیتے تھے۔[7] بیندرے کو جدید کنڑ شاعری کا بابا کہا جاتا ہے۔ وہ جدید انداز میں کنڑ کی کلاسیکی شاعری کو پیش کرتے ہیں اور اسے مقامی ٹچ دیتے ہیں۔

زندگی کے آخری حصہ میں بیندرے کو اعداد میں دلچسپی بڑھ گئی تھی۔ یہ ان کا کوئی نیا شوق نہیں تھا مگر آخر عمر میں یہی ان کا مشغلہ رہ گیا تھا۔[7]


حوالہ جات ترمیم

  1. "Jnanapeeth Awards"۔ Ekavi۔ 27 اپریل 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2006 
  2. "۔۔:: SAHITYA : Fellows and Honorary Fellows ::۔۔"۔ sahitya-akademi.gov.in۔ 6 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2018 
  3. Amaresh Datta (1987)۔ Encyclopaedia of Indian Literature: A-Devo Volume 1 of Encyclopaedia of Indian literature۔ Sahitya Akademi۔ صفحہ: 413۔ ISBN 9788126018031 
  4. Dharwad.com – Bendre's bio data retrieved on 5/27/07
  5. "Bendre comes alive at Belgaum jail"۔ India: The New Indian Express۔ 3 اکتوبر 2010۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2013 
  6. ^ ا ب "Vara Kavi Bendre"۔ India: ARCHIMAGE Architects۔ 30 اگست 2013۔ 27 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2013 
  7. ^ ا ب G. S. Amur۔ Dattatreya Ramachandra Bendre (Ambikatanayadatta) Makers of Indian literature Volume 1 of Encyclopaedia of Indian literature۔ Sahitya Akademi۔ صفحہ: 105۔ ISBN 9788172015152 

سانچہ:گیان پیٹھ انعام