قازان روس کی جمہوریہ تاتارستان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی ساڑھے 11 لاکھ سے زائد ہے، جن میں سے تقریباً نصف روسی اور اتنی ہی تاتاری مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ یوں یہ روس کا آٹھواں سب سے بڑا شہر ہے۔ قازان روس کے یورپی حصے میں دریائے وولگا اور دریائے قازانکا کے سنگم پر واقع ہے۔ شہر کا مرکز قازان کریملن اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ مقام قرار دیا گیا ہے۔

نور اللہ مسجد

شہر نے 2018ء میں فیفا عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی کی تھی جو مجموعی طور پر روس کے 13 شہروں میں کھیلے گئے تھے۔

تاریخ

ترمیم

اس شہر کو مسلمانوں نے قرون وسطیٰ کے اوائل میں قائم کیا تھا اور ترقی کے مختلف مدارج طے کرنے کے بعد یہ شہر 1438ء میں خانان قازان کی ریاست کا دار الحکومت بنا۔ 1552ء میں ایوان مہیب کی قیادت میں روس نے قازان پر حملہ کر کے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ شہر میں زبردست قتل عام کیا گیا اور باقی بچ جانے والوں مسلمان باشندوں کو یا تو مسیحی بنا دیا گیا یا پھر زبردستی شہر سے بے دخل کر دیا گیا۔ ان کی جگہ روسی آبادی کو شہر میں بسایا گیا۔ اس کے علاوہ روسیوں نے مسلمانوں کی قائم کردہ تمام مساجد اور محلات کا بھی خاتمہ کر دیا۔

1774ء کی جنگ قازان میں شہر ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر تباہ ہوا۔ تعمیر نو کے بعد روس کی ملکہ کیتھرین اعظم نے شہر میں مساجد کی تعمیر کی اجازت بھی دے دی جس کے بعد مسجد مرجانی یہاں بننے والی پہلی مسجد تھی۔

انقلاب روس کے بعد اندرون روس اور سائبیریا کے مسلمانوں کی ایک کانگریس نے 12 دسمبر 1917ء کو ریاست ایدل اورال کے قیام کا اعلان کیا جس کا دار الحکومت قازان کو قرار دیا گیا۔ اس آزاد جمہوریہ کے قیام کا مقصد چھوٹی قومیتوں کی جمعیت بنانا تھا جس میں سب اپنی اپنی تہذيب و ثقافت کو تحفظ دے سکیں۔ لیکن اپریل 1918ء میں سوویت روس کی سرخ افواج نے ریاست پر قبضہ کر لیا اور اگلے تین سالوں تک ہزاروں مسلم و ترک باشندوں کا قتل عام کیا۔ بعد ازاں شہر کی تمام مساجد اور گرجاؤں کو بھی تباہ کر دیا گیا جس میں تاریخی قل شریف مسجد بھی شامل تھی۔

سوویت اتحاد کے خاتمے کے بعد ہی شہر ترقی کی راہ پر آ سکا۔ شہر کے تاریخی مرکز کو ازسر نو تعمیر کیا گیا جن میں سب سے نمایاں قل شریف مسجد ہے، جو اب روس کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک ہے۔

نگار خانہ

ترمیم