کام کی جگہ (انگریزی: Workplace) وہ مقام ہے جہاں ایک شخص اپنے آجر کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں کسی کی ملازمت ہوتی ہے۔ ایسی جگہ ایک خانہ نما دفتر سے لے کر ایک دفتر کی عمارت یا فیکٹری ہو سکتی ہے۔ صنعتی سماجوں میں کام کی جگہ سب سے اہم سماجی جگہوں میں سے ایک ہے، جو گھر کے بعد ہوتی ہے۔ کام کی جگہ میں شامل "ایک مرکزی تصور ہے کئی موجودات پر لاگو ہو سکتا ہے: کام کرنے والا/ والی اور اس کا خاندان، ملازمت دہندہ ادارہ، ادارے کے گاہک اور مجموعی طور پر سماج"[1]۔ نئی مواصلاتی ٹیکنالوجی کا ایجاد کیا جانا بصری کام کی جگہ کو وجود میں لایا ہے، ایک ایسی کام کی جگہ جو کسی ایک مستقل الوجود جگہ پر قائم نہیں ہے۔

کام کی جگہ تندرستی

ترمیم

کام کی جگہ تندرستی (انگریزی: Workplace wellness) کا اطلاق کسی بھی کام کی جگہ صحت کے فروغ سے جڑی سرگرمی یا ادارہ جاتی پالیسی پر ہوتا ہے جو اس طرح سے ترتیب دی گئی ہو کہ اس سے کام کی جگہ پر صحت مند برتاؤ کو تقویت ملے۔ ریاستہائے متحدہ امریکا کے باہر اسے 'کارپوریٹ تندرستی' کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت صحت کی تعلیم، طبی جانچ، وزن کی نظامت کے پروگرام، مقام پر جسمانی بہتری کے پروگرام یا سہولتیں شامل ہیں۔ فوربز رسالے میں چھپے کے مضمون کے مطابق امیریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کی رو سے پانچ عناصر کو کام کی جگہ پر صحت مند کام کرنے کا ماحول بنانے کے لیے خاص طور پر دیکھنا چاہیے۔ ان پانچ عناصر میں عملی زندگی میں توازن، صحت اور حفاظت، ملازمین کی ترقی، ملازمین کے کام کی تسلیم شدگی اور ان کی وابستگی شامل ہیں۔[2] کام کی جگہ پر تندرستی کے پروگراموں کو ابتدائی، ثانوی یا ثالثی روک تھام کی کوششوں میں منقسم کیا جا سکتا ہے۔ اس میں آجر کبھی ایسے پروگرام بھی چلا سکتا ہے جو روک تھام کی مختلف اقسام پر محیط ہیں۔ ابتدائی روک تھام کے پروگرام عام طور سے زیادہ تر تندرست ملازمین کی آبادی پر مرکوز ہوتا ہے اور انھیں صحت مند برتاؤ میں اچھی صحت میں مبتلا کرواتا ہے۔ ثانوی روک تھام کے پروگرام کی توجہ ایسے برتاؤ پر مرکوز ہوتی ہے، جو خراب صحت کے لیے خطرناک ہیں۔ اس کی مثالوں میں دھوئیں بازی کے پروگرام ہیں، جو سگریٹ نوشی کو مکمل طور پر بند کرنے پر مرکوز ہوتے ہیں۔ ثالثی پروگرام مروجہ فشار دم کو قابو میں کرنے جیسے کام آتا ہے۔

کام کی جگہ سے جڑے کچھ قانونی پہلو

ترمیم

کام کی جگہ پر خواتین کی جنسی ہراسانی قانون 2013ء (انگریزی: Sexual Harassment of Women at Workplace Act, 2013) بھارت کا ایک قانون ہے جس کا مقصد ہے کہ ملک کی خواتین کو کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی سے بچایا جا سکے۔ اسے لوک سبھا کی جانب سے 3 ستمبر 2012ء کو منظور کر لیا گیا تھا۔ بعد ازاں اسے راجیہ سبھا کی جانب سے 26 فروری 2013ء کو منظور کر لیا گیا تھا۔[3] اس بل کو صدارتی منظوری 23 اپریل 2013ء کو حاصل ہوئی۔[4] اس قانون کو 9 دسمبر 2013ء سے نافذ العمل بنایا گیا۔[5] یہ قانون وِشاکھا رہنمایانہ خطوط پر فوقیت رکھتا ہے جو جنسی ہراسانی کے انسداد کے لیے بھارت کے سپریم کورٹ کی جانب سے متعارف کیے گئے تھے۔ بین الاقوامی مزدور ادارے کی اطلاع کے مطابق بہت کم بھارتی آجرین اس قانونی لزوم پر عمل پیرا تھے۔[6][ناقبل تصدیق][7] زیادہ تر بھارتی آجرین نے اس قانون کو نافذ نہیں کیا ہے حالاںکہ قانونی لزوم یہ ہے کہ یہ ہر اس کام کی جگہ نافذ رہے گا جہاں ملازمین کی تعداد دس ہے۔[8] فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی 2015ء کی سالانہ رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ 36% بھارتی کمپنیاں اور 25% بین الاقوامی کمپنیاں اس جنسی ہراسانی قانون پر عمل پیرا نہیں ہیں۔ حکومت نے ان آجرین کے خلاف سخت اقدام اٹھانے کی دھمکی دی ہے جو اس قانون کو نافذ نہ کریں۔[9] [10]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Paul Jackson, Reima Suomi, e-Business and Workplace Redesign (2004), p. 37.
  2. Dr Pragya Agarwal۔ "How Do We Design Workplaces That Support Mental Health And Well-Being"۔ Forbes (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2019 
  3. ""The Sexual Harassment Bill undermines the innovative spirit of Vishaka" – Naina Kapur, Lawyer and Equality Consultant"۔ Bar and Bench۔ 1 مارچ 2013۔ 02 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2013 
  4. "The Sexual Harassment of Women at Workplace (Prevention, Prohibition and Redressal) Act, 2013 Published in The Gazette of India"۔ Press Information Bureau۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2013 
  5. "Law against sexual harassment at workplace comes into effect"۔ Times of India۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2013 
  6. "India must have zero tolerance for workplace sexual harassment"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014 
  7. "Action against sexual harassment at workplace in the Asia and the Pacific" (PDF)۔ صفحہ: 121۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2014 
  8. "Indian firms take little notice of law against sexual harassment"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2014 
  9. "Fostering safe workplaces" (PDF)۔ FICCI-EY۔ 08 دسمبر 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2015 
  10. DNA 18 ستمبر 2014 (2014-09-18)۔ "Serious legal action against organisations without a sexual harassment committee, says Maneka Gandhi"۔ DNA۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2014