کملا سوہونی(انگریزی: Kamala Sohonie) ایک بھارت کی خاتون ماہر حیاتی کیمیاء (biochemist) تھی۔ وہ پہلی بھارتی خاتون تھی جسے سائنس کے تعلیمی شعبے میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل ہوئی۔[4][5]

کملا سوہونی
(ہندی میں: कमला सोहनी ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 18 جون 1911ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اندور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 جون 1998ء (87 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب ہندو مت
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی (–1933)[2]
آئی آئی ایس سی (1933–1936)[2]
جامعہ کیمبرج (1937–1939)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم کیمیا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی ایس سی ،ماسٹر آف سائنس ،پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ حیاتی کیمیا دان ،  محقق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

ابتدائی زندگی

ترمیم

کملا سوہونی (قبل از شادی: بھاگوت) اندور، مدھیہ پردیش، بھارت میں پیدا ہوئیں تھیں۔ ان کے والد ناراین راؤ بھاگوت ایک ماہر کیمیا تھے۔ کملا نے 1933ء میں گریجویشن مکمل کی تھی۔ انھوں نے بی ایس سی میں کیمیا (پہلا اختیاری مضمون) اور طبیعیات (دوسرا اختیاری مضمون) ممبئی یونیورسٹی سے پڑھا۔ اس کے بعد انھوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) کے آگے ایک ریسرچ فیلو شپ کی درخواست پیش کی، مگر یہ اس وقت کے ڈائریکٹر پروفیسر سی وی رامن کی جانب سے اس وجہ سے نامنظور ہوئی کہ عورتیں اس قابل نہیں کہ وہ تحقیق میں آگے بڑھیں۔[4] کچھ نمائندگیوں کے بعد کملا کو آئی آئی ایس سی میں داخلہ ملا، جو کسی بھی عورت کو پہلی بار حاصل ہوا تھا۔ یہ اس بات سے مشروط تھا کہ وہ تحقیق کے پہلے سال آزمائشی مرحلے میں رہیں گی۔[6] حالانکہ کملا پہلی بھارتی عورت نہیں ہیں جنھوں نے سائنس کے شعبے میں پی ایچ ڈی مکمل کی ہو- ان سے پہلے ای کے جانکی اما 1930ء میں پی ایچ ڈی مکمل کر چکی تھیں (جو آگے چل کر بوٹانیکل سروے آف انڈیا کی ڈائریکٹر جنرل بھی بنی تھیں)، جبکہ کملا نے اپنی پی ایچ ڈی 30ء کے اخیر سالوں میں مکمل کی ہے، وہ پہلی بھارتی خاتون تھیں جنھوں نے سائنس کے شعبے میں ایک برطانوی جامعہ سے اپنی تحقیق پر یہ سند حاصل کی ہو۔

کریئر اور تحقیق

ترمیم

کملا پروفیسر سی وی رامن کی شرائط کو منظور کرتے ہوئے آئی آئی ایس سی میں 1933ء میں داخل ہوئیں۔ ان کے تحقیقی نگراں کار سری سرینیواسیا تھے۔ رامن کملا کی کارکردگی سے بے حد متاثر ہوئے اور انھیں مزید تحقیق کی اجازت دے دی۔ وہ غذائی اشیا میں پروٹین کی موجودگی پر کام کرتے ہوئے ایم ایس سی حیاتی کیمیا حاصل کرلی۔ انھیں کیمبرج یونیورسٹی سے دعوت دی گئی تاکہ ڈاکٹر ڈیریک ریکٹر کے تحت فریڈریک جی ہاپکینز لیباریٹری میں کام کرنے کا موقع ملے۔ اس کے بعد وہ ڈاکٹر رابِن ہِل کے تحت کام کرتے ہوئے خلیوں کی خامرہ سائٹوکروم سی کو کھوج نکالا۔[7] اسی نودریافت سائٹوکروم سی کے مطالعہ پر جامعہ کیمبرج نے پی ایچ ڈی کی ڈگری عطا کی۔ ان کی تحقیقات بہت مختصر تھیں، جو صرف 40 صفحات پر مشتمل تھیں۔

کملا 1939ء میں لوٹ آئیں۔ وہ لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج، نئی دہلی میں پروفیسر اور صدر شعبہ حیاتی کیمیا کے طور پر مقرر ہوئیں۔ بعد میں وہ کونور کے نیوٹریشن ریسرچ لیاب میں کام کرنے لگیں۔[7]

ایم وی سوہونی سے 1947ء میں شادی کے بعد وہ ممبئی چلی گئیں۔ وہ رائل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بمبئی میں شعبۂ حیاتی کیمیا میں پروفیسر کے طور پر شامل ہوگئیں۔ انسٹی ٹیوٹ میں وہ پھلیوں کی غذائی حیثیت پر کام کرنے لگیں۔ انھیں راشٹرپتی ایوارڈ ان کے نیرا مشروب کے لیے دیا گیا تھا کہ غریب التغذیہ بچوں کے لیے اہم شے ہے۔[7]

کملا سوہونی کو انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، نئی دہلی کی جانب سے ایک تقریب میں تہنیت پیش کی گئی تھی۔ اس کے کچھ عرصے بعد وہ انتقال کر گئیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://link.springer.com/article/10.1007/s12045-016-0330-8 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جون 2023
  2. https://www.thebetterindia.com/91026/kamala-sohonie-india-woman-scientist-iisc-cambridge/
  3. http://www.indianbotanists.com/2015/03/kamala-sohonie-woman-who-established.html
  4. ^ ا ب Aravind Gupta۔ "Kamala Sohonie" (PDF)۔ Indian National Science Academy۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2012 
  5. "The Glass Ceiling: The why and therefore" (PDF)۔ Vigyansagar۔ Government of India۔ 07 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2012 
  6. "Kamala Sohonie"۔ Streeshakti۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2012 
  7. ^ ا ب پ Vasumathi Dhuru۔ "The scientist lady" (PDF)۔ Indian Association of Scientists۔ 07 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2012