کنگن پور (انگریزی: Kanganpur) پاکستان کا ایک رہائشی علاقہ جو پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔[1]

قصبہ
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان
ضلعضلع قصور
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

ضلع قصور ، تحصیل چونیاں کا ایک قصبہ۔ یہ نہر دیپالپور کے کنارے چونیاں سے جانب مغرب بیس میل اور قصور ریلوے جنکشن سے 83 میل کے فاصلے پر ہے۔ دفاعی اعتبار سے اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ ضلع قصور کا پاک بھارت سرحد کے قریب آخری قصبہ ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ابتداً اسے ایک عورت کنگنا رائے نے تیرہ سو برس پہلے آباد کیا تھا اور اس کا نام کنگن پور مشہور ہوا۔ محمد بن قاسم کے ہندوستان پر حملہ کے زمانے میں یہ بستی اُجڑ گئی اور پھر کئی سو برس تک ویران رہی۔ تقریباً تین سو سال قبل علی اکبر مغل نے قصبہ پٹی سے آکر اس پرانے ٹیلے کے اوپر اس کی دوبارہ آبادکاری کی اور اسے پُرانے نام سے موسوم رکھا۔ اس روز سے مغل قوم یہاں کی مالک بنی۔ پھر کھتری، اروڑے اور راجپوت وقتاً فوقتاً آتے گئے اور بستے گئے۔ قصوری پٹھانوں کی اس علاقے میں عملداری ہوئی تو انھوں نے یہاں ایک قلعہ بنایا جس میں انگریزی دور میں پولیس کی چوکی قائم ہوئی۔ سکھوں کے عہد میں جوند سنگھ موکل یہاں کا جاگیردار تھا جس نے بھی یہاں ایک قلعہ بنوایا تھا۔ انگریزوں کے پنجاب پر قبضے کے بعد یہ قلعہ مسمار کر دیا گیا۔ 1870ء میں اس کی آبادی 1390 تھی جبکہ 433 گھر یہاں موجود تھے۔ 1919ء کی سرکاری رپورٹ کے مطابق یہاں تھانہ اور ڈاکخانہ موجود تھے۔ یہاں سکھوں کا ایک تاریخی گوردوارہ موجود ہے۔ جو بابا گورونانک کی زندگی کے ایک واقعہ کی یاد میں تعمیر کیا گیا۔ سکھ روایات میں بیان کیا گیا ہے کہ گورونانک کنگن پور میں پہنچے تو یہاں کے لوگوں نے ان سے ’’مخول ٹھٹھہ‘‘ شروع کر دیا چنانچہ وہ وہاں سے کوچ کر گئے مگر جاتی دفعہ دعا دے گئے کہ یہ گائوں ہمیشہ آباد رہے۔ گورونانک نواحی گائوں مانک دیکے پہنچے تو اس کے باسیوں نے ان کی بہت خدمت کی اور بڑی محبت کے ساتھ پرشاد لے آئے۔ گورونانک اگلی صبح وہاں سے چلنے لگے تو کہا کہ یہ لوگ یہاں سے اُجڑ جائیں گے۔ یہ سُن کر مردانہ کہنے لگا: گوروجی آپ کے دربار میں بھی بڑی ناانصافی دیکھی ہے یعنی جہاں بیٹھنا بھی نہ ملا ان کو آشیر باد دیا کہ آباد رہو اور جنھوں نے تَن من سے سیوا کی ان کو کہہ دیا اُجڑ جائو۔ اس پر گرونانک نے کہا: مردانہ! اس شہر کا آدمی جہاں بھی جائے گا وہاں کے لوگوں کی ہدایت کا باعث بنے گا اور ان کی عاقبت سنوارنے میں مددگار ثابت ہوگا مگر اُس گائوں کا آدمی جہاں بھی جائے گا ئوں کے لوگوں کو خراب کرے گا۔ مذکورہ واقعہ کی یاد میں دونوں مقامات یعنی کنگن پور اور مانک دیکے میں گوردوارے تعمیر کیے گئے۔ کنگن پور کا گوردوارہ 1939ء میں تعمیرہوا تھا۔ جو اب خستگی کی حالت میں ہے۔ سکھوں کے مذہبی مقامات کے مُصنف اقبال قیصر کے مطابق کنگن پنجاب کا واحد علاقہ ہے جہاں گلہڑ کی بیماری بکثرت پائی جاتی ہے اور ایک مقامی روایت کے مطابق یہ سب لوگ ان افراد کی نسل سے ہیں جنھوں نے گورونانک پر سنگ باری کی تھی۔ کنگن پور میں ستلج رینجرز کا وِنگ ہیڈکوارٹر قائم ہے۔ کنگن پور کی علمی و ادبی شخصیات میں عباد نبیل شاد، اسلم شاہد، اسلم عابد، اسلم شیراز، باقر رضا اور نذیر احمد زاہد کے نام نمایاں ہیں۔ کنگن پور کی آبادی 1981ء میں 12009 اور 1998ء کی مردم شماری کے مطابق 18643 نفوس پر مشتمل تھی ۔ اب اس کی آبادی 52 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ [2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

حوالہ جات

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Kanganpur" 
  2. (کتاب ’’نگر نگر پنجاب:شہروں اور قصبات کا جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور ادبی انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے مقتبس