گستاف فلابیر (/flˈbɛər/;[19] فرانسیسی: [ɡystav flobɛʁ]) (پیدائش: 12 دسمبر 1821ء - وفات: 8 مئی 1880ء) انیسویں صدی کا فرانسیسی کا ناول و افسانہ نگار، ڈراما نویس، مشہور ناول مادام بواری کا خالق، حقیقت پسند مکتبِ فکر کا نمائندہ، افسانہ نویسی کا ماہر اور موپاساں کا سرپرست تھا۔

گستاف فلابیر
(فرانسیسی میں: Gustave Flaubert ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 12 دسمبر 1821ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
روان، فرانس [8][9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 مئی 1880ء (59 سال)[1][2][3][4][5][6][11]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دماغی جریان خون   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش رمس
پیرس (1841–)
روان، فرانس   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت فرانس   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ مرگی [12]  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ناول نگار ،  مصنف [13][14][15]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فرانسیسی [16][17]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل نثر   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں مادام بواری   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں فرانسیسی جرمن جنگ 1870-71   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 لیجن آف آنر (1866)[18]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

گستاف فلابیر بمقام روئن، نارمنڈی، فرانس میں ایک ڈاکٹر خاندان میں پیدا ہوا۔ آپ کے والد روئن میں چیف سرجن اور کلینیکل پروفیسر تھے۔[20]۔[21] ابتدائی تعلیم روئن میں پائی اور پھر قانون کی تعلیم کے لیے پیرس چلے گئے، جس سے انھیں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ 1846ء میں اپنے باپ اور بہن کی موت کے بعد اس نے پیرس چھوڑ دیا کیونکہ روئن کے قریب کرویاسے (Croisset) کے مقام پر وہ اپنی ماں کے لیے ایک گھر بنانا چاہتا تھا۔ یہی مقام فلابیر کا گھر بن گیا جہاں وہ عمر بھر رہا۔[22]

1846ء سے 1854ء تک شاعرہ لوئزکولے (Louise Colet) سے اس کا گہرا تعلق رہا۔ ان کے محبت نامے محفوظ کر لیے گئے ہیں۔ بعض تذکرہ نگار لکھتے ہیں کہ اس کی زندگی کا صرف یہی ایک جذباتی واقع تھا کیونکہ وہ عمربھر کنوارا ہی رہا۔[23]

ادبی خدمات

ترمیم

1849ء میں اس نے مشرق کا سفر کیا۔ یونان اور مصر اس کے تخیل و تفکر پر ایسے اثرانداز ہوئے کہ 1850ء میں مشرق سے واپسی پر اس نے اپنی شاہکار کتاب "مادام بواری" 1857ء (Madame Bovary) لکھنا شروع کیا۔ اس کے لکھنے میں تقریباً چھ سال لگے لیکن جب یہ چھی تو عوام نے بڑی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ پھر اس نے "سلامبو" (Salammbô) لکھنا شروع کیا جو ایک تاریخ ناول ہے اور 1862ء میں شائع ہوا۔ فلابیر نے اپنے عہد کے طرز معازرت اور طوروطریق کا بھی مطالعہ کیا اور اپنی طفلی و شباب کی یادوں کو کام لاکر 1866ء میں (L’Education sentimentale) لکھی۔ اسی دوران میں کئی مصیبتیں اس پر آپڑیں۔ اس کی صحت گر گئی۔ اعصابی کمزوری مین مبتلا ہو گیا۔ اس کے اچھے دوست یا تو مر گئے یا غلط فہمیوں کے باعث اسے چھوڑ گئے۔ ان حالات اور دوسرے عناصر نے مل کر اسے تنہا اور محزوں کر دیا۔ باوجود اس کے اس نے لکھنا ترک نہیں کیا۔ پھر اس کی ایک کتاب ( La Tentation de Saint Antoine) سامنے آئی اور 1877ء میں تین کہانیوں کا مجموعہ (Trois Contes) کے نام سے شائع ہوا۔ وفات سے پہلے اس کی آخری تخلیق (Bouvard et Pécuchet) تھی جس کے بارے میں اسے یقین تھا کہ اس کا شاہکار ہے۔[23]

وفات

ترمیم

1870ء تک وہ اپنی صحت کھو چکا تھا۔ بالآخر 59 سال کی عمر میں مرگی کے ایک ہی حملے میں 8 مئی 1880ء کو کرویاسے، روئن، فرانس میں اس کا انتقال ہو گیا۔[20]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/118533754 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11902894q — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب Gustave Flaubert
  4. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6bk1qnc — بنام: Gustave Flaubert — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/5980 — بنام: Gustave Flaubert — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب ISBN 978-85-7979-060-7 — دائرۃ المعارف اطالوی ثقافت آئی ڈی: https://enciclopedia.itaucultural.org.br/pessoa516651/gustave-flaubert — بنام: Gustave Flaubert — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. عنوان : Nationalencyklopedin — NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/gustave-flaubert — بنام: Gustave Flaubert — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. ربط: https://d-nb.info/gnd/118533754 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  9. مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Флобер Гюстав — ربط: https://d-nb.info/gnd/118533754 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
  10. اثر پرسن آئی ڈی: https://www.digitalarchivioricordi.com/it/people/display/15630 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2020
  11. فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/4325 — بنام: Gustave Flaubert — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  12. عنوان : Did all those famous people really have epilepsy? — جلد: 6 — صفحہ: 115-39 — شمارہ: 2 — https://dx.doi.org/10.1016/J.YEBEH.2004.11.011https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/15710295
  13. BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/1244/ — اخذ شدہ بتاریخ: 14 فروری 2021
  14. https://cs.isabart.org/person/16404 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  15. عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
  16. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11902894q — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  17. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/7352931
  18. https://www.amis-flaubert-maupassant.fr/article-bulletins/055_030/
  19. "Flaubert". Random House Webster's Unabridged Dictionary.
  20. ^ ا ب گستاف فلابیر، دائرۃالمعارف برطانیکا آن لائن
  21. گستاف فلابیر،ڈی لٹریچر نیٹ ورک
  22. جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد-1 ادبیات)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی،2003ء، ص 411-412
  23. ^ ا ب جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد-1 ادبیات)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی،2003ء، ص 412