جان گلکرسٹ
فورٹ ولیم کالج کے شعبہ ہندوستانی کے سربراہ میں سے سرِ فہرست ڈاکٹر جان گلکرسٹ کا نام ہے۔ وہ 1759ء کو ایڈنبرا (اسکاٹ لینڈ) میں پیدا ہوئے۔ وہ بطور ڈاکٹر ہندوستان آئے۔ اور یہاں اس وقت رائج اردو زبان (ہندوستانی) سیکھی کیوں کہ اس کے بغیر وہ یہاں اپنے پیشے کو بخوبی سر انجام نہیں دے سکتے تھے۔ بعد میں فورٹ ولیم کالج کے آغاز کا سبب بنے۔ جان گلکرسٹ نے چار سال تک اس کالج میں خدمات سر انجام دیں اور 1804ء میں وہ وظیفہ یاب ہو کر انگلستان چلے گئے۔ جہاں اورینٹل اِنسٹی ٹیوٹ میں اردو کے پروفیسر مقرر ہوئے، 9 جنوری 1841ء کو پیرس میں انتقال کر گئے۔
جان گلکرسٹ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 جون 1759ء [1][2] ایڈنبرا |
وفات | 9 جنوری 1841ء (82 سال)[1][2] پیرس |
مدفن | پیئغ لاشئیز قبرستان |
رہائش | ایڈنبرا |
شہریت | مملکت برطانیہ عظمی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ ایڈنبرگ |
تعلیمی اسناد | ڈاکٹر نوک |
پیشہ | فرہنگ نویس ، ماہرِ لسانیات ، بینکار ، جراح ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [1] |
شعبۂ عمل | ہندویات |
ملازمت | ایسٹ انڈیا کمپنی |
اعزازات | |
ایڈن برگ رائل سوسائٹی فیلو شپ |
|
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ہندوستانی کی اہمیت
ترمیماس وقت تک بہت انگریز احکام فارسی یا اردو زبان انگلینڈ سے سیکھ کر آتے تھے یا کسی ہندوستانی منشی کی خدمات حاصل کرکے سیکھ لیا کرتے تھے۔ اس وقت تک سرکاری زبان فارسی تھی۔ اس نے محسوس کیا فارسی کا رواج اٹھ رہا ہے اور اردو اس کی جگہ لے چکی ہے اور اردو کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ زبان خود سیکھے گا اور اپنے ہم وطن برطانویوں کو بھی سکھائے گا۔ چنانچہ اس نے بڑی محنت سے یہ زبان سیکھی اور اس کے لیے مختلف شہروں میں گھوما اور ایک انگریزی اردو لغت مرتب کرنے کا کام شروع کیا اور اس کی پہلی جلد1784ء میں ترتیب دی اور 1790 تک وہ English Hindoustani Dictionary ترتیب دیں اور اس کا پہلا ایڈیشن 1796ء میں شائع کیا۔ 1798ء میں Tha Oriiental Lingusit شائع کی۔ وہ 1787 تا 1794 تک غازی پور میں رہا اور پھر اس نے احکام سے کلکتہ tآنے کی اجازت طلب کی۔ مئی 8971ء میں کلکتہ آیا اور گورنر جنرل مارکویئس ویلزلی Marquis Wellesly کو اس کا کام پسند آیا۔
برطانوی ملازمین کو ہندستانی کی تعلیم
ترمیماس زمانے میں ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے سول سروس کے برطانوی ملازمین کو تنخواہ کے علاوہ تیس روپیے الاؤنس ملتا تھا کہ وہ کسی منشی کی خدمات حاصل کرکے اردو اور فارسی سیکھ لیں۔ مگر اس میں یہ دشواری ہوتی تھی کہ منشی تو مل جاتے تھے مگر وہ انگریزی سے نابلد ہوتے تھے اور انگریزوں کو صحیح نہیں پڑھا سکتے تھے۔ اسی زمانے میں گلکرسٹ نے یہ تجویز گورنر جنرل کو پیش کی کہ انھیں منشیوں سے پڑھانے کی بجائے باقیدہ فارسی اور ہندوستانی زبانوں کی تعلیم دی جائے۔ ویلزلی نے اس تجویز کو پسند کیا اور برطانوی ملازمین الاؤنس بند کرکے یہ حکم دیا کہ ان کا الاؤنس گلکرسٹ کو دیا جائے اور وہ ان ملازمین کو باقیدہ پڑھائیں گے اور بارہ مہنے کے بعد ان کا امتحان لیا جائے گا۔ یہ تجویز یکم جنوری 1799ء سے باقیدہ نافذ عمل ہو گئی۔ اس مقصد کے لیے رائٹر بلڈنگ کا ایک کمرہ گلکرسٹ کو دے دیا جائے۔
ویلزلی کی تجویز
ترمیمدسمبر 1798ء میں بوڈ آف ڈائرکٹرز کو لکھا کہ کمپنی کی حکومت کا اچھی طرح چلنا اس پر منحصر ہے کہ آئندہ ذمہ دار عہدوں پر وہی لوگ مقرر کیے جائیں جو گورنر جنرل کی کونسل کے پاس کیے ہوئے قواعد و قوانین اور ملک کی ایک یا ایک سے زیادہ زبانوں سے واقفیت رکھتے ہوں۔ اس کے بعد اعلان کیا گیا کہ یکم جنوری 1801ء کے بعد کوئی ملازم سول سرول میں اس وقت تک کسی عہدے پر متعین نہیں کیا جائے گا جب تک وہ کونسل کے قوانین اور ہندوستانی زبانوں کے امتحان پاس نہ کرچکا ہوں۔ چنانچہ 24 سمبر 1798ء کے ایک خط میں بنگال کے ڈپٹی سیکٹری ڈنکن کیمپل Duncon Cumphell نے جان گلکرسٹ کو اطلاع دی کہ کمپنی نے نئے ملازمین کو پڑھانے کے لیے آپ کی پیش کش منظور کرلی۔ اس تعلمی ادارے کا نام اورینٹل سمینیری Orietal Seminary رکھا گیا۔ تنخواہ اس وقت تک طہ نہیں ہوئی تھی لیکن بارہ ہزار اسے پیشگی ادا کر دیے گئے۔ نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی۔ اس کمیٹی نے 1800ء کے امتحان کے بعد اپنی رپوٹ گورنر جنرل کو بھیجی۔ جس میں طلبہ کی تربیت پر اطمینان اور گلکرسٹ کی محنت و صلاحیت کی تعریف کی۔ گورنر جنرل نے اس رپوٹ پر لکھا کہ ”ہندوستانی زبان کی نہایت اہم گرامر اور لغات کی تدوین سے کمپنی کے ملازمین کو ہندوستانی زبان کی تحصیل میں جو سہولت ہوئی ہے اس کے لیے ہم گلکرسٹ کی خدمات کو بہ نظر تحسین دیکھتے ہیں۔ انھوں نے جس لگن، محنت، قابلیت کے ملازمین کو ہندوستانی اور فارسی زبانوں کی تعلیم دینے میں اپنے فرض کا احساس کی اس کے لیے وہ تعریف کے حقدار ہیں“ اور یہ رپوٹ شائع کرانے کا حکم دیا۔
خدمات
ترمیمویلزلی 1800ء میں کونسل کے سامنے برطانوی ملازمین کے لیے کالج کے قیام کی تجویز رکھی اور کونسل کونسل کو ہمنوا بناکر یہ تجویز منظوری کے لیے بورڈ آف ڈائرکٹر کے پاس بھیجی اور دوسرے دن اس کالج کا اعلان کر دیا اور اس میں شعبہ ہندوستانی کا پہلا پروفیسر ڈاکٹر جان گلکرسٹ کو مقرر کیا۔ انھوں نے چار سال تک اس کالج میں خدمات سر انجام دیں اور ان کے زیرِ نگرانی اردو میں بہت سی کتابوں کی اشاعت، ترجمہ اور لکھوائی گئیں۔
تصنیفات و تالیفات
ترمیمفورٹ ولیم کالج میں چار سالہ قیام کے دوران اُنھوں نے مندرجۂ ذیل کتابیں لکھیں ۔
- ”انگریزی ہندوستانی لغت“ اُنکی پہلی تصنیف ہے۔ اس لغت میں انگریزی الفاظ کے معانی اردو رسم الخط میں شامل کیے گئے ہیں اور اس میں اس طرح کے اشاروں کا اضافہ کیا گیا ہے جن سے پڑھنے والوں کو الفاظ کے تلفّظ میں زیادہ سے زیادہ سہولت ہو۔ لغت میں معنی سمجھانے کے لیے اردو ہندی اشعار رومن میں درج کیے گئے ہیں۔
- ”ہندوستانی زبان کے قواعد “ ان کی دوسری تصنیف ہے۔ یہ اردو کی صرف و نحو کی بہترین کتاب ہے۔ بہادر علی حسینی نے رسالہ گلکرسٹ کے نام سے اس کتاب کا خلاصہ مرتب کیا۔
بیاض ہندی میں فورٹ ولیم کالج کے مصنّفین و مؤلّفین کے کلام و نثر کا انتخاب شامل ہے۔ - مشرقی قصے میں حکایات اور کہانیوں کا ترجمہ شامل ہے جو حکایات لقمان اور انگریزی، فارسی، برج بھاشا اور سنسکرت کے واسطے سے مترجم تک پہنچے ہیں۔ ان کے علاوہ گلکرسٹ کی تصانیف میں مشرقی زبان دان، فارسی افعال کا
دا نظریہ جدید، رہنمائے اردو، اتالیق ہندی، عملی خاکے، ہندی عربی آئینہ، ہندوی داستان گو اور ہندوستانی بول چال وغیر شامل ہیں[3]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb10616802r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6g47mw9 — بنام: John Gilchrist (linguist) — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ماخذ۔ پروفیسر نثار احمد فاروقی۔ وثائق فورٹ ولیم کالج