گوگل فیوشا
فیوشا ایک رئیل-ٹائم آپریٹنگ نظام (RTOS) ہے جسے گوگل تیار کر رہا ہے۔ اس کے بارے میں پہلی بار انکشاف تب ہوا جب بغیر کسی باضابطہ اعلان کے، اگست 2016ء میں گٹ ہب پر اس کا پُر اسرار کوڈ پایا گیا۔ گوگل کے تیار کردہ گذشتہ آپریٹنگ نظاموں، مثلاً کروم او ایس اور اینڈروئیڈ کے برعکس، فیوشا کی بنیاد لینکس کرنل پر نہیں، بلکہ ’’مجنٹا‘‘ نامی نئے مائیکرو کرنل پر ہے۔ مجنٹا، کو ’‘لٹل کرنل‘‘ سے اخذ کیا گیا ہے جو ایمبیڈڈ سسٹمز کے لیے ایک چھوٹا آپریٹنگ نظام ہے۔ گٹ ہب پر رکھے گئے کوڈ کی چھان بین سے ظاہر ہوا کہ فیوشا ایمبیڈڈ سسٹمز سے لے کر اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور پرسنل کمپیوٹر تک، ہر قسم کی ڈیوائس پر چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مئی 2017ء میں، فیوشا کی تازہ کاری کرتے ہوئے اس میں یوزر انٹرفیس شامل کر دیا گیا، نیز ڈویلپر نے یہ نوٹ لکھا کہ یہ منصوبہ کسی مردہ چیز کا کچرا نہیں ہے، جس سے ذرائع ابلاغ میں یہ قیاس آرائی کی جانے لگی کہ گوگل ایک نئے آپریٹنگ نظام کی تیاری میں مصروف ہے جو ممکنہ طور پر اینڈروئیڈ کی جگہ بھی لے سکتا ہے۔
ڈویلپر | گوگل |
---|---|
زبان تحریر | مختلف: سی، سی++، ڈارٹ، گو، رسٹ، پائیتھن |
آپریٹنگ سسٹم خاندان | مجنٹا |
فعالی حالت | موجودہ |
سورس ماڈل | آزاد مصدر |
ابتدائی رلیز | 15 اگست 2016 |
مخزن | |
دستیاب زبان | انگریزی |
پلیٹ فارم | ARM64, x86-64 |
کرنل قسم | مائیکروکرنل کیپبلٹی-بیسڈ رئیل-ٹائم آپریٹنگ نظام |
لائسنس | مختلف: BSD ،MIT، اپاچی 2.0 |
رسمی ویب سائٹ | fuchsia |
گٹ ہب پر اس آپریٹنگ نظام کا لوگو فیوشا رنگ کی علامت لامتناہیت پر مشتمل ہے۔
فیوشا کو بطور مفت اور آزاد مصد سوفٹویئر کے مختلف سوفٹویئر اجازت ناموں کے تحت تقسیم کیا جا رہا ہے، جن میں BSD لائسنس، MIT لائسنس اور اپاچی 2.0 لائسنس شامل ہیں۔