جزیرہ نما گیلی پولی (ترکی: Gelibolu Yarımadası) درہ دانیال کے مغرب اور بحیرہ ایجین کے مشرق میں ترکی کے یورپی علاقے ترک تھریس میں واقع ہے۔ یہ نام یونانی زبان کے لفظ Kallipolis سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے "خوبصورت شہر"۔

خلا سے جزیرہ نما گیلی پولی اور اس کے اطراف کا منظر

تاریخ ترمیم

بازنطینی حکمران جسٹینین نے اس شہر کی قلعہ بندی کی اور انتہائی عسکری گودام تشکیل دیے۔ 1354ء کے تباہ کن زلزلے کے بعد یہ شہر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ اسی سال یہ شہر یورپ کا پہلا علاقہ بنا جو عثمانی سلطنت کے زیر نگیں آیا اور بلقان اور وسطی یورپ تک عثمانیوں کی پیش قدمی کا نقطہ آغاز قرار پایا۔ سلطنت عثمانیہ کے زیر نگیں گیلی پولی کا شہر ولایت ادرنہ کا حصہ تھا جس کی آبادی 30 ہزار نفوس پر مشتمل تھی جن میں یونانی، ترک، آرمینیائی اور یہودی بھی شامل تھے۔ جنگ عظیم اول کے دوران گیلی پولی ایک عظیم جنگ کا میدان بنا جو "جنگ گیلی پولی" کہلاتی ہے۔ یہ جنگ برطانیہ میں "درہ دانیال مہم" اور ترکی میں "جنگ چناکلی" کے نام سے جانی جاتی ہے۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا اور نیو فاؤنڈ لینڈ میں آج بھی گیلی پولی کی اصطلاح 8 ماہ کی اس مہم کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ جنگ کے دوران 25 اپریل 1915ء کو برطانوی اور فرانسیسی دستے جزیرہ نما پر اترے اور اگلے 8 ماہ تک یہ علاقہ میدان جنگ بنا رہا جس کے دوران دونوں جانب بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔ تاہم فتح ترک دستوں کی رہی اور برطانیہ اور فرانس کو پسپا ہونا پڑا۔ اس طرح جنگ عظیم اول کے دوران روس کو درہ دانیال کے راستے رسد کی فراہمی نہ ہو سکی۔ مجموعی طور پر اتحادی قوتوں کی 140،000 اور ترکوں کی 250،000 اموات ہوئیں۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں آج بھی 25 اپریل کو ANZAC Day کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دنیا کی ان چند جنگوں میں سے ایک ہے جسے دونوں حریف اپنے لیے باعث فخر سمجھتے ہیں۔ یہ جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم جنگ ثابت ہوئی جو اس سے قبل صرف ایک معمولی کمانڈر تھے تاہم اس جنگ میں اپنے دستوں کی شاندار قیادت پر انھیں پاشا کا خطاب دیا گیا۔

بیرونی روابط ترمیم