رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کا یہ روزنامہ اردو اخبار ابتداً کلکتہ سے شائع ہونا شروع ہوا۔ بعد ازاں مولانا محمد علی جوہر اسے دہلی سے نکالنے لگے۔ دہلی میں مولانا محمد علی جوہر نے اس کے لیے سرگرمی سے کام شروع کیا۔ 13 فروری 1913ء کے ہمدرد کا نقیب ایک صفحے پر نکلنے لگا پھر بیروت سے ٹائپ خاصی مقدار میں آ گئے تو ہمدرد باقاعدگی سے نکلنے لگا۔
اس میں اردو کے بلند پایہ صحیفہ نگار مولانا سید جالب، مولانا شرر، قاضی عبدالاغفار اور سید محفوظ علی بدایونی مولانا محمد علی جوہر کی زیر نگرانی کام کرتے تھے۔

اخبار کی بندش ترمیم

نومبر 1914ء میں مولانا محمد علی جوہر کے ترکوں کے متعلق ایک طویل مقالہ لکھنے کے باعث جب ان کے انگریزی اخبار کامریڈ کی ضمانت ضبط ہو گئی اور مولانا محمد علی جوہر اور ان کے برادر اکبر مولانا شوکت علی کو نظر بند کر دیا گیا۔
اگست 1915ء میں روزنامہ ہمدرد کو بند کر دیا گیا۔ مولانا محمد علی جوہر نے تحریک ترک موالات کے سلسلہ میں قید بھی کاٹی اور رہائی کے بعد 1923ء میں ہمدرد کو پھر جاری کیا۔
1928ء میں مولانا محمد علی جوہر علاج کی غرض سے یورپ گئے تو واپسی پر آپ نے اخبار کی حالت کو اچھا نہ پایا اور ان کی صحت بھی خاصی بگڑ گئی تو لہذا ناچار اس اخبار کو بند کرنا پڑا۔

مزید دیکھیے ترمیم