یاقوت تیموری (فارسی زبان: خِراجِ عالم) ایک غیر متوازی شکل کا یاقوت ہے جو ہندوستان کے بیشتر حکمرانوں کے شاہی جواہرات کا حصہ رہا ہے۔

تاریخ

ترمیم

یاقوت تیموری کا مقام دریافت معلوم نہیں ہو سکا، البتہ یہ معلوم ہو سکا ہے کہ یہ غالباً تیرہویں صدی عیسوی کے نصف اول کے بعد دریافت ہوا ہوگا کیونکہ یہ یاقوت امیر تیمور کے شاہی جواہرات میں شامل تھا۔ امیر تیمور کے بعد یہ مغل حکمرانوں سے ہوتا ہوا جلال الدین اکبر، جہانگیر، اورنگزیب عالمگیر، فرخ سیر کے استعمال میں رہا۔ نادر شاہ نے اِسے 1739ء میں دہلی پر حملہ کے وقت مغل شہنشاہ محمد شاہ سے چھین لیا تھا۔ شاہ ایران نادر شاہ اور افغانستان کے بادشاہ احمد شاہ ابدالی کے زیر استعمال بھی رہا۔ 1849ء میں جب سکھ سلطنت ختم ہو گئی اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے آخری مہاراجا دلیپ سنگھ سے تمام شاہی جواہرات اپنی تحویل میں لیے تو یہ یاقوت بھی اُن کی تحویل میں آ گیا جسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1851ء میں ملکہ وکٹوریہ کو بطور تحفہ پیش کر دیا۔ 1853ء میں یہ یاقوت ملکہ وکٹوریہ کے شاہی ہار کی زینت بنا دیا گیا۔ 1911ء کے دہلی دربار میں آخری بار اِسے برطانوی ملکہ میری نے پہنا تھا، بعد ازاں کسی برطانوی ملکہ نے اِسے اِس ہار کی طوالت کے سبب نہیں پہنا۔

1612ء سے 1771ء تک یہ محض ایک گہرے سرخ رنگ کے غیر متوازی اور بے ڈھنگی شکل کا پتھر تھا۔ اِس یاقوت کو اولاً ایک عام یاقوت سمجھا گیا، حتیٰ کہ 1851ء میں معلوم کیا گیا کہ دراصل یہ یاقوت احمر ہے یعنی کہ گہرے سرخ رنگ کا یاقوت جو جواہرات میں بیش قیمت سمجھا جاتا ہے۔ اِس کا وزن 361 قیراط یعنی 72 گرام ہے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم