یعقوب چرخی
شیخ خواجہ یعقوب چرخی اکابرمشائخ نقشبندیہ میں شمار ہوتے ہیں
یعقوب چرخی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1359ء غزنی ، افغانستان |
وفات | 22 اپریل 1447ء (87–88 سال) دوشنبہ ، تاجکستان |
عملی زندگی | |
استاذ | علاؤالدین عطار |
تلمیذ خاص | عبید اللہ احرار |
پیشہ | الٰہیات دان |
شعبۂ عمل | تصوف ، سلسلہ نقشبندیہ |
درستی - ترمیم |
ولادت و نسب
ترمیمآپ کی ولادت غزنی کے قریب چرخ نامی گاؤں میں 762 ہجری بمطابق 1361ء یا1362 عیسوی میں ہوئی آپ کا نسب یوں ہے خواجہ یعقوب بن عثمان پرندہ بن شیخ محمود بن سید محمد سررزئی (شیخ الاجل) بن سید فخر الدین محمد ھنی بن سید محمد گیسو دراز الاول مقلب بہ چراغ علی شاہ بن سید عبدلغفار محمد بن سید عمر الاوشی بن سید حسن الفاتح بن سید ابی الحسن محمد الضریر بن سید حسین القاف بن ابی الجن سید علی بن سید الزجال محمد الشہرانی بن سید علی بن سید اسماعیل الاعرج بن امام جعفر الصادق بن امام محمد الباقر بن امام زین العابدین بن امام حسین الشہید بن امام علی المرتضی۔[1][2][3]
تحصیل علم
ترمیمآپ نے جامعہ ہرات(افغانستان) اور مصر میں تعلیم حاصل کی۔ مولانا شہاب الدین سیرامی مصری سے شرف تلمذ حاصل کیا فتویٰ کی اجازت علما بخارا سے حاصل کی۔[1]
بیعت و خلافت
ترمیمباطنی تعلیم و تربیت کے لیے پہلے خواجہ بہاؤالدین نقشبند بخاری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے دست اقدس پر بیعت کی۔ خلوص و محبت سے خدمت و صحبت میں رہ کر آپ سے فیوض باطنی حاصل کیے۔شاہ نقشبندنے آپ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا تیرا ہاتھ ہمارا ہاتھ ہے، جس نے تمھارا ہاتھ پکڑا اس نے ہمارا ہاتھ پکڑا۔ گو آپ کو طریقہ نقشبندیہ کی اجازت شاہ نقشبندسے حاصل تھی لیکن آپ نے اس کی تکمیل علاؤالدین عطار کی صحبت میں رہ کر کی۔ اس لیے سلسلہ نقشبندیہ میں آپ کا نام علاؤالدین عطار کے بعد آتا ہے۔
تصنیفات
ترمیم- "تفسیر یعقوب چرخی" آپ کی مشہور تصنیف ہے جو قرآن و حدیث کے علاوہ تصوف و سلوک کے نکات پر بھی مشتمل ہے۔ یہ صرف سورہ فاتحہ اور آخری دو پاروں پر مشتمل ہے اس کے علاوہ ایک فارسی رسالہ
- "رسالۃ الانسیہ"جو شاہ بہاؤ الدین نقشبندکے فرمودات ہیں۔
- رسالہ نائیہ،
- شرح رباعی ابوسعیدابی الخیر،
- ابدالیہ،
- شرح اسماءاللہ،
- مخطوطات، قرآن شریف کاتاجک زبان میں ترجمہ،
- دسالہ دوبارہ اصحاب وعلاماتِ قیامت۔
اولاد و امجاد
ترمیممحمد یوسف چرخی آپ کے صاحبزادے اور جانشین ہیں ان کا مزار دوشنبہ سے 40 کلومیٹر دور چرتک کے مقام پر ہے ان کے مزار پر امیر تیمور کے مقبرہ کی طرح مقبرہ ہے اور چند حجرے بھی ہیں۔[1]
وصال
ترمیم5 صفر المظفربروز ہفتہ 851 ہجری بمطابق 22اپریل 1447 عیسوی میں آپ کی وفات ہوئی۔[1] تاجکستان کے دار الحکومت دوشنبہ کے گاؤں ہلفتو (گلستان)میں ہے جو حصار کے قریب ہے۔ اور ایک روایت کے مطابق دوشنبہ سے 5 کلومیٹرچغانیاں میں واقع ہے جہاں پہلے حصار شادمان واقع تھا اب بھی اس کے کچھ آثار باقی ہیں[1] گلستان نامی گاؤں میں آپ کا مرقد مبارک مرکز فیوض و ہدایت ہے۔[4]
حوالہ جات
ترمیم
پیش نظر صفحہ اسلامی شخصیت سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |