شیخ خواجہ یعقوب چرخی اکابرمشائخ نقشبندیہ میں شمار ہوتے ہیں

یعقوب چرخی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1359ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
غزنی ،  افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 اپریل 1447ء (87–88 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دوشنبہ ،  تاجکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ علاؤالدین عطار   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص عبید اللہ احرار   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ الٰہیات دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تصوف ،  سلسلہ نقشبندیہ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت و نسب

ترمیم

آپ کی ولادت غزنی کے قریب چرخ نامی گاؤں میں 762 ہجری بمطابق 1361ء یا1362 عیسوی میں ہوئی آپ کا نسب یوں ہے خواجہ یعقوب بن عثمان پرندہ بن شیخ محمود بن سید محمد سررزئی (شیخ الاجل) بن سید فخر الدین محمد ھنی بن سید محمد گیسو دراز الاول مقلب بہ چراغ علی شاہ بن سید عبدلغفار محمد بن سید عمر الاوشی بن سید حسن الفاتح بن سید ابی الحسن محمد الضریر بن سید حسین القاف بن ابی الجن سید علی بن سید الزجال محمد الشہرانی بن سید علی بن سید اسماعیل الاعرج بن امام جعفر الصادق بن امام محمد الباقر بن امام زین العابدین بن امام حسین الشہید بن امام علی المرتضی۔[1][2][3]

تحصیل علم

ترمیم

آپ نے جامعہ ہرات(افغانستان) اور مصر میں تعلیم حاصل کی۔ مولانا شہاب الدین سیرامی مصری سے شرف تلمذ حاصل کیا فتویٰ کی اجازت علما بخارا سے حاصل کی۔[1]

بیعت و خلافت

ترمیم

باطنی تعلیم و تربیت کے لیے پہلے خواجہ بہاؤالدین نقشبند بخاری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے دست اقدس پر بیعت کی۔ خلوص و محبت سے خدمت و صحبت میں رہ کر آپ سے فیوض باطنی حاصل کیے۔شاہ نقشبندنے آپ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا تیرا ہاتھ ہمارا ہاتھ ہے، جس نے تمھارا ہاتھ پکڑا اس نے ہمارا ہاتھ پکڑا۔ گو آپ کو طریقہ نقشبندیہ کی اجازت شاہ نقشبندسے حاصل تھی لیکن آپ نے اس کی تکمیل علاؤالدین عطار کی صحبت میں رہ کر کی۔ اس لیے سلسلہ نقشبندیہ میں آپ کا نام علاؤالدین عطار کے بعد آتا ہے۔

تصنیفات

ترمیم
  • "تفسیر یعقوب چرخی" آپ کی مشہور تصنیف ہے جو قرآن و حدیث کے علاوہ تصوف و سلوک کے نکات پر بھی مشتمل ہے۔ یہ صرف سورہ فاتحہ اور آخری دو پاروں پر مشتمل ہے اس کے علاوہ ایک فارسی رسالہ
  • "رسالۃ الانسیہ"جو شاہ بہاؤ الدین نقشبندکے فرمودات ہیں۔
  • رسالہ نائیہ،
  • شرح رباعی ابوسعیدابی الخیر،
  • ابدالیہ،
  • شرح اسماءاللہ،
  • مخطوطات، قرآن شریف کاتاجک زبان میں ترجمہ،
  • دسالہ دوبارہ اصحاب وعلاماتِ قیامت۔
اولاد و امجاد
ترمیم

محمد یوسف چرخی آپ کے صاحبزادے اور جانشین ہیں ان کا مزار دوشنبہ سے 40 کلومیٹر دور چرتک کے مقام پر ہے ان کے مزار پر امیر تیمور کے مقبرہ کی طرح مقبرہ ہے اور چند حجرے بھی ہیں۔[1]

وصال

ترمیم

5 صفر المظفربروز ہفتہ 851 ہجری بمطابق 22اپریل 1447 عیسوی میں آپ کی وفات ہوئی۔[1] تاجکستان کے دار الحکومت دوشنبہ کے گاؤں ہلفتو (گلستان)میں ہے جو حصار کے قریب ہے۔ اور ایک روایت کے مطابق دوشنبہ سے 5 کلومیٹرچغانیاں میں واقع ہے جہاں پہلے حصار شادمان واقع تھا اب بھی اس کے کچھ آثار باقی ہیں[1] گلستان نامی گاؤں میں آپ کا مرقد مبارک مرکز فیوض و ہدایت ہے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ باقیات جہان امام ربانی جلد دوم،صفحہ 355 ،امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی
  2. بحر الانوار، سید بہاؤ الدین بھائی
  3. "سید محمد گیسو دراز اول"۔ ادارہ نقابت ترکستان و بخارہ۔ 19 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  4. http://www.islahulmuslimeen.org/urdu/books/jalwagah/h19.htm