نویں فوج (سلطنت عثمانیہ)
سلطنت عثمانیہ کی نویں فوج ( ترکی : Dokucuncu Ordu) عثمانی فوج کی برّی فوجوں(land armies) میں سے ایک تھی۔ یہ پہلی جنگ عظیم کے دوران میں تشکیل دی گئی تھی۔
نویں فوج | |
---|---|
فعال | 7 جون 1918[1] – 3 اپریل 1919[2] |
ملک | سلطنت عثمانیہ |
تابعدار | سلطنت عثمانیہ |
قسم | برّی فوج |
فوجی چھاؤنی /ایچ کیو | قارص، ارض روم |
سرپرست | عثمانی سلاطین |
معرکے | قفقاز مہم (جنگ عظیم اول) |
کمان دار | |
قابل ذکر کمان دار | يعقوب شوقی پاشا ( 8 جون 1918[3] – 3 اپریل 1919[2]) |
جنگ عظیم اول
ترمیمنظام جنگ، جون 1918
ترمیمجون 1918 میں، فوج کی تشکیل اس طرح کی گئی تھی: [4]
- نویں فوج، ( میرلیوا يعقوب شوقی پاشا)
- اول قفقازی دستہ ( میر لیوا موسیٰ کاظم قرہ بکر پاشا )
- نویں قفقازی ڈویژن، دسویں قفقازی ڈویژن، پندرھویں ڈویژن
- چہارم دستہ (میر لیوا علی احسان پاشا )
- پانچویں ڈویژن، گیارھویں ڈویژن، بارھویں ڈویژن
- خود مختار گھڑسوار دستہ
- اول قفقازی دستہ ( میر لیوا موسیٰ کاظم قرہ بکر پاشا )
نظام جنگ، ستمبر 1918
ترمیمستمبر 1918 میں، فوج کی تشکیل اس طرح کی گئی تھی: [5]
- نویں فوج، ( میرلیوا يعقوب شوقی پاشا)
- نویں قفقازی ڈویژن، گیارھویں ڈویژن، بارھویں ڈویژن، خود مختار گھڑسوار دستہ
مدروس کے بعد
ترمیمنظام جنگ، نومبر 1918
ترمیمنومبر 1918 میں، فوج کو اس طرح تشکیل دیا گیا: [6]
- نویں فوج، ( میرلیوا يعقوب شوقی پاشا)
نویں فوج کا فوجی نظارت، مئی 1919
ترمیماصطلاح | term |
---|---|
Inspector
Inspectorate |
ناظر
نظارت |
اپریل 1919 میں، شوکت ترگت پاشا، جواد پاشا اور چکماق مصطفیٰ فوزی پاشا نے قسطنطنیہ کے مقام پر ایک خفیہ اجلاس کیا۔ انھوں نے "تین میثاق" (ترکی زبان: Üçler Misâkı, عثمانی ترکی زبان: میثاقِ اُچ لر) نامی رپورٹ تیار کی اور دفاعِ وطن کے لیے آرمی انسپکٹریٹ(نظارت) قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اپریل کے آخر میں، چکماق مصطفٰی فوزی پاشا نے یہ رپورٹ وزیرجنگ شاکر پاشا کو ارسال کی۔ 30 اپریل، 1919 کو، وزارت جنگ اور سلطان محمد ششم نے فوجی نظارت کے قیام کے فیصلے کی توثیق کردی جسے سپہ سالار اعلیٰ نے بھی قبول کر لیا [7] اور اس طرح پہلی فوج کا نظارت (قسطنطنیہ میں واقع، فوزی پاشا)، یلدرم فوجی نظارت (قونیہ، جمال پاشا، بعد میں دوسری فوج کا نظارت)، نویں فوج کا فوجی نظارت (جو ارض روم میں تھا، مصطفٰی کمال پاشا، بعد میں تیسری فوج کا نظارت) تشکیل دئے گئے۔ مزید برآں، روم ایلی فوجی دستوں کا نظارت ( نور الدین پاشا ) کا قیام عمل میں لایا گیا اور آٹھواں دستہ براہِ راست وزارتِ جنگ کے ماتحت رکھا گیا۔ [8] مئی 1919 میں، فوجی نظارت کو کچھ اس طرح تشکیل دیا گیا: [9][10]
- نویں فوج کا فوجی نظارت ( ارض روم، ناظر(انسپکٹر): میر لیوا مصطفٰی کمال پاشا، جس کا نام 15 جون 1919 کوتیسری فوج کا فوجی نظارت رکھا گیا)
- تیسرا دستہ ( سیواس، کرنل(میرِاعلیٰ) رفعت بے )
- پانچویں قفقازی ڈویژن
- پندرھویں ڈویژن
- XV کور (ارض روم، میرِلیوا موسیٰ کاظم قرۃ بکرپاشا )
- تیسری قفقازی ڈویژن
- نوویں قفقازی ڈویژن
- گیارہویں قفقازی ڈویژن
- بارھویں ڈویژن
- تیسرا دستہ ( سیواس، کرنل(میرِاعلیٰ) رفعت بے )
- ↑ Edward J. Erickson, Edward J. Erickson, Order to Die: A History of the Ottoman Army in the First World War، Greenwood Press, 2001, آئی ایس بی این 0-313-31516-7، p. 187.
- ^ ا ب Zekeriya Türkmen, Mütareke Döneminde Ordunun Durumu ve Yeniden Yapılanması (1918–1920)، Türk Tarih Kurumu Basımevi, 2001, آئی ایس بی این 975-16-1372-8، p. 39.
- ↑ T.C. Genelkurmay Harp Tarihi Başkanlığı Yayınları، Türk İstiklâl Harbine Katılan Tümen ve Daha Üst Kademelerdeki Komutanların Biyografileri، Genkurmay Başkanlığı Basımevi, Ankara, 1972, p. 23.
- ↑ Edward J. Erickson, Order to Die: A History of the Ottoman Army in the First World War، Greenwood Press, 2001, آئی ایس بی این 0-313-31516-7، p. 188.
- ↑ Edward J. Erickson, Order to Die: A History of the Ottoman Army in the First World War، Greenwood Press, 2001, آئی ایس بی این 0-313-31516-7، p. 197.
- ↑ Edward J. Erickson, Order to Die: A History of the Ottoman Army in the First World War، Greenwood Press, 2001, آئی ایس بی این 0-313-31516-7، p. 202.
- ↑ Zekeriya Türkmen, Mütareke Döneminde Ordunun Durumu ve Yeniden Yapılanması (1918–1920)، Türk Tarih Kurumu Basımevi, 2001, آئی ایس بی این 975-16-1372-8، p. 105.
- ↑ Zekeriya Türkmen, Mütareke Döneminde Ordunun Durumu ve Yeniden Yapılanması (1918–1920)، Türk Tarih Kurumu Basımevi, 2001, آئی ایس بی این 975-16-1372-8، p. 106.
- ↑ Zekeriya Türkmen, Mütareke Döneminde Ordunun Durumu ve Yeniden Yapılanması (1918–1920)، Türk Tarih Kurumu Basımevi, 2001, آئی ایس بی این 975-16-1372-8، p. 333.
- ↑ Zekeriya Türkmen, Mütareke Döneminde Ordunun Durumu ve Yeniden Yapılanması (1918–1920)، Türk Tarih Kurumu Basımevi, 2001, آئی ایس بی این 975-16-1372-8، pp. 111-112.