بین الاقوامی کرکٹ کونسل
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (International Cricket Council) کرکٹ کی انتظامیہ کا نام ہے۔ جو 1909ء میں برطانیہ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے نمائندگان کی طرف سے امپیرئیل کرکٹ کانفرنس کے نام سے شروع کی گئی۔ 1965ء میں اس کا نام تبدیل کر کے انٹرنیشنل کرکٹ کانفرنس رکھا گیا پھر 1989ء میں اس کا نام پھر سے تبدیل کر کے بین الاقوامی کرکٹ کونسل رکھا گیا۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے 104 ارکان ہیں۔ جن میں سے 12 ارکان وہ ہیں جو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی حیثیت رکھتے ہیں ان کو فل ارکان کا نام دیا گیا ہے۔ 92 ارکان ایسوسی ایٹ ارکان ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہر قسم کے کرکٹ کے ٹورنامنٹ یا مقابلوں کو ترتیب دیتی ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کا صدر مقام دبئی میں واقع ہے۔
ارکان
ترمیمانٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ارکان کو تین گروہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ فل رکن (Full Members) (ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک)، ایسوسی ایٹ رکن (Associate Members) اور افیلی ایٹ رکن (Affiliate Members)۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ارکان ممالک کی تعداد 104 ہے۔ جن میں سے 12 فل رکن، 92 ایسوسی ایٹ رکن ہیں۔
مستقل رکن
ترمیممکمل ارکان-ٹیموں کی بارہ گورننگ باڈیز جن کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اندر رائے دہندگی کے مکمل حق حاصل ہیں اور وہ ٹیسٹ کے باضابطہ میچ کھیلتے ہیں۔
ٹیم | علاقہ | رکنیت کی تاریخ |
---|---|---|
انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ | Europe | 1909 |
Australia | آئی سی سی مشرقی ایشیا - بحر الکاہل | 1909 |
South Africa | Africa | 1909 |
ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ | آئی سی سی امریکا | 1926 |
نیوزی لینڈ کرکٹ | آئی سی سی مشرقی ایشیا - بحر الکاہل | 1926 |
بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ | Asia | 1926 |
پاکستان کرکٹ بورڈ | Asia | 1952 |
Sri Lanka | Asia | 1981 |
Zimbabwe | Africa | 1992 |
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ | Asia | 2000 |
Ireland | Europe | 2017 |
افغانستان کرکٹ بورڈ | Asia | 2017 |
ایسوسی ایٹ ممبر-ان ممالک میں 92 گورننگ باڈیز جہاں کرکٹ مضبوطی سے قائم اور منظم ہے، لیکن انھیں ابھی تک مکمل رکنیت نہیں دی گئی ہے۔
آئی سی سی ورلڈ درجہ بندی
ترمیممردوں کی ٹیموں کی درجہ بندی ( 22 جون 2021 تک، ٹاپ 12 ممالک[1][2][3])
درجہ | ٹیسٹ | ون ڈے انٹرنیشنل | ٹی20 انٹرنیشنل |
---|---|---|---|
1 | نیوزی لینڈ | نیوزی لینڈ | انگلینڈ |
2 | بھارت | آسٹریلیا | بھارت |
3 | انگلینڈ | بھارت | نیوزی لینڈ |
4 | آسٹریلیا | انگلینڈ | پاکستان |
5 | پاکستان | جنوبی افریقا | آسٹریلیا |
6 | جنوبی افریقا | پاکستان | جنوبی افریقا |
7 | ویسٹ انڈیز | بنگلادیش | افغانستان |
8 | سری لنکا | ویسٹ انڈیز | سری لنکا |
9 | بنگلادیش | سری لنکا | بنگلادیش |
10 | زمبابوے | افغانستان | ویسٹ انڈیز |
11 | - | نیدرلینڈز | زمبابوے |
12 | - | آئرلینڈ | آئرلینڈ |
خواتین کی ٹیم کی درجہ بندی ( 30 مئی 2021 ء تک، ٹاپ 12 ممالک[4])
درجہ | ون ڈے انٹرنیشنل | ٹی20 انٹرنیشنل |
---|---|---|
1 | آسٹریلیا | آسٹریلیا |
2 | جنوبی افریقا | انگلینڈ |
3 | انگلینڈ | بھارت |
4 | بھارت | نیوزی لینڈ |
5 | نیوزی لینڈ | جنوبی افریقا |
6 | ویسٹ انڈیز | ویسٹ انڈیز |
7 | پاکستان | پاکستان |
8 | بنگلادیش | سری لنکا |
9 | سری لنکا | بنگلادیش |
10 | آئرلینڈ | آئرلینڈ |
11 | - | تھائی لینڈ |
12 | - | زمبابوے |
- Reference: [1]، 12 مارچ 2021
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "ICC Test Match Team Rankings International Cricket Council"۔ www.icc-cricket.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2021
- ↑ "ICC Ranking for ODI teams International Cricket Council"۔ www.icc-cricket.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2021
- ↑ "ICC Ranking for T20 teams International Cricket Council"۔ www.icc-cricket.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2021
- ↑ "ICC Ranking for ODI teams International Cricket Council"۔ www.icc-cricket.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2021