آفْتابہ جسے آبدستہ بھی کہا جاتا ہے، کچی مٹی، تانبہ، پیتل یا پلاسٹک سے بنا ہوا ایک گاگر ہوتا ہے جسے روایتی طور پر ہاتھ دھونے، استنجا اور وضو کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔[1][2] یہ ایک وضع کا لوٹا ہوتا ہے، جس کے پیچھے گرفت کے واسطے ہتھی لگی ہوتی ہے اور منھ پر سرپوش ہوتا ہے اور اس کی چوڑا دہانے ہوتا ہے جس سے پانی نکالا جاتا ہے۔

پلاسٹک کا آفتابہ
آذربائیجان کی تاریخ کے عجائب گھر میں ایروان خانیت کے عہد کا آفتابہ

آفتابے ایران، افغانستان، آذربائیجان اور وسط ایشیائی ممالک میں عام ہیں۔ ازبکستان میں اس برتن کو عموماً آبدستہ کہا جاتا ہے، لیکن آفتابہ کی اصطلاح صوبہ نمنگان اور صوبہ اندیجان میں عام ہے۔ آفتابہ کو صوبہ قشقہ دریا میں ابریق کہا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش، پاکستان اور ہند میں استعمال ہونے والا لوٹا آفتابہ سے مشابہت رکھتا ہے۔

عہد حاضر میں زیادہ تر بیت الخلا اور غسل خانہ میں مسلم شاور کے ساتھ ساتھ آفتابہ بھی استعمال ہوتا ہے۔ آفتابہ کو پوری تاریخ میں فارس اور وسط ایشیائی خطے کے اندر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور بہت سارے تاریخی آفتابے، خاص طور پر باریک بینی سے سجے ہوئے آفتابے دنیا بھر کے عجائب گھروں میں ثقافتی اور فنکارانہ قدر کے ساتھ ساتھ تاریخی مصنوعہ کے طور پر نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔[3]

آفتابہ لگن

ترمیم
 
قاجار دور کا اراکی آفتابہ لگن

قاجار عہد میں تونگر خانوادوں میں یہ رواج تھا کہ نوکر چاکر پیتل یا تانبے کا ایک مجموعہ آفتابہ لگن (گاگَر اور تشت) لاتے تھے تاکہ کھانا پیش کرنے سے پہلے سب اپنے ہاتھ اور چہرے کو دھو لیں۔ اسی طرح وسط ایشیا کے دیہی علاقوں میں اب بھی مہمانوں کو کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے کے لیے آفتابہ (لگن یا طشت کے ساتھ) پیش کیا جاتا ہے، اس کے ساتھ تولیہ بھی دیا جاتا ہے تاکہ ہاتھ پونچھے جا سکیں۔[4]

آفتابہ لگن سے متعلق ایک فارسی ضرب المثل ہے: "آفتابه لگن هفت دست، شام و ناهار هیچی!" (سات آفتابہ لگن، مگر نہ دوپہر کا کھانا نہ رات کا کھانا) جس سے مراد کسی معاملے میں ضمنی چیزوں کی اہمیت اصل مواد سے زیادہ ہو جاتی ہے۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Robert Charles Alberts (1983)۔ Social Structure and Culture Change in an Iranian Village, Volume 1۔ University of Wisconsin۔ صفحہ: 169 
  2. "Squat toilet in Iran"۔ 18 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2020 
  3. "oldest aftabeh dating 2600 years"۔ Rokna News Agency۔ 18 March 2020 
  4. Elizabeth. E Bacon (1980)۔ Central Asians under Russian Rule: A Study in Culture Change۔ Ithaca and London: Cornell University Press۔ صفحہ: 160-161۔ ISBN 0-8014-9211-4 
  5. "آفتابه لگن هفت دست، شام و ناهار هیچی"۔ روزنامه خراسان شمالی (بزبان فارسی)۔ 19 دسمبر 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ