آٹو شنکر
آٹو شنکر (جنوری 21، 1954ء – اپریل 27، 1995ء) بھارت کے ایک سلسلہ وار قاتل کی عرفیت تھی، جس کا حقیقی نام گوری شنکر تھا۔[1][2]
پیدائش | گوری شنکر 21 جنوری 1954 چینائی، بھارت |
---|---|
وفات | اپریل 27، 1995 | (عمر 41 سال)
وجۂ وفات | پھانسی |
مجرمانہ سزا | موت |
قتل | |
متاثرین | 6 |
دورانیہ قتل | 1988–1989 |
ملک | بھارت |
قتل کے واقعات
ترمیمشنکر اور اس کا گروہ، جس میں اس کا چھوٹا بھائی آٹو موہن اور ساتھی ایلڈین اور شیواجی، نیز جیا ویلو، راجا رامن، روی، پلانی اور پرم سیوم کو چھ قتول کا خاطی پایا گیا تھا جو دو سال 1988–1989 کے بیچ انجام پائے تھے۔[3] انھیں للیتا، سُدالائی، سمپت، موہن، گوویند راج اور روی کے قتل کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔[3] مظلومین کے جسم یا تو جلائے گئے تھے یا رہائشی گھروں میں دفنائے گئے تھے۔[3]
1988ء کے اواخر میں تقریبًا چھ مہینے کی میعاد کے اندر نو تیرہ اور بیس سال کے بیچ کی لڑکیاں چینائی کے تھروونمیور طبقے سے غائب ہو چکی تھیں۔ شروع میں جانچ کنندوں کا خیال تھا کہ ان لڑکیوں کو قحبہ گری کے لیے ان کے خاندانوں کی جانب سے بیچا گیا کیوں کہ وہ لوگ شادی کے لیے جہیز نہیں دے سکتے تھے۔ مگر رشتے داروں کی جانب سے مسلسل تردید کے بعد کوئی اور توجیہ کی تلاش تھی۔[حوالہ درکار]
اس کے بعد دسمبر میں ایک اسکولی لڑکی جس کا نام سُبا لکشمی تھا، یہ دعوٰی کرنے لگی کہ ایک آٹو ڈرائیور اسے ایک شراب کی دکان کے سامنے اغوا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ مقامی شراب کی دکانوں کے پیچھے جال بچھائے رکھتے ہوئے رہنے سے جاسوسوں کو یہ پتہ چلا کہ شنکر نام کا آٹو ڈرائیور ان جرائم کے پیچھے تھا۔ وہ ان کے مظلوموں کے جسموں کو سپرد آتش کرتا تھا اور باقی محصلہ مواد کو خلیج بنگال میں ڈال دیتا تھا۔ اس کی اگلی صبح پولیس مشتبہ شخص کو پکڑ لی جسے پورا ملک راتوں رات "آٹو شنکر" کے نام سے جاننے لگا۔[حوالہ درکار]
مقدمہ
ترمیمشنکر کا مقدمہ چینگل پٹو سیشن کورٹ مکمل ہوا؛[3] اسے اپنے ساتھیوں ایلڈین اور شیواجی کے ساتھ 31 مئی 1991ء کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ آٹو شنکر کو سالیم جیل میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔
ساتھیوں کو سزا
ترمیم2002ء میں شنکر کے پانچ مصاحبین کو مجسٹریٹ کی جانب سے خاطی پائے جانے کے بعد چھ مہینے قید با مشقت کے لیے بھیجے گئے۔ [4] شنکر کے جرم میں شریک حسب ذیل لوگ تھے: شنکر کا بھائی موہن، سیلوا (عرفیت سیلوا راج) اور جیل کے واڈین کنن، بالن اور رحیم خان۔[4] انھیں مجرمانہ سازش اور کسی شخص قانونی روک میں مزاحمت یا اڑچن کا قصور وار پایا گیا[4]
اس کے بعد موہن کو چھ قتل کے معاملوں میں خاطی پایا گیا اور اس وجہ سے تین سزائے عمر قید(یں) دی گئی۔ موہن چینائی مرکزی قید خانہ سے بھاگنے کی کوشش اگست 1990ء میں کر چکا ہے۔ تاہم اسے پونے میں 25 جون، 1992ء کو گرفتار کیا گیا۔ [3]
رد عمل
ترمیمتمل ناڈو پولیس کے زائد ڈائریکٹر جنرل نے آٹو شنکر پر بننے والی فلم کے بارے میں کہا کہ فلم یک طرفہ کہانی ہے اور کے وجے کمار شنکر مجرم بنانے کے ذمے دار ہیں۔[5] یہ بات انھوں نے "جرائم اور میڈیا" کے عنوان پر کیرلا میں ہوئی سیمینار کے دوران میں کہا۔
وراثت
ترمیمفلم پولن ویسرانائی، جس کی ہدایت سیلو نے کی تھی، جزوی طور پر آٹو شنکر سے متاثر ہے۔ 1990ء میں ایک ٹی وی سیریز آٹو شنکر کے اوپر کیا گیا۔[6]
اس کے علاوہ آر کے پولن ویسارانئی جس کی ہدایت آر کے سیلوامنی نے کی تھی۔ سونی ٹی وی نے طور خاص کرائم پٹرول ٹی وی سیرتیل میں ایک ایپی سوڈ تیار کر چکی ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ K.M. Thomas (9 ستمبر 1990)۔ "The mass murderer of Madras"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2013
- ↑ "Auto Shankar, two others sentenced to death"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 1 جون 1991۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2013
- ^ ا ب پ ت ٹ "The Hindu : Auto Shankar's brother gets life imprisonment"۔ 04 جنوری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- ^ ا ب پ "The Hindu : RI for jail wardens in 'Auto' Shankar case"۔ 11 اگست 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- ↑ "The Hindu : Media, police should not harm society's interests"۔ 01 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2018
- ↑ The Radha-MGR episode – CHEN – The Hindu