ابن ربن طبری

فارسی النسل عالم اور طبیب

ابو الحسن علی بن ربَّن طبری (838ء–870ء یا 810ء–855ء[6] یا 808ء–864ء[7] یا 783ء–858ء)[8] فارسی النسل[9][10] مسلم عالم، طبیب اور ماہر نفسیات تھے۔ انھوں نے طب کے اولین دائرۃ المعارف میں سے ایک فردوس الحکمہ تخلیق کر کے اہم کارنامہ سر انجام دیا۔

ابن ربن طبری
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 838ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آمل [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 870ء (31–32 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
عملی زندگی
تلمیذ خاص ابوبکر الرازی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی ،  طبیب ،  ماہر نفسیات ،  سائنس دان [3]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [4]،  سریانی زبان [4]،  قدیم یونانی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل طب [5]،  فلسفہ [5]،  فلکیات [5]،  ریاضی [5]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں فردوس الحکمت   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

ابن ربن طبری طبرستان کے فارسی[11] یا سریانی[8] خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ حسین نصر کہتے ہیں کہ انھوں نے زرتشتیت سے اسلام قبول کیا تھا،[11] تاہم سامی خلف حمارنہ اور فرانز روزن تھال کا کہنا ہے کہ انھوں نے مسیحیت سے قبول کیا تھا۔[8][12] ان کے والد سہل بن بشر حکومتی عہدے دار، انتہائی پڑھے لکھے اور سریانی برادری میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔[8]

عباسی بادشاہ معتصم باللہ (833ء–842ء) نے انھیں دربار میں رکھ لیا تھا اور یہ متوکل(847ء–861ء) کے دور میں بھی دربار سے منسلک رہے۔ ابن ربن طبری سریانی اور یونانی بھی فراونی سے بول لیتے تھے۔

فردوس الحکمہ

ترمیم

فردوس الحکمہ اسلامی طب کے قدیم ترین انسائیکلوپیڈیاؤں میں سے ایک ہے، جو یونان کے سریانی تراجم اور ہندوستانی مآخذ (بقراط، جالینوس، دیسقوریدوس اور دیگر) پر مبنی ہے۔ یہ 7 قطعات اور 30 حصوں کے ساتھ کُل 360 ابواب پر مشتمل ہے۔[13][14][15] اسے حکیم رشید اشرف ندوی نے عربی سے اردو میں فردوس الحکمت کے عنوان سے منتقل کیا تھا۔

تالیفات

ترمیم

ابن ندیم بغدادی نے ان تالیفات کو علی بن ربن کی لکھا ہے:

  • تحفۃ الملوک
  • فردوس الحکمت
  • کناش الحضرۃ
  • کتاب منافع الادویہ والاطعمہ والعقاقیر
  • کتاب فی الامثال والاداب علی مذاہب الفرس والروم والعرب

ابن ابی اصیبعہ نے علی بن ربن الطبری کی پانچ کتابوں کا اور ذکر کیا ہے:

  • کتاب عرفان الحیاۃ
  • کتاب حفظ الصحت
  • کتاب فی الرقی
  • کتاب فی ترتیب الاغذیہ
  • کتاب فی الحجامت

ابن اسفندیار نے ایک اور کتاب کا اُن کی تصنیف میں اضافہ کیا ہے:

  • بحر الفوائد

ان کے سوا اُن کی تالیف میں تین کتابیں اور شامل ہیں۔

  • کتاب الدین والدولہ (مطبوعہ المقتطف)
  • کتاب الرد علی اصناف النصاریٰ
  • فردوس الحکمت کا سریانی زبان میں ترجمہ

علی بن ربن طبری کی صرف تین محفوظ رہ سکی ہیں۔ فردوس الحکمت سب سے اہم تصنیف ہے۔ دوسری کتاب الدین والدولہ مطبع المقتطف نے چھاپی ہے۔ تیسری کتاب حفظ الصحت المحفوظہ کا قلمی نسخہ آکسفرڈ یونیورسٹی کے کتب خانہ بوڈلین میں ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/102411689 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 578 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview
  3. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20211124962 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 دسمبر 2022
  4. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20211124962 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  5. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20211124962 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  6. Plinio Prioreschi (1 January 2001)۔ A History of Medicine: Byzantine and Islamic medicine۔ Horatius Press۔ صفحہ: 223۔ ISBN 9781888456042۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2013 
  7. "GREECE x. GREEK MEDICINE IN PERSIA – Encyclopaedia Iranica"۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2013 
  8. ^ ا ب پ ت Helaine Selin (31 July 1997)۔ Encyclopaedia of the history of science, technology, and medicine in non-western cultures۔ Springer۔ صفحہ: 930–۔ ISBN 978-0-7923-4066-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی 2011 
  9. ed. by R.N. Frye (1975)۔ The Cambridge history of Iran. (Repr. ایڈیشن)۔ London: Cambridge U.P.۔ صفحہ: 415–416۔ ISBN 978-0-521-20093-6۔ The greatest of these figures, who ushered in the golden age of Islamic medicine and who are discussed separately by E. G. Browne in his Arabian Medicine, are four Persian physicians: 'All b. Rabban al-Tabarl, Muhammad b. Zakariyya' al-Razl, 'All b. al-'Abbas al-Majusi and Ibn Sina. 
  10. Helaine Selin (2008)۔ Encyclopaedia of the history of science, technology, and medicine in non-western cultures۔ Berlin New York: Springer۔ صفحہ: 2179۔ Bibcode:2008ehst.book.....S۔ ISBN 9781402049606۔ The work is quoted in the Firdaws al-Hikma or “Paradise of Wisdom” composed in AD 850 by the Persian physician ’Alī Ibn Sahl Rabban at-Tabarī who gives a very complete summary of the āyurvedic doctrines. 
  11. ^ ا ب Richard Nelson Frye (27 June 1975)۔ The Cambridge History of Iran: The period from the Arab invasion to the Saljuqs۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 415–416۔ ISBN 978-0-521-20093-6۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2011 
  12. Ṭabarī (1989)۔ The History of Al-Tabari۔ 1۔ SUNY Press۔ صفحہ: 50۔ ISBN 978-0-88706-563-7 
  13. Max Meyerhof (1931)۔ "'Alî at-Tabarî's Paradise of Wisdom, one of the oldest Arabic Compendiums of Medicine"۔ Isis۔ 16 (1): 6–54۔ JSTOR 224348۔ doi:10.1086/346582  He extracted his summary from the books of CHARAKA (Arabic: Jarak), SUSHRUTA (Arabic: Susrud), the Nidana (Arabic: Niddin), and the Ashtafigahradaya (Arabic Ashtdnqahrada).
  14. "Meyerhof Ali Tabari Paradise Wisdom"۔ Scribd۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2014 
  15. E. G. Browne (2011-05-15)۔ Arabian Medicine: The FitzPatrick Lectures Delivered at the College of Physicians in November 1919 and November 1920۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 38–۔ ISBN 9781108013970۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2014