ابو بکر مروذی (متوفی 275ھ/888ء) مشہور محدث، فقیہ، امام اور شیخ الاسلام ہیں، امام احمد بن حنبل کے شاگرد ہیں، ان کے والد خوارزمی اور والدہ مروذیہ (مرو الروذ سے) تھیں، سنت کے امام اور سخت پابند تھے، بغداد میں ان کی الگ شان تھی۔[1]

ابو بکر مروذی

معلومات شخصیت
وفات 16 ستمبر 888ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات طبعی موت
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
عملی زندگی
ابن حجر کی رائے ثقہ
ذہبی کی رائے ثقہ
استاد احمد بن حنبل   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگرد خلال ،  بربہاری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ ،  محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ ،  علم حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

ابو بکر مروذی دوسری صدی ہجری کے آس پاس پیدا ہوئے، امام احمد بن حنبل کی شاگردی اختیار کی اور انھیں کی صحبت میں رہے، ان کے اجل تلامذہ میں شمار ہوتے تھے۔ اور دیگر محدثین و فقہا ائمہ سے بھی استفادہ کیا۔[2]

اساتذہ

ترمیم
  • ہارون بن معروف
  • محمد بن منہال ضریر
  • عبید اللہ بن عمر قواریری
  • سریج بن یونس
  • محمد بن عبد اللہ بن نمیر
  • عثمان بن ابی شیبہ
  • عباس بن عبد العظیم
  • محمد بن عبد العزیز بن ابو رزمہ

تلامذہ

ترمیم
  • ابو بکر خلال
  • محمد بن عیسی بن ولید
  • محمد بن مخلد عطار
  • عبد اللہ خرقی، ابو قاسم کے والد
  • ابو حامد احمد بن عبد اللہ حذاء

سیرت

ترمیم

امام احمد بن حنبل کے اجل تلامذہ میں شمار ہوتا ہے، ان سے خوب استفادۂ علم کیا اور امام صاحب کی وفات تک ان کے ساتھ رہے، بہت سی روایات ان سے مروی ہیں، حدیث، سنت اور فقہ میں ان کی بہت سی تصنیفات ہیں، انھوں نے ہی امام احمد بن حنبل کی تجہیز و تکفین کی تھی۔

خطیب کہتے ہیں: «وہ (ابو بکر مروذی) اپنے تقویٰ اور ورع کی وجہ سے امام احمد کے تمام شاگردوں میں فائق تھے، امام صاحب ان سے بہت انسیت اور محبت رکھتے تھے، انھوں نے ہی امام صاحب کی وفات پر ان کی تجہیز و تکفین کی تھی، امام احمد کے بہت سے مسائل ان سے مروی ہیں»۔

جن محدثین شیوخ سے روایات بیان کی

ترمیم

علی بن جعد، ابو نصر تمار، ابراہیم بن حجاج سامی، یحییٰ بن معین، کامل بن طلحہ، سوید بن سعید، منصور بن ابو مزاحم اور عبید اللہ قواریری جیسے طبقات محدثین سے روایات لی ہے۔

جن محدثین نے ان سے روایات لی

ترمیم

امام نسائی، ابو عوانہ، ابن جوصا، ابو علی بن معروف، ابو قاسم طبرانی، ابو احمد بن ناصح، احمد بن عبید حمصی اور ابو عبد اللہ بن مروان جیسے کبار محدثین نے ان سے روایات لی ہیں۔

علما کی آرا

ترمیم

ابو علی بن معروف کہتے ہیں: «ابو بکر احمد بن علی قرشی سے ہم سے بیان کیا کہ (ابو بکر مروذی) دمشق اور حمص کے قاضی تھے اور وہ بنو امیہ بن عبد شمس سے تھے»۔

ذہبی کہتے ہیں: «دمشق میں وہاں کے قاضی ابو زرعہ محمد بن عثمان کی نیابت کی»۔

خطیب لکھتے ہیں: «مجھے معلوم ہوا کہ وہ "بغداد" کے رہنے والے ہیں اور ان کی اصل "مرو" سے ہے»۔

نسائی فرماتے ہیں: «ثقہ ہیں»۔[3]

وفات

ترمیم

6 جمادی الاولی سنہ 275 ہجری میں وفات پائی اور امام احمد بن حنبل کے بغل میں مدفون ہوئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "أبو بكر أحمد بن محمد المروذي"۔ 21 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2019 
  2. "أبو بكر أحمد بن محمد المروذي"۔ 21 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2019 
  3. سير أعلام النبلاء الطبقة السادسة عشرة المروزي المكتبة الإسلامية. وصل لهذا المسار في 6 مايو 2016 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ library.islamweb.net (Error: unknown archive URL)