ارنب گوسوامی ایک بھارتی صحافی ہیں جو ٹائمز ناؤ نامی نیوز چینل کے میزبان اور مدیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔[6][7][8] ٹائمز ناؤ پر وہ دی نیوز آور نامی مباحثہ کی میزبانی کرتے رہے ہیں جو اتوار اور ہفتہ کو چھوڑ کر ہر روز رات 9 بجے نشر ہوتا ہے۔[9][10][11] نیز انھوں نے خصوصی ٹی وی پروگرام "فرینکلی اسپیکنگ ود ارنب" کی میزبانی بھی کی ہے جس میں نامور لوگ شامل ہوتے ہیں۔[12][13] ارنب گوسوامی کو ان کی صحافتی خدمات پر بہت سے اعزاز ملے ہیں۔ اور اپنی صحافتی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے انھوں نے بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں، مثلاً کمپیٹیبل ٹیررزم، دی لیگل چیلنج وغیرہ۔ 1 نومبر 2016ء کو ارنب نے ٹائمز ناؤ کی ادارت سے استعفا دے دیا۔[6]

ارنب گوسوامی
অৰ্ণৱ গোস্বামী
ارنب گوسوامی ویکی اجلاس، 2011ء کے موقع پر

معلومات شخصیت
پیدائش اکتوبر 1973 (عمر 51 سال)
گوہاٹی، آسام، بھارت
قومیت بھارتی
نسل آسامی[1][2][3]
عملی زندگی
تعليم ہندو کالج، دہلی یونیورسٹی
سینٹ انتونی کالج، اوکسفرڈ[4]
مادر علمی ہندو کالج، دہلی [5]
سینٹ اینتھونی کالج، اوکسفرڈ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ اخباری میزبان
دور فعالیت 1995ء تا حال
کارہائے نمایاں دی نیوز آور،
فرینکلی اسپیکنگ ود ارنب
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نجی زندگی

ترمیم

پیدائش اور خاندان

ترمیم

ارنب گوسوامی کی پیدائش آسام کے دار الحکومت گوہاٹی میں 9 اکتوبر سنہ 1973ء میں ہوئی۔[14] ارنب کا تعلق آسام کے ایک نامور برہمن اور قانون دان خاندان سے ہے۔ ان کے دادا رجنی کانت گوسوامی وکیل، کانگریسی رہنما اور مجاہد آزادی تھے،[3] ان کے نانا گوری شنكر بھٹاچاریا ایک کالم نگار اور آسام میں عرصے تک حزب مخالف کے رہنما رہے۔[3] وہ ایک مجاہد آزادی اور مفکر تھے، انھیں آسام ساہتیہ سبھا اعزاز بھی دیا گیا تھا۔

تعلیم اور ازدواجی زندگی

ترمیم

ارنب ایک فوجی افسر کے بیٹے ہیں اس لیے ان کی تعلیم مختلف مقامات پر ہوئی۔ انھوں نے دسویں جماعت کے بورڈ کا امتحان ماؤنٹ سینٹ میری اسکول سے دیا جو دہلی چھاؤنی میں واقع ہے اور بارہویں جماعت کا امتحان کیندریہ اسکول سے دیا جو جبل پور چھاؤنی میں واقع ہے۔ ارنب نے معاشریات کے موضوع پر اپنی گریجویشن کی تکمیل دہلی ہندو کالج سے کی۔ جبکہ سماجی بشریات کے موضوع پر اپنی ماسٹرز ڈگری اوکسفرڈ یونیورسٹی کے سینٹ انتونی کالج (1994ء) سے کی۔ وہ 2000ء میں کیمبرج یونیورسٹی کے سڈنی سسیکس کالج کے انٹرنیشنل اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ میں رفیق کی حیثیت سے تھے جہاں وہ ڈی سی پیوٹ رفیق رہ چکے ہیں۔

ارنب گوسوامی کی بیوی کا نام پی پی گوسوامی ہے۔ ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔ ان کا دہلی اور ممبئی دونوں جگہ آنا جانا لگا رہتا ہے۔ ان کے والدین اپنے آبائی وطن گوہاٹی میں مقیم ہیں۔

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

این ڈی ٹی وی میں آنے سے قبل ارنب گوسوامی نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے سفر کا آغاز دی ٹیلیگراف (کلکتہ) سے کیا جہاں وہ ایک سال اخبار کے مدیر رہے۔ پھر 1995ء میں انھوں نے این دی ٹی وی میں کام کرنا شروع کیا جہاں وہ خبرنامہ کے میزبان تھے اور وہ نیوز ٹو نائٹ نامی ایک پروگرام کی رپورٹنگ کرتے تھے۔ جلد ہی ارنب این ڈی ٹی وی کا اہم حصہ (1998ء) بن گئے۔ انھوں نے نیوز آور نامی پروگرام کی میزبانی کی (1998ء-2003ء)، نیوز آور اخباری تجزیہ پر مبنی نشریات پر مشتمل سب سے طویل چینل رہا ہے، اتنا طویل اخباری تجزیہ کسی دوسرے چینل پر نہیں دکھایا جاتا تھا۔ این ڈی ٹی وی 24x7 کے سینئر ایڈیٹر ہونے کی وجہ سے وہ پورے چینل کے ذمہ دار تھے۔ وہ اس چینل کے بلند پایہ اخباری تجزیہ پروگرام نیوز نائٹ کے میزبان بھی رہ چکے ہیں، جس کی بنا پر ان کو 2004ء میں سب سے بہتر اخباری میزبان کا انعام بھی ملا تھا۔ انھوں نے تقریبا 10 سال کام کیا، پھر انھوں نے ٹائمز ناؤ نامی نیوز چینل شروع کیا۔ جس میں وہ نیوز آور نامی پروگرام کے میزبان تھے۔ اس پروگرام میں انتہائی معروف شخصیات آچکی ہیں مثلاً پرویز مشرف، راہل بجاج وغیرہ۔ 11 جولائی 2006ء میں ممبئی ٹرین بم دھماکے کے وقت 26 گھنٹے کی میزبانی کی تھی جس میں انھوں نے 200 سے زائد رہنماؤں کے انٹرویو لیے تھے۔ 65 گھنٹے سے زیادہ عرصہ تک انھوں نے 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی رپورٹنگ کی تھی۔ اسی دوران میں انھوں نے ایک اور شو "فرینکلی اسپیکنگ ود ارنب" کی میزبانی کی، جس میں کچھ معروف شخصیات بھی آئیں، مثلاً بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی، بے نظیر بھٹو، سابق برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن، افغانستان کے صدر حامد کرزئی، جلاوطن دلائی لاما، سونیا گاندھی اور راہل گاندھی وغیرہ۔ انھوں نے بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں، مثلاً کمپیٹیبل ٹیررزم، دی لیگل چیلنج وغیرہ۔ 1 نومبر 2016ء کو ارنب نے ٹائمز ناؤ کی ادارت سے استعفا دے دیا۔

اعزازات

ترمیم

ارنب گوسوامی کو ان کی صحافتی خدمات پر بہت سے اعزاز ملے ہیں :

  • 2003ء- ایشین ٹیلی ویژن اعزاز برائے بہترین میزبان
  • 2007ء- سوسائٹی ینگ اچیورز اعزاز برائے امتیاز در میڈیا
  • 2008ء- انڈین نیوز بروڈكاسٹگ ایوارڈ برائے تخلیقی مدیر اعلی
  • 2010ء- نیوز لائیو کی جانب سے سال کی آسامی شخصیت کا اعزاز
  • 2010ء- انڈین ایکپریس گروپ کی جانب سے رام ناتھ گوئنکا اعزاز برائے صحافتی امتیاز
  • 2012ء- ای این بی اے اعزاز برائے سال کا اخباری مدیر اعلی

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Interview in News time Assam"۔ NEWS TIME ASSAM۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. "He is the best known Assamese face in the world"۔ www.mxmindia.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. ^ ا ب پ "The Soil Beckons"۔ outlookindia.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اگست 2011 
  4. "Arnab Goswami – Times Now"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2015 
  5. http://hinducollege.ac.in/dis-alumni.aspx — اخذ شدہ بتاریخ: 28 فروری 2018
  6. ^ ا ب Arnab Goswami resigns as Editor-in Chief of Times Now | The Indian Express
  7. Arundhati Roy۔ "Arundhati Roy: Mumbai was not India's 9/11 | World news"۔ theguardian.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2014 
  8. "Television news will dominate 50% of the revenues: Arnab Goswami"۔ Exchange4media.com۔ 22 January 2014۔ 03 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2014 
  9. Anuradha Raman۔ "Wrecking News"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2016 
  10. Hartosh Singh Bal۔ "The Arnab Cast of Characters"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2016 
  11. Shahjahan Madampat۔ "The Nation Will Skewer You Now"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2016 
  12. "Rahul Gandhi's first interview: Full text – ٹائمز آف انڈیا"۔ Timesofindia.indiatimes.com۔ 27 January 2014۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2014 
  13. "The Gandhi-Goswami Smackdown – India Real Time – WSJ"۔ Blogs.wsj.com۔ 27 January 2014۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2014 
  14. "Award to Arnab Goswami"۔ The Assam Tribune۔ Guwahati۔ 18 January 2010۔ 01 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2011 

بیرونی روابط

ترمیم