اروشی بٹالیا
اروشی بٹالیا (انگریزی: Urvashi Butalia) بھارتی فیمینسٹ قلم کار اور پبلشر ہےـ ۔[4]بھارت میں نسوانی تحریک میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے اروشی پہچانی جاتی ہےـ۔انھوں نے خاموشی کے دوسرے رخ: تقسیم ہند کی آوازیں (انگریزی: The Other Sides of Silence:Voices from the Partition of India) اور امن کی بات: کشمیر سے خواتین کی آواز (انگریزی: Speaking Peace:Women's Voice from Kashmir) جیسی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ریتو مینن کے ہمراہ بٹالیا نے 1984 میں کالی فار ویمن (انگریزی: Kali for Women) کے نام سے ایک اشاعتی گھر (انگریزی: Publishing house) قائم کیاـ۔[5] انھوں نے 2003 میں زبان بکس (انگریزی: Zubaan Books) نام سے کالی فار وویمن کی چھاپ کے بطور قائم کیاـ مینن اور بٹالیا کو ایک ساتھ 2011 میں حکومت ہند کی جانب سے تعلیمی اور ادبی خدمات کی وجہ سے پدم شری اعزاز سے نوازا گیاـ۔[6][7]
اروشی بٹالیا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1952ء (عمر 71–72 سال)[1][2] انبالہ |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ لندن دہلی یونیورسٹی میرانڈہ ہاوس، دہلی |
پیشہ | صحافی ، ناشر ، تاریخ دان ، مصنفہ |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [3]، پنجابی ، ہندی ، بنگلہ ، اطالوی ، فرانسیسی |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیماروشی بٹالیا کی پیدائش 1952 میں انبالہ، ہریانہ کے ایک امیر، لاادری، پنجابی گھرانے میں ہوئی۔[4] بٹالیا کی میرانڈہ ہاوس، دہلی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں 1971 میں بی-اے اور 1973 میں ایم-اے کیاـ ۔[4] انھوں نے 1977 میں جامعہ لندن سے جنوبی ایشیا دراسات (انگریزی: South Asian Studies) میں ایم-اے کیاـ۔[4][8]
کیریئر
ترمیمبٹالیا نے اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس، نئی دہلی سے اپنے کیریئر کی ابتدا کی. انھوں نے آکسفوڑڈ ہیڈکوارٹرز میں تقریبا ایک سال تک کام کیا[8] اور پھر زیڈ بکس (انگریزی: Zed Books), لندن سے 1982 بحیثیت ایڈیٹر کے وابستہ ہو گئی۔ بٹالیا پھر بھارت واپس آئی اور ریتو مینن کے ہمراہ 1982 میں کالی فار وومین (انگریزی: Kaali for Women) نامی فیمینسٹ اشاعتی گھر کی بنیاد ڈالی۔[9]
بٹالیا آکسفیم (انگریزی: Oxford Committee for Famine Relief)، بھارت مشورہ گیر اور دہلی یونیورسٹی کے کالج برائے ووکیشنل دراسات میں ریڈر کے عہدہ پر فائز ہےـ.[8]
بٹالیا نے 2004 میں زبان بکس (انگریزی: Zubaan Books) کی نیو ڈالی۔[10] کنن پوشپورہ سانحہ سے متعلق کتاب کیا آپ کو کنن پوشپورہ یاد ہے (انگریزی: Do You Remember Kunan Poshpura) زبان سے ہی شائع ہوئی ہےـ۔[10]
تصانیف
ترمیمبٹالیا کی کچھ قابل ذکر تصانیف:[4]
- دوسرے الفاظ میں: بھارتی خواتین کی نئی تحریر(انگریزی: In Other Words: New Writing by Indian Women)
- بدلاؤ پیش کرنا: جنوب میں فیمینسٹ اشاعت(انگریزی: Making a Difference: Feminist Publishing in the South)
- خواتین اور ہندو حق (انگریزی: Women and the Hindu Right: A Collection of Essays)
- خواتین اور دایاں بازو تحریکیں (انگریزی: Women and Right Wing Movements: Indian Experiences)
- خاموشی کا دوسرے رخ: تقسیم ہند کی آوازیں(انگریزی: The Other Side of Silence: Voices from the Partition of India)
- امن کی بات: کشمیر سے خواتین کی آواز (انگریزی: Speaking Peace: Women's Voices from Kashmir)
- انر لائن (انگریزی: Inner Line: The Zubaan Book of Stories by Indian Women)
مزید دیکھیے
ترمیماعزازات
ترمیمبٹالیا کو کئی ملکی اور بین الاقوامی اعزازات حاصل ہوئے ہیں۔ چند قابل ذکر درج ذیل ہیں۔[4]
- 2000 میں بٹالیا کو اشاعت میں پنڈورا اعزاز برائے خواتین (انگریزی: Pandora Award for Women in Publishing) سے نوازا گیاـ۔
- 2011 میں بٹالیا کو حکومت ہند کی جانب سے ادبی اور تعلیمی خدمات کی بنا پر پدم شری اعزاز سے نوازا گیاـ۔[7]
- 2017 میں بٹالیا کو جرمنی نے گوئتھے میڈل (انگریزی: Goethe Medal) سے نوازاـ۔
- بینی میریٹو (انگریزی: Bene Merito Medal)، 2014 ۔ پولستان کا سب سے بڑا اعزازی میڈل۔
- نکی ایشیا انعام برائے تہذیب (انگریزی: Nikkei Asia Prize for Culture)، منجانب ، دی نکی، جاپان، 2003
حوالہ جات
ترمیم- ↑ قومی کتب خانہ کوریا آئی ڈی: https://lod.nl.go.kr/page/KAC200303402 — بنام: Urvashi Butalia
- ↑ عنوان : El portal de datos bibliográficos de la Biblioteca Nacional de España — بی این ای - آئی ڈی: https://datos.bne.es/resource/XX4695962 — بنام: Urvashi Butalia — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13756494j — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب پ ت ٹ ث "Urvashi Butalia"۔ Boell۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2020
- ↑ Swati Daftuar (28 October 2010)۔ "Identity matters"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2013
- ↑ "Press Information Bureau"۔ pib.nic.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2019
- ^ ا ب "Padma Awards 2011: The winners"۔ Rediff۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2020
- ^ ا ب پ "Bio – Butalia"۔ Lettre Ulysses Award for the Art of Reportage۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2013
- ↑ Somak Ghoshal (14 June 2013)۔ "Urvashi Butalia: I want to prove that feminist publishing can survive commercially"۔ Livemint۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2013
- ^ ا ب "History of Zubaan"۔ Zubaan Books۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2020[مردہ ربط]