ارونا رائے

ہندوستانی کارکن

ارونا رائے (انگریزی: Aruna Roy، پیدائش: 26 جون، 1946ء) ایک بھارت سیاسی اور سماجی کارکن ہیں۔ انھوں نے شنکر سنگھ، نکھل دیو اور کئی دیگر لوگوں کی معیت میں مزدور کسان شکتی سنگٹھن (ایم کے ایس ایس) (ورکرز اینڈ پیزینٹز اسٹرینتھ یونین) کی بنا ڈالی۔

ارونا رائے
رائے بھارت کے حق معلومات قانون سے جڑے ایک اجلاس میں شرکت کرتی ہوئی (مئی 2007ء کی تصویر)

معلومات شخصیت
پیدائش (1946-06-26) 26 جون 1946 (age 77)
چینائی
قومیت بھارتی
جماعت انڈین نیشنل کانگریس  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دہلی یونیورسٹی
اندر پرستھ کالج برائے نسواں، دہلی
کانونٹ آف جیسس اینڈ میری دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سماجی کارکن
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں آئی اے ایس  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ریمن میگاسیسے ایوارڈ، 2000ء، لال بہادر شاستری قومی ایوارڈ، 2010ء

مزدور کسان شکتی سنگٹھن ترمیم

رائے نے سیول سرویسیز سے استعفا دے کر غرباء اور حاشیے پر بنے ہوئے لوگوں کے لیے کام شروع کیا۔ انھوں نے سوشیل ورک اینڈ ریسرچ سنٹر (ایس ڈبلیو آر سی)، تلونیا، راجستھان میں شامل ہو چکی ہیں۔[1][2]

1987ء میں وہ نکھل دیو، شنکر سنکھ اور دوسروں کے ساتھ مل کر مزدور کسان شکتی سنگٹھن کی بنیاد ڈالی۔[3]

ایم کے ایس ایس نے شروع میں مزدوروں کے لیے یکساں اور برابر اجرت کے لیے لڑائی شروع کی جو ایک جد وجہد کی شکل اختیار کرتے ہوئے بھارت حق معلومات پس پردہ کردار ادا کیا۔ ارونا قانون حق معلومات تحریک، بھارت کی قائد ہے جو ایم کے ایس ایس کی طرف سے جاری تھا۔ اس کے علاوہ وہ نیشنل کیمپین فار پیپلز رائٹ ٹو انفارمیشن سے بھی منسلک ہیں، جس کی وجہ بالآخر قانون حق معلومات، 2005ء کے بننے کو یقینی بنایا۔[4]

مہمات ترمیم

ارونا رائے غریبوں اور پچھڑے لوگوں کے لیے کئی مہمات سے جڑی ہیں۔ ان میں حق معلومات، حق ملازمت (نریگا[5] اور حق غذا (Right to Food)۔ جدید طور پر وہ ایک مہم سے جڑی ہیں جس کا مقصد عالمی سطح پر غیرتعاونی وظیفہ غیر منظم شعبے کے مزدوروں کو فراہم کرنا ہے۔ یہ مطالبہ وہ پینشن پریشد کی رکن کے طور پر کر رہی ہیں۔[6][7] وہ این سی پی آر آئی کے تحت سرکاری خامیوں کے افشا کرنے والے ملازم کے تحفظ قانون (Whistleblower Protection Law) اور شکایات کے ازالے کے قانون (Grievance Redressal Act) کے لیے کوشاں ہیں۔[8][9]

ایوارڈ اور دیگر کام ترمیم

وہ قومی مشاورتی کونسل کی رکن کے طور پر 2006ء تک برسرخدمت تھی، جس کے بعد انھوں نے استعفی دے دیا۔[10][11]

2000ء میں انھیں ریمن میگاسیسے ایوارڈ برائے سماجی قیادت حاصل ہوا۔[12] 2010ء میں انھیں لال بہادر شاستری قومی ایوارڈ عوامی معاملات، تعلیم اور نطم کے لیے دیا گیا تھا۔ 2011ء میں ارونا رائے کو ٹائم رسالے کی جانب سے دنیا کے سو مؤثر ترین لوگوں سے ایک شمار کیا گیا تھا۔[13]

حوالہ جات ترمیم

  1. Women who dared, by Ritu Menon. Published by National Book Trust, India, 2002. ISBN 81-237-3856-0. Page 169-170.
  2. Aruna Roy National Resource Center for Women, حکومت ہند.
  3. MKSS As a Role Model آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ civilsocietyonline.com (Error: unknown archive URL), Civl Society Online. Jan 2012
  4. Blacked out: government secrecy in the information age, by Alasdair Scott Roberts. Cambridge University Press, 2006.
  5. "Matersfamilias | Saba Naqvi | Aug 24,2015"۔ www.outlookindia.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015 
  6. "Pension Parishad calls off strike"۔ The Hindu۔ 2013-12-21۔ ISSN 0971-751X۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015 
  7. "Forgotten Brethren | Harsh Mander | Apr 20,2015"۔ www.outlookindia.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015 
  8. "Aruna Roy seeks early passage of grievance redress, whistleblower bills"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015 
  9. Aruna Roy۔ "The Fate of RTI After One Year of Modi is a Bad Omen"۔ The Wire۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015 
  10. "NAC reconstituted"۔ The Hindu۔ 4 June 2005۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2017 
  11. "Daughter Of The Dust | Urvashi Butalia | Oct 16,2006"۔ www.outlookindia.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015 
  12. "Ramon Magsaysay Award Citation"۔ 07 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2017 
  13. Jyoti Thottam (2011-04-21)۔ "The 2011 TIME 100 - TIME"۔ Time۔ ISSN 0040-781X۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015