ارونا رائے
ارونا رائے (انگریزی: Aruna Roy، پیدائش: 26 جون، 1946ء) ایک بھارت سیاسی اور سماجی کارکن ہیں۔ انھوں نے شنکر سنگھ، نکھل دیو اور کئی دیگر لوگوں کی معیت میں مزدور کسان شکتی سنگٹھن (ایم کے ایس ایس) (ورکرز اینڈ پیزینٹز اسٹرینتھ یونین) کی بنا ڈالی۔
ارونا رائے | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | چینائی |
26 جون 1946
قومیت | بھارتی |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی اندر پرستھ کالج برائے نسواں، دہلی کانونٹ آف جیسس اینڈ میری دہلی |
پیشہ | سماجی کارکن |
نوکریاں | آئی اے ایس |
اعزازات | |
ریمن میگاسیسے ایوارڈ، 2000ء، لال بہادر شاستری قومی ایوارڈ، 2010ء | |
درستی - ترمیم |
مزدور کسان شکتی سنگٹھن
ترمیمرائے نے سیول سرویسیز سے استعفا دے کر غرباء اور حاشیے پر بنے ہوئے لوگوں کے لیے کام شروع کیا۔ انھوں نے سوشیل ورک اینڈ ریسرچ سنٹر (ایس ڈبلیو آر سی)، تلونیا، راجستھان میں شامل ہو چکی ہیں۔[1][2]
1987ء میں وہ نکھل دیو، شنکر سنکھ اور دوسروں کے ساتھ مل کر مزدور کسان شکتی سنگٹھن کی بنیاد ڈالی۔[3]
ایم کے ایس ایس نے شروع میں مزدوروں کے لیے یکساں اور برابر اجرت کے لیے لڑائی شروع کی جو ایک جد وجہد کی شکل اختیار کرتے ہوئے بھارت حق معلومات پس پردہ کردار ادا کیا۔ ارونا قانون حق معلومات تحریک، بھارت کی قائد ہے جو ایم کے ایس ایس کی طرف سے جاری تھا۔ اس کے علاوہ وہ نیشنل کیمپین فار پیپلز رائٹ ٹو انفارمیشن سے بھی منسلک ہیں، جس کی وجہ بالآخر قانون حق معلومات، 2005ء کے بننے کو یقینی بنایا۔[4]
مہمات
ترمیمارونا رائے غریبوں اور پچھڑے لوگوں کے لیے کئی مہمات سے جڑی ہیں۔ ان میں حق معلومات، حق ملازمت (نریگا)،[5] اور حق غذا (Right to Food)۔ جدید طور پر وہ ایک مہم سے جڑی ہیں جس کا مقصد عالمی سطح پر غیرتعاونی وظیفہ غیر منظم شعبے کے مزدوروں کو فراہم کرنا ہے۔ یہ مطالبہ وہ پینشن پریشد کی رکن کے طور پر کر رہی ہیں۔[6][7] وہ این سی پی آر آئی کے تحت سرکاری خامیوں کے افشا کرنے والے ملازم کے تحفظ قانون (Whistleblower Protection Law) اور شکایات کے ازالے کے قانون (Grievance Redressal Act) کے لیے کوشاں ہیں۔[8][9]
ایوارڈ اور دیگر کام
ترمیموہ قومی مشاورتی کونسل کی رکن کے طور پر 2006ء تک برسرخدمت تھی، جس کے بعد انھوں نے استعفی دے دیا۔[10][11]
2000ء میں انھیں ریمن میگاسیسے ایوارڈ برائے سماجی قیادت حاصل ہوا۔[12] 2010ء میں انھیں لال بہادر شاستری قومی ایوارڈ عوامی معاملات، تعلیم اور نطم کے لیے دیا گیا تھا۔ 2011ء میں ارونا رائے کو ٹائم رسالے کی جانب سے دنیا کے سو مؤثر ترین لوگوں سے ایک شمار کیا گیا تھا۔[13]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Women who dared, by Ritu Menon. Published by National Book Trust, India, 2002. ISBN 81-237-3856-0. Page 169-170.
- ↑ Aruna Roy National Resource Center for Women, حکومت ہند.
- ↑ MKSS As a Role Model آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ civilsocietyonline.com (Error: unknown archive URL), Civl Society Online. Jan 2012
- ↑ Blacked out: government secrecy in the information age, by Alasdair Scott Roberts. Cambridge University Press, 2006.
- ↑ "Matersfamilias | Saba Naqvi | Aug 24,2015"۔ www.outlookindia.com۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-27
- ↑ "Pension Parishad calls off strike"۔ The Hindu۔ 21 دسمبر 2013۔ ISSN:0971-751X۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-27
- ↑ "Forgotten Brethren | Harsh Mander | Apr 20,2015"۔ www.outlookindia.com۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-27
- ↑ "Aruna Roy seeks early passage of grievance redress, whistleblower bills"۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-27
- ↑ Roy، Aruna۔ "The Fate of RTI After One Year of Modi is a Bad Omen"۔ The Wire۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-27
- ↑ "NAC reconstituted"۔ The Hindu۔ 4 جون 2005۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-05
- ↑ "Daughter Of The Dust | Urvashi Butalia | Oct 16,2006"۔ www.outlookindia.com۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-27
- ↑ "Ramon Magsaysay Award Citation"۔ 2012-05-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-05
- ↑ Thottam، Jyoti (21 اپریل 2011)۔ "The 2011 TIME 100 - TIME"۔ Time۔ ISSN:0040-781X۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-27