اسٹینگ آپریشن
قانون کے نفاذ میں اسٹینگ آپریشن (انگریزی: Sting operation) ایک پُر فریب آپریشن ہوتا ہے جس کا مقصد کسی ایسے شخص کو پکڑنا ہوتا ہے جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔ ایک روایتی اسٹینگ آپریشن میں قانون کا نفاذ کرنے والا عہدے دار، جاسوس یا عوام کا کوئی معاون شخص ہوتا ہے جو جرم میں ساجھے دار یا امکانی شکار بنتا ہے اور وہ مشتبہ شخص حرکتوں میں شانہ بہ شانہ چل کر اس شخص کے خلاف ثبوت اکٹھا کرتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے صحافی کبھی کبھار اسٹینگ آپریشن کرتے ہیں تاکہ مجرمانہ سرگرمیوں کی فلمبندی کی جا سکے اور انھیں منظر عام پر لاکر جرائم کی جالکاریوں کا افشا کیا جا سکے۔[1]
اسٹینگ آپریشن کئی ممالک میں جیسے کہ ریاستہائے متحدہ[2] اور بھارت میں عام ہیں۔ مگر کچھ ممالک میں، جیسے کہ سویڈن میں اس کی اجازت نہیں ہے۔[3][مکمل حوالہ درکار]
اسٹینگ آپریشنوں کی کچھ مثالیں
ترمیم- 2016ء میں اتراکھنڈ کے وزیر اعلٰی ہریش راوت نے ان سے منسوب بد عنوانی کے اسٹینگ آپریشن کو بے بنیاد اور بلیک میل کی کوشش قرار دیا۔[4]
- کولکاتا کی شاہی ٹیپو سلطان مسجد کے امام اور عالم نورالرحمن برکاتی نے ٹائمز ناؤ کے اسٹینگ اپریشن میں یہ واضح طو رکہتے نظر آ رہے ہیں کہ ’’ اگر بی جے پی مجھے پیسے دیتی ہے تو وہ نہ صرف مغربی بنگال بلکہ ملک بھر میں بی جے پی موافق ماحول پیدا کرسکتے ہیں‘‘۔[5]
- حیدرآباد، دکن کے ایک نوجوان عبد اللہ باسط کے خلاف ایس آئی ٹی نے سال 2017ء میں بھی ایک مقدمہ اُس وقت درج کیا تھا جب ایک ٹی وی چیانل نے مبینہ اسٹینگ آپریشن کے دوران ان کے خفیہ بیانات ریکارڈ کرکے چیانل پر عام کر دیا تھا جس میں اس کے داعش سے روابط افشا ہوئے تھے۔ [6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Roy Greenslade (2 جون 2013)۔ "Journalism: to sting or not to sting?"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018 – www.theguardian.com سے
- ↑ "Watch: FBI Targets American Muslims in Abusive Counterterrorism "Sting Operations""۔ The Huffington Post۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018
- ↑ NJA 2007 s. 1037.
- ↑ "ہریش راوت نے ان سے منسوب اسٹینگ آپریشن کو بے بنیاد قرار دیا"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018
- ↑ "پانچ کروڑ لے کر میں BJPکو پانچ لاکھ ووٹ دلا سکتا ہوں، بنگال کے شاہی امام کا اسٹنگ آپریشن"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018
- ↑ "داعش سے روابط پر دو نوجوانوں کی گرفتاری'چندرائن گٹہ اور شاہین نگر میں سنسنی"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018