اشرف غنی
محمد اشرف غنی احمد زئی (پشتو/دری: محمد اشرف غنی احمدزی، ولادت: 19 مئی 1949ء) ایک افغان سیاست دان، ماہر تعلیم اور ماہر معاشیات ہیں جنھوں نے ستمبر 2014ء اور اگست 2021ء کے درمیان افغانستان کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
وہ 1949ء کو صوبہ لوگر میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق پشتون قبیلے سے ہے۔ ان کے والد شاہی دور میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ 2014ء کے صدارتی انتخابات کامیابی کے عبداللہ عبداللہ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے۔
15 اگست 2021ء کو افغان حکام نے بتایا کہ غنی افغانستان سے بھاگ کر تاجکستان چلا گیا جب طالبان کابل میں داخل ہوئے۔[5][6][7]
تعلیم و تحقیق ترمیم
انھوں نے بین الاقومی تعلقات، انتھراپولوجی، ڈویلپمنٹ اور حکومتی اور نجی شعبوں کی منیجمنٹ کو بطور مضامین پڑھا ہے۔ انھوں نے لبنان میں قائم امریکی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائئنس اور بین الاقوامی تعلقات میں تعلیم حاصل کی اور انیس سو تہتر میں واپس آکر کابل یونیورسٹی کے سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ میں چار سال تک انتھراپولوجی پڑھاتے رہے۔ انھوں نے انیس سو پچاسی میں پاکستان کے مدارس پر ایک سال تک تحقیق کی۔
جلاوطنی ترمیم
جب ایک کورس کے سلسلے میں امریکا گئے تو اس دوران افغانستان پر روس نے حملہ کیا جس میں ان کے خاندان کے زیادہ تر افراد کو جیل جانا پڑا۔ اس لیے بعد میں انھوں نے امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور وہاں پر کولمبیا یونیورسٹی میں بطور استاد پڑھانا شروع کر دیا۔ ڈاکٹراشرف غنی نے انیس اکیانوے میں ورلڈ بینک کے ساتھ کام شروع کر دیا۔ وہ انیس سو پچانوے تک جنوبی اور مشرقی ایشیا میں ورلڈ بینک کے پروجیکٹ کی نگرانی کرتے رہے۔ بعد میں انھوں نے بینک کی طرف سے روس، چین اور انڈیا کے دیگر پروگراموں کی دیکھ بھال کی۔
وزیر خزانہ ترمیم
وہ دو ہزار دو سے دو ہزار چار تک افغانستان کی عبوری حکومت میں حامد کرزئی کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے لیکن جب دو ہزار چار میں حامد کرزئی باقاعدہ طور پر صدر منتخب ہوئے اور انھوں نے ڈاکٹر اشرف غنی سے وزیر خزانہ کے طور پر کام کرنے کی پیشکش کی تو انھوں نے معذرت کرلی۔ اس کے بعد وہ کابل یونیورسٹی کے سربراہ بنادیے گئے۔
پاکستان سے تعلقات ترمیم
افغانستان اور پاکستان کے تعلقات بہت عرصے سے کچھ ٹھیک نہیں رہے ہیں خاص کر اس بات پر کہ کابل نے یہ دعوٰی کیا تھا کہ وہ ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتے اور وہ علاقے جہاں پشتون آباد ہیں (بشمول خیبر پختونخوا،قبائلی علاقہ جات اور بلوچستان کا ایک بہت بڑا حصہ) وہ افغانستان کا حصہ ہے۔ لیکن پاکستان نے اس بات کو بالکل مسترد کر دیا کہ ہر گز یہ علاقے پاکستان کے سوا کسی اور کے نہیں ہو سکتے، اسی بات پر افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہت کشیدگی پیدا ہوئی خاص کر حامد کرزئی حکومت میں بھی کشیدگی تھی۔ لیکن جب سے اشرف غنی حکومت آئی ہے تب سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایا فرق آیا ہے اور کشیدگی بہت حد تک ختم ہوئی ہے۔ دن بہ دن تعلق بہتر ہو رہے ہیں۔
حوالہ جات ترمیم
- ↑ https://www.reuters.com/world/asia-pacific/talibans-rapid-advance-across-afghanistan-2021-08-10/
- ↑ https://www.aljazeera.com/news/2021/8/15/taliban-continues-advances-captures-key-city-of-jalalabad
- ↑ https://pantheon.world/profile/person/Ashraf_Ghani
- ↑ ٹویٹر صارف نام: https://x.com/ashrafghani/status/698189078181900288
- ↑ "Afghan president Ashraf Ghani has left the country as Taliban move on Kabul"۔ The Globe and Mail۔ 15 August 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2021
- ↑ Tom Batchelor (15 August 2021)۔ "Afghan president Ashraf Ghani flees capital Kabul for Tajikistan as Taliban enter city"۔ The Independent۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2021
- ↑ "Taliban enter Afghan capital, official says President Ghani has left for Tajikistan"۔ Reuters۔ 15 August 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2021
ویکی ذخائر پر اشرف غنی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |