14 اگست 1947ء سے پیشتر جب پاک و ہند پر برطانیہ کا قبضہ تھا، برطانیہ کو ہر وقت یہ فکر لاحق رہتی تھی کہ شمال مغربی سرحد پر روس کا اقتدار نہ بڑھ جائے یا خود افغانستان کی حکومت شمال مغربی سرحدی صوبہ کے اندر گڑبڑ پیدا نہ کرا دے۔ ان اندیشیوں سے نجات حاصل کرنے کی خاطر وائسرائے ہند نے والی افغانستان امیر عبدالرحمن خان سے مراسلت کی اور ان کی دعوت پر ہندوستان کے وزیر امور خارجہ ما ٹیمر ڈیورنڈ ستمبر 1893ء میں کابل گئے۔ نومبر 1893ء میں دونوں حکومتوں کے مابین مستقل معاہدہ ہوا۔ جس کے بدلے برطانیہ کی حکومت نے امیر عبدالرحمن خان کو انعامات سے بھی نوازا اور سرحد کا تعین کر دیا گیا۔ جو ڈیورنڈ لائن (Durand Line) یا خط ڈیورنڈ کے نام سے موسوم ہے۔ اس کے مطابق واخان کافرستان کا کچھ حصہ نورستان، اسمار، موہمند لال پورہ اور وزیرستان کا کچھ علاقہ افغانستان کا حصہ قرار پایا اور افغانستان استانیہ ،چمن، نوچغائی، بقیہ وزیرستان، بلند خیل ،کرم، باجوڑ، سوات، بنیر، دیر، چلاس اور چترال پر اپنے دعوے سے معاہدہ کے مطابق دستبردار ہو گیا۔

ڈیورنڈ لائن
Afghanistan-Pakistan border.png
Durand Line border map marked in red.
Characteristics
ممالک Flag of the Taliban.svg افغانستان Flag of Pakistan.svg پاکستان
لمبائی2,670 کلومیٹر (8,760,000 فٹ)
تاریخ
تاسیس12 نومبر 1893

Signing of the Durand Line Agreement at the end of the first phase of the دوسری انگریز افغان جنگ
موجودہ صورت8 اگست 1919

1919 کا اینگلو افغان معاہدہ ratified at the end of the تیسری اینگلو-افغان جنگ.
TreatiesTreaty of Gandamak, Durand Line Agreement, 1919 کا اینگلو افغان معاہدہ
ڈیورنڈ لائن

14 اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا، پاکستان کی حکومت نے اپنے آپ کو برطانيہ کا اصلی وارث سمجھتےہوئے یہ معاہدہ برقرار رکھا۔ اب جبکہ افغانستان روس اور امریکا کے جنگ کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے، اور معیشت زبوں حالی کا شکار ہے تو دوسری طرف پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہونے لگا ہے، جبکہ پاکستان کی دشمن قوتیں افغانستان کو اکسانے کی بھرپور کوششیں کررہی ہیں اور ایک دفعہ پھر ڈیورنڈ لائن کو متنازع بنانے کی کوشش ہو رہی ہے. کابل کی حکومت نے خط ڈیورنڈ کی موجودہ حیثیت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور یہ دعوی کیا کہ دریائے اٹک تک کا علاقہ کابل کی فرماں روائی میں ہے۔ کیونکہ بقول اس کے اس علاقے کے لوگ افغانوں کے ہم نسل پشتون تھے اور ہم زبان تھے۔ جب کہ سکھوں کے دور سے پہلے تک یہ علاقہ افغانستان کا علاقہ شمار کیا جاتا تھا۔

مزید دیکھیےترميم

میکموہن لائن

حوالہ جاتترميم