الجوالیقی

خلافت عباسیہ کے مشہور ادیب، مصنف اور مُدرِس

الجوالیقی – ابو منصور موہوب بن احمد بن محمد بن خضر الجوالیقی (پیدائش: اپریل 1074ء– وفات: 17 جولائی 1144ء) خلافت عباسیہ کے نامور عالم، ماہر لغت، محدث، فقیہ اور ماہر نحو تھے۔

الجوالیقی
معلومات شخصیت
پیدائش اپریل1074ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 جولا‎ئی 1144ء (69–70 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی مدرسہ نظامیہ (بغداد)   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ خطیب تبریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ابن جوزی ،  الخضر بن ثروان ،  زمخشری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہرِ لسانیات ،  مصنف ،  ادیب   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

نام و نسب

ترمیم

علامہ جوالیقی کا نام موہوب بن احمد ہے جبکہ والد کا نام احمد بن محمد ہے۔ کنیت ابو منصور ہے۔ نسب یوں ہے: ابو منصور موہوب بن احمد بن محمد بن خضر۔ مستشرق براکلمان کے مطابق جوالیقی کا تعلق بغداد کے ایک قدیمی خاندان سے تھا مگر نسبت ’’جوالیقی‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ تعلق کسی ادنیٰ خاندان سے تھا کیونکہ جوالیقی کا معنی ’’بوریاں بنانے والا‘‘ یا ’’بوریاں بیچنے والا‘‘ ہوتا ہے۔[1]

پیدائش

ترمیم

علامہ جوالیقی کی پیدائش ماہِ شعبان 466ھ مطابق ماہِ اپریل 1074ء میں بغداد میں ہوئی۔[2]

مقام و منزلت

ترمیم

مؤرخ اسلام علامہ ابن کثیر نے لکھا ہے کہ: ’’ آپ اپنے زمانے کے شیخ اللغت تھے اور اپنے شیخ ابو زکریا التبریزی المعروف بہ خطیب التبریزی کی وفات کے بعد مدرسہ نظامیہ میں لغت کی مشیخت سنبھالی۔ آپ خلیفہ المقتفی لامر اللہ کی امامت کرتے تھے اور بسا اوقات خلیفہ نے آپ کو خط پڑھ کر سنائے۔ [3]

کردار

ترمیم

آپ اپنے لباس میں عاقل اور متواضح اور طویل خاموشی اختیار کرنے والے اور بہت غور و فکر کرنے والے تھے۔ حج کے ایام میں جامع القصر میں آپ کا حلقہ درس ہوا کرتا تھا۔ آپ کی زبان میں لکنت واقع ہوئی تھی جبکہ آپ کے پہلے میں المغربی بیٹھا کرتے تھے جو خوابوں کی تعبیر بھی دیا کرتے تھے۔ آپ فاضل آدمی تھے لیکن مجلس میں اُونگھ بہت پاتے تھے۔ ایک ادیب نے اِن دونوں‘ یعنی علامہ جوالیقی اور علامہ مغربی کے متعلق کہا ہے: ’’میرے نزدیک بغداد کا گناہ نہیں بخشا جائے گا اور اِس کے عیوب واضح ہیں جو ہرگز نہیں چُھپیں گے، اِس میں جوالیقی لغت و اِملاء کرواتا ہے اور المغربی تعبیر دیتا ہے‘ وہ اپنی لکنت کا اسیر ہے اور فصاحت سے بات کرتا ہے اور وہ بیداری کے وقت اُونگھ میں تعبیر کیا کرتا ہے۔‘‘[4]

وفات

ترمیم

علامہ جوالیقی کا اِنتقال بروز پیر 15 محرم الحرام 539ھ مطابق 17 جولائی 1144ء کو بغداد میں ہوا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 7، صفحہ 491۔
  2. اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 7، صفحہ 491۔
  3. ابن کثیر: جلد 12، صفحہ 292۔
  4. ابن کثیر: جلد 12، صفحہ 292۔