پریس ٹرسٹ آف انڈیا
پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) بھارت کی سب سے بڑی خبر رساں ایجنسی ہے۔[1] اس کا ہیڈ کوارٹر نئی دہلی میں ہے۔ یہ تقریباً پانچ سو سے زائد اخبارات کے لیے بِلا منافع مدد کرتا ہے۔ 22 جنوری 2016ء تک اس کے فل ٹائم ملازمین کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی۔[2][3] ملک میں اس کے ضلعی صدر دفاتر میں 400 صحافی اور 500 پارٹ ٹائم نامہ نگار کی ملازمت یے۔[4] اس کے کچھ نامہ نگار دنیا بھر کے کلاں دار الحکومتوں اور اہم کاروباری مراکز میں بھی ہیں۔ سنہ 1947ء میں ہندوستان کی آزادی کے بعد روئٹرز سے ایسوسی ایٹیڈ پریس آف انڈیا کی کارروائیوں کو سنبھال لیا تھا۔[5][6] یہ انگریزی اور ہندی دونوں میں علاقے کی معلومات اور خبریں فراہم کرتا ہے۔ اس کا کارپوریٹ آفس سنسد مارگ، نئی دہلی اور رجسٹرڈ آفس ڈی این روڈ ممبئی میں واقع ہے۔
صنعت | نیوز میڈیا |
---|---|
قیام | 27 اگست 1947 |
صدر دفتر | بھارت |
مقامات کی تعداد | نئی دہلی، ممبئی، کولکاتا، چینائی، بنگلور، حیدرآباد، احمدآباد، واشنگٹن، نیو یارک، لندن، بیجنگ، ماسکو، کوالالمپور، میلبورن، ڈھاکہ، کاٹھمنڈو، لاہور، اسلام آباد۔ |
کلیدی افراد | این روی (چیئرمین) |
ملازمین کی تعداد | 1000 سے زیادہ |
ڈویژن | پی ٹی آئی بھاشا، پی ٹی آئی فوٹو، پی ٹی آئی گرافکس |
ویب سائٹ | www |
سنہ 1976ء میں حکومت بھارت نے ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا اور پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بھارت کی دیگر تین خبر رسان ایجنسیوں، انگریزی زبان کے یونائیٹیڈ نیوز آف انڈیا، کثیر اللسانی ہندوستان سماچار اور سماچار بھارتی کے ساتھ ضم کروا دیا۔ لیکن سنہ 1978ء میں ایجنسیوں کو علیحدگی کی اجازت مل گئی۔[3]
عمومی جائزہ
ترمیمیہ کچھ دوسری خبر رساں ایجنسیوں کے ساتھ معلومات ایکسچینج کرتا ہے، جس میں سے 100 خبر رساں ایجنسیاں بھارت سے باہر ہیں، جیسے کہ ایسوسی ایٹیڈ پریس، ایجنس فرانس پریس، دی نیو یارک ٹائمز اور بلومبرگ ایل پیـ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے اہم استعمال کنندگان میں دی ہندو، ٹائمز آف انڈیا، انڈین ایکسپریس، ہندوستان ٹائمز، دی اسٹیٹس مین، دی ٹریبیون، آل انڈیا ریڈیو اور دوردرشن شامل ہیں۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے بینکاک، بیجنگ، کولمبو، دوبئی، اسلام آباد، کوالا لمپور، ماسکو، نیو یارک سٹی اور واشنگٹن ڈی سی میں دفاتر ہیں۔[7]
پریس ٹرسٹ آف انڈیا جنوبی ایشیا میں واحد خبر رساں ادارہ ہے جس کا اپنا خود مواصلاتی سیارچہ ہے۔
اس کے موجودہ چیئر مین این روی ہیں۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Embassy of India (Moscow) – NEWS AGENCIES آرکائیو شدہ 2009-06-05 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ ملازمین فل ٹائم۔ "Employee details of PTI"۔ اپُلائیز پروویڈینٹ فنڈ آرگنائزیشن۔ 31 جنوری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 فروری 2014
- ^ ا ب Press Trust of India (PTI) (news agency) – Britannica Online Encyclopedia
- ↑ Press Trust of India۔ "Overview of PTU"۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 فروری 2014
- ↑ About PTI، Press Trust of India, retrieved 14 مارچ 2017.
- ↑ News Agencies: Their Structure and Operation (PDF)، یونیسکو، 1953، صفحہ: 16–18
- ↑ Press Trust of India
- ↑ "N. Ravi, former Editor-in-Chief of The Hindu, elected PTI chairman"۔ دی ہندو۔ 29 ستمبر 2018۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2018