ام کلثوم بنت عقبہ
ام کلثوم بنت عقبہ صحابیہ تھیں۔ والد عقبہ بن ابی معیط قبیلہ امیہ کا ایک ممتاز شخص تھا۔ اسے اسلام سے سخت عداوت تھی۔ آپ عثمان غنی کی سوتیلی بہن ہیں۔ 7ھ میں صلح حدیبیہ کے بعد حضرت ام کلثوم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور خزاعہ نامی ایک شخص کے ہمراہ مکہ سے پاپیادہ روانہ ہوئیں۔ مدینہ پہنچیں تو دوسرے روز ان کے بھائی بھی پہنچ گئے اور انھوں نے ام کلثوم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ صلح نامہ کی شرائط میں بھی مرقوم تھا کہ قریش کا کوئی آدمی مدینے آیا تو واپس کر دیا جائے۔ مگر اسی وقت یہ آیت اتری:
ام کلثوم بنت عقبہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مکہ |
شوہر | زید بن حارثہ زبیر ابن العوام عبدالرحمن بن عوف عمرو ابن العاص |
اولاد | ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف ، حمید بن عبدالرحمن بن عوف |
والد | عقبہ ابن ابی معیط |
والدہ | اروی بنت کریز |
بہن/بھائی | |
درستی - ترمیم |
- مسلمانو! جب تمھارے پاس مسلمان عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو ان کو جانچ لو۔ خدا ان کے ایمان کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اب اگر تم کو معلوم ہو کہ وہ مسلمان ہیں تو ان کو کافروں کے ہاں واپس مت بھیجو۔[1]
اس حکم کے بعد رسول خدا نے ام کلثوم کو واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ اور ان کا نکاح زید بن حارثہ سے کر دیا۔ جب زید نے غزوہ موتہ میں شہادت پائی تو زبیر بن العوام کے نکاح میں آئیں۔ انھوں نے طلاق دے دی تو عبدالرحمن بن عوف سے نکاح کر لیا۔ ان کی وفات کے بعد عمرو بن العاص سے نکاح پڑھایا اور یہ ان کا آخری نکاح تھا۔ آپ عہد فاروقی تک زندہ رہیں۔ زید اور عمر بن العاص سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ زبیر سے زینب اور عبد الرحمن بن عوف سے ابراہیم، حمید، محمد اور اسماعیل پیدا ہوئے۔[2]
قبول اسلام اور ازدواجی زندگی
ترمیمیہ مکہ مکرمہ میں مسلمان ہوئیں اور چونکہ مفلسی کی وجہ سے سواری کا انتظام نہ ہو سکا اس لیے پیدل چل کر انھوں نے ہجرت کی اور مدینہ منورہ پہنچ کر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بیعت ہوئیں مدینہ میں ان سے زید بن حارثہ نے نکاح فرمالیا پھر جب وہ موتہ میں شہید ہو گئے تو ان سے زبیر نے نکاح کر لیا، پھر طلاق دے دی تو دوسرے صحابی عبد الرحمن بن عوف نے ان سے نکاح فرما لیا اور ان کے شکم سے ابراہیم و حمید دو فرزند پیدا ہوئے پھر جب عبدالرحمن بن عوف کی وفات ہو گئی تو فاتح مصر عمرو بن العاص نے ان سے نکاح کیا اور چند مہینے زندہ رہ کر وفات پا گئیں یہ عثمان غنی کی ماں کی طرف سے بہن ہیں ۔[3]