اوس بن حجر
اوس بن حجر – ابو شُرَیح اَوس بن حَجَر (پیدائش: 530ء – وفات: 625ء) عرب کے عہدِ جاہلیت کا مشہور شاعر تھا۔ قبل از اسلام یہ عربی زبان کا سب سے بڑا شاعر تسلیم کیا جاتا تھا۔فرزدق اور بعد کے متاخر عرب شعرا اِس کی شاعری کے قائل تھے۔الاصمعی نے اوس بن حجر کے کلام کو بہت سراہا ہے۔[1]
اوس بن حجر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 530ء نجد |
وفات | سنہ 625ء (94–95 سال) نجد |
شہریت | عرب |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمنام و نسب
ترمیمنام اَوس بن حَجَر اور کنیت ابو شُرَیح تھی۔ عرب کے قبیلہ بنو تمیم سے تعلق تھا۔
پیدائش
ترمیمکلام
ترمیماوس بن حجر کا کلام قبل از اسلام کے عہد جاہلیت میں نہایت متداول و مشہور تھا۔ مشہور شاعر و لغوی الاصمعی نے اِس کے کلام کو سراہتے ہوئے بہت تعریف کی ہے‘ علاوہ ازیں اوس کے کلام کی شرح بھی لکھی ہے۔ لیکن نہایت عجیب معاملہ یہ ہے کہ البحتری کے حماسہ سے قطع نظر اَشعار کے کسی قدیم عربی مجموعہ میں اَوس بن حجر کا کوئی ذِکر نہیں ملتا۔ فرزدق بھی اوس بن حجر کی شاعری پر فخر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ: ’’ میں نے قبیلہ اَوس سے زہریلی زبان ورثہ میں پائی ہے‘‘۔ لیکن اِس بات کا ثبوت نہیں مل سکا کہ کیا اِس سے مراد اوس بن حجر ہی ہے؟۔ ابن السکیت سے پہلے اوس بن حجر کے قصائد کے اِتنے طویل اِقتباسات نہیں دکھائی نہیں دیتے۔ ابن السکیت ہی نے غالباً اوس بن حجر کے دیوان کی شرح لکھی تھی اور اِس کے علاوہ اپنی لغت میں اِس کے اَشعار کو نقل کیا تھا۔[2] جاحظ کا خیال تھا کہ اَوس کے اشعار اُس کے بیٹے شُرَیح کے اَشعار سے خلط ملط ہو گئے ہیں۔[3] اوس بن حجر کا دیوان پہلی بار R. Geyer نے 1892ء میں شائع کیا تھا۔[4] اوس بن حجر کا قصیدہ لامیہ پٹنہ کے کتب خانہ میں موجود ہے۔[5] 1380ھ مطابق 1960ء میں ڈاکٹر محمد یوسف نجم نے بیروت (لبنان) سے اوس بن حجر کے دِیوان کا بڑا عمدہ ایڈیشن شائع کیا تھا۔
وفات
ترمیماوس بن حجر نے طویل عمر پائی۔ ضعیف العمری میں 625ء میں نجد میں وفات پائی۔ اُس وقت عمر 95 سال سے متجاوز تھی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Esat Ayyıldız, Klasik Arap Şiirinde Emevî Dönemine Kadar Hiciv. Ankara: Gece Kitaplığı, 2020. s.210-220.
- ↑ اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 2، صفحہ 684۔
- ↑ کارل بروکلمان: تاریخ ادب العربی، جلد 1، صفحہ 113۔
- ↑ دیوان اوس بن حجر: تصحیح محمد یوسف نجم، مطبوعہ بیروت، 1960ء
- ↑ کارل بروکلمان: تاریخ ادب العربی، جلد 1، صفحہ 112۔