باگھا جتن
جتندر ناتھ مکھرجی المعروف باگھا جتن (انگریزی: Bagha Jatin، بنگالی= বাঘা যতীন)، (پیدائش: 7 دسمبر، 1879ء - وفات: 10 ستمبر، 1915ء) ہندوستان کے مشہور و معروف انقلابی لیڈر، تحریک آزادی ہند کے رہنما تھے۔ وہ بنگال کی انقلابی تنظیم جوگانتر کے اہم رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے غدر پارٹی کے لیے بھی کام کیا۔
باگھا جتن | |
---|---|
(بنگالی میں: বাঘা যতীন) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 دسمبر 1879ء کوشتیا ضلع ، بنگال پریزیڈنسی |
وفات | 10 ستمبر 1915ء (36 سال) بالاسور ، اڑیسہ ، برطانوی ہند |
وجہ وفات | فائرنگ کا تبادلہ [1] |
شہریت | برطانوی ہند |
جماعت | جوگانتر |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ |
پیشہ | فلسفی ، انقلابی |
تحریک | تحریک آزادی ہند |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمباگھا جتن 7 دسمبر 1879ء کو کوشتیا ضلع (موجودہ کھلنا ڈویژن بنگلہ دیش)، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے 1895ء میں کرشنانگر اینگلو ورناکیولر اسکول سے انٹرنس کا امتحان پاس کر کے کلکتہ سینٹرل کالج میں فنون لطیفہ کی تعلیم کے لیے داخلہ لیا۔ 1900ء میں جتن نے اندوبالا بینرجی سے شادی کی جن سے ان کے چار بچے پیدا ہوئے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے سرکاری ملازم تھے لیکن شروع سے ہی انقلابی سوچ رکھتے تھے۔ اسی بنا پر انھوں نے انقلابی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور بنگال انقلابی تحریک کے ایک ممتاز لیڈر بن گئے۔ انھوں نے وطن پرستانہ سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کیا۔ ایک پولیس افسر شمس العالم کے قتل میں شرکت کے الزام میں 1910ء میں گرفتار کر لیے گئے۔ ہاوڑہ سازش کیس کے سلسلے میں دوبارہ گرفتار ہوئے لیکن 1911ء میں انھیں بری کر دیا گیا۔ انھوں نے ہندوستان میں برطانوی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ایک مسلح انقلابی تحریک کی ابتدا کرنے میں سرگرم حصہ لیا اور جاپان، جرمنی، ریاستہائے متحدہ امریکا اور ولندیزی شرق الہند (حالیہ انڈونیشیا) سے اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کرنے کا بندوبست کیا۔ ستمبر 1915ء میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جرمن جہاز ماورک سے مشرقی ساحل کے ایک ویران مقام پر اسلحہ اور گولہ بارود لینے کے لیے بالاسور (اوڑیسہ) پہنچے۔ مسلح پولیس نے انھیں بالاسور کے نزدیک کاٹی پودا پر روکا۔ 9 ستمبر 1915ء کو وہ مسلح مقابلہ میں بری طرح زخمی ہو گئے اور 10 ستمبر 1915ء کو بالاسور میں واقع ایک ہسپتال میں وفات پا گئے۔[2]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ https://swarajyamag.com/culture/bagha-jatin-the-bengal-tiger-whom-the-british-feared
- ↑ شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 485