برج خلیفہ
برج خلیفہ
برج خلیفہ | |
---|---|
برج خليفة | |
سابقہ نام | برج دبئی |
ریکارڈ اونچائی | |
بلند ترین دنیا میں از 2010[I] | |
پیش رو | تائی پے 101 |
عمومی معلومات | |
قسم | Mixed-use |
معماری طرز | Neo-Futurism |
مقام | 1 Sheikh Mohammed bin Rashid Boulevard, دبئی، متحدہ عرب امارات |
آغاز تعمیر | 6 جنوری 2004 |
تکمیل | 30 دسمبر 2009 |
لاگت | USD $ 1.5 billion[2] |
اونچائی | |
تعمیراتی | 828 میٹر (2,717 فٹ)[3] |
نوک | 829.8 میٹر (2,722 فٹ)[3] |
چھت | 828 میٹر (2,717 فٹ) |
اوپر کی منزل | 584.5 میٹر (1,918 فٹ)[3] |
مشاہدہ گاہ | 555.7 میٹر (1,823 فٹ)[3] |
تکنیکی تفصیلات | |
منزلوں کی تعداد | 163 floors[3][4] plus 46 maintenance levels in the spire[5] and 2 parking levels in the basement (Total: 211 floors) |
منزل رقبہ | 309,473 میٹر2 (3,331,100 فٹ مربع)[3] |
لفٹیں | 58, made by Otis Elevator Company |
ڈیزائن اور تعمیر | |
معمار | Adrian Smith at SOM |
ڈیولپر | Emaar Properties[3] |
ساختی انجینئر | Bill Baker at SOM[6] Planning Bauer AG and Middle East Foundations[7] Lift contractor Otis[7] VT consultant Lerch Bates[7] |
ویب سائٹ | |
www |
برج خلیفہ متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع ہے۔ اس بلند ترین عمارت کی لمبائی آٹھ سو اٹھائیس میٹر یعنی ستائیس سو سترہ فٹ بتائی جاتی ہے۔ یہ عمارت ایک سو ساٹھ منزلوں پر مشتمل ہے۔
سابقہ نام برج دبئی، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت ہے جس نے 4 جنوری 2010ء کو تکمیل کے بعد تائیوان کی تائی پے 101 کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ انسان کی تعمیر کردہ تاریخ کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس عمارت کو افتتاح کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان کے نام سے موسوم کیا گیا۔
برج خلیفہ کی تعمیر کا آغاز 21 ستمبر 2004ء کو برج دبئی کے نام سے ہوا۔ عمارت کے ماہر تعمیرات ایڈریان اسمتھ ہیں، جن کا تعلق اسکڈمور، اوونگز اینڈ میرل (SOM) سے ہے۔برج خلیفہ سے متعلق متحدہ عرب امارات میں لوگوں کے درمیان مختلف طرح کے خیالات بھی پائے جاتے ہیں جو زیر بحث رہتے ہیں ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس عمارت کی وجہ سے یو اے ای کا پوری دنیا میں نام لیا جاتا ہے جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ
بلندی
ترمیمبرج خلیفہ کی کل بلندی 828 میٹر ہے جبکہ اس کی کل منزلیں 162 ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت بھی ہے۔
عمارت نے 21 جولائی 2007ء کو 141 منزلیں مکمل ہونے پر جب 512 میٹر (1680 فٹ) کی بلندی کو چھوا تو اس وقت کی دنیا کی سب سے بلند عمارت تائی پے 101 (509.2 میٹر) (1671 فٹ) کو پیچھے چھوڑ ا، لیکن بلند عمارتوں کے حوالے سے عالمی ادارے انجمن برائے بلند عمارات و شہری عادات (Council on Tall Buildings and Urban Habitat) نے اس کو تسلیم تو کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تب تک بلند ترین عمارت نہیں کہلائے گی جب تک مکمل نہیں ہو جائے گی بالکل اسی طرح جیسے شمالی کوریا کے دار الحکومت پیانگ یانگ میں واقع ریونگ یونگ ہوٹل کو مکمل عمارت نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے باضابطہ طور پر بلند عمارت کا اعزاز 4 جنوری 2010ء کو حاصل کیا۔
اسی طرح برج خلیفہ نے فروری 2007ء میں شکاگو کے سیئرز ٹاور کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ واضح رہے کہ سیئرز ٹاور میں 108 منزلیں ہیں۔
خصوصیات
ترمیمبرج خلیفہ میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی گئی ہے جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ اس پهلے دنیا کی تیز ترین لفٹ تائی پے 101 میں نصب تھی جو 16.83 میٹر فی سیکنڈ (60.6 کلومیٹر فی گھنٹہ، 37.5 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چلتی ہے۔ پورے عمارتی منصوبه میں 30ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات،19 رہائشی ٹاور اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کی لاگت آئی۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر کے رقبے پر پھیلا گیا۔
علاوہ ازیں برج خلیفه ٹاور میں دنیا کی سب سے بلند ترین مسجد واقع ہے جو 158 ویں منزل پر موجود ہے۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین مسجد ریاض، سعودی عرب کے برج المملکہ میں واقع تھی۔
مشرق وسطی کا کھویا ہوا اعزاز
ترمیمبرج خلیفہ کی تکمیل سے مشرق وسطی نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو 3 ہزار سال تک اہرام مصر کی صورت میں اس خطے کو حاصل تھا۔ 1300ء میں لنکن کیتھڈرل کی تعمیر کے بعد سے مشرق وسطی اس اعزاز سے محروم تھا۔
منزلوں کی منصوبہ بندی
ترمیممنزلیں | استعمال | |
---|---|---|
160 اور اس سے اوپر | مکینیکل | |
156–159 | مواصلات اور نشریات | |
155 | مکینیکل | |
139–154 | کارپوریٹ سوئٹ | |
136–138 | مکینیکل | |
125–135 | کارپوریٹ سوئٹ | |
124 | رصدگاہ | |
123 | اسکائی لابی | |
122 | ریستوران | |
111–121 | کارپوریٹ سوئٹ | |
109–110 | مکینیکل | |
77–108 | رہائشی | |
76 | اسکائی لابی | |
73–75 | مکینیکل | |
44–72 | رہائشی | |
43 | اسکائی لابی | |
40–42 | مکینیکل | |
38–39 | ارمانی ہوٹل سوئٹ | |
19–37 | رہائشی | |
17–18 | مکینیکل | |
9–16 | ارمانی رہائش | |
1–8 | ارمانی ہوٹل | |
اراضی | ارمانی ہوٹل | |
اجتماع | ارمانی ہوٹل | |
B1–B2 | پارکنگ، مکینیکل |
تعمیر، تصاویر کے آئینے میں
ترمیم-
24 جون 2006
-
تعمیراتی نقشہ
-
29 اگست 2006
-
تصوراتی خاکہ
-
تصوراتی خاکہ
-
دبئی بصورت تکمیل برج خلیفہ
-
بمطابق 8 مئی 2007ء
-
بمطابق 15 جولائی 2007ء
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑
- ↑ Douglas Stanglin (2 January 2010)۔ "Dubai opens world's tallest building"۔ دبئی: USA Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2010
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Burj Khalifa - The Skyscraper Center"۔ Council on Tall Buildings and Urban Habitat۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2015
- ↑ Derek Baldwin (1 May 2008)۔ "No more habitable floors to Burj Dubai"۔ Gulfnews۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2010
- ↑ "The Burj Khalifa"۔ Glass, Steel and Stone۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2010
- ↑ Andrew Blum (27 November 2007)۔ "Engineer Bill Baker Is the King of Superstable 150-Story Structures"۔ Wired۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2008 </re name="Contractors">"Burj Dubai (Dubai Tower) and Dubai Mall, United Arab Emirates"۔ designbuild-network.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2009
- ^ ا ب پ "Burj Dubai (Dubai Tower) and Dubai Mall, United Arab Emirates"۔ designbuild-network.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2009
بیرونی روابط
ترمیم- برج خلیفہ
- مقتدرہ ترقی و سرمایہ کاری دبئیآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ddia.ae (Error: unknown archive URL)
- زیر تعمیر برج خلیفہ کی تصاویرآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ burjdubaiskyscraper.com (Error: unknown archive URL)
ویکی ذخائر پر برج خلیفہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |