بشریٰ بی بی

خاتون اول پاکستان
اس صفحہ کو محفوظ کر دیا گیا ہے؛ استفسارِ وجوہات اور متعلقہ گفتگو کے لیے تبادلۂ خیال کا صفحہ استعمال کریں۔

بشریٰ عمران یا بشریٰ بی بی (پیدائشی نام بشری ریاض وٹو، سابقہ بشریٰ مانیکا) عمران خان نیازی کی اہلیہ اور 18 اگست 2018ء سے 10 اپریل 2022ء تک پاکستان کی خاتون اول رہیں۔ بشریٰ بی بی تصوف پسند ہیں۔ شادی سے قبل وہ عمران خان کی روحانی پیشوا (مرشد) بھی رہ چکی ہیں۔[2]

بشریٰ بی بی

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: بشری ریاض وٹو)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 16 اگست 1974ء (50 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحصیل دیپالپور ،  اوکاڑہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش اوکاڑہ
پاکپتن
اسلام آباد   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام بشری مانیکا، بشری عمران، پنکی پیرنی[حوالہ درکار]
مذہب اسلام
شریک حیات خاور فرید مانیکا (1989–14 نومبر 2017)
عمران خان (18 فروری 2018–)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 5   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
خاتون اول پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
18 اگست 2018  – 10 اپریل 2022 
ثمینہ خاقان عباسی  
 
عملی زندگی
پیشہ پیرنی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

بشریٰ 1970ء کی دہائی میں ریاض وٹو[3] کے ہاں تحصیل دیپالپور، اوکاڑہ میں پیدا ہوئیں۔ بشریٰ کا جنم ایک ایسے خاندان میں ہوا جو قدامت پسند اور سیاسی طور پر با رسوخ تھا۔ ان کا تعلق وٹو قبیلے سے ہے، مانیکا اسی کا ذیلی قبیلہ ہے۔[2]

وہ پاکپتن میں واقع بابا فرید کی درگارہ کی روحانی خاتون ہیں۔ بشریٰ پاکپتن کے صوفی بزرگ بابا فرید کی عقیدت مند ہیں، عمران خان بھی بابا فرید کے عقیدت مند ہیں، بشریٰ بی بی اور عمران خان کی پہلی ملاقات بھی انہی کے مزار پر ہوئی تھی۔[4]

ذاتی زندگی

پہلی شادی

عمران خان سے شادی کرنے سے قبل، 1989ء[3] میں بشریٰ بی بی نے بینظیر بھٹو کی کابینہ کے وفاقی وزیر غلام فرید مانیکا کے بیٹے اور سینئر کسٹمز آفیسر خاور مانیکا سے شادی کی تھی۔[5] سنہ 2017ء میں بشریٰ بی بی نے خاور مانیکا سے خلع لے لی۔[2] پہلی شادی سے ان کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ ان کے بیٹوں موسٰی اور ابراہیم مانیکا نے سنہ 2013ء میں ایچیسن کالج لاہور سے تعلیم پائی اور اب اعلیٰ تعلیم بیرون ملک سے حاصل کر رہے ہیں۔[2] ان کی سب سے بڑی بیٹی مہرو مانیکا سیاست دان میاں عطا محمد مانیکا کی بہو ہیں۔[2][6] ان کی دوسری بیٹیاں بھی شادی شدہ ہیں۔[5]

عمران خان سے شادی

تصوف میں میری دلچسپی 30 سال قبل شروع ہوئی تھی جس کی وجہ سے میری زندگی بدل گئی۔میری اہلیہ صوفی اور عالمہ ہے اور اسی وجہ سے میری دلچسپی ان کی جانب زیادہ رہی۔

—شادی کے حوالے سے عمران خان کا انٹرویو

بشریٰ اور عمران کی پہلی بار ملاقات سنہ 2015ء میں ہوئی تھی۔[6] انگریزی زبان کے اخبار ڈان کے مطابق عمران خان تصوف کی طرف راغب ہو چکے تھے اور پاکپتن میں واقع بابا فرید کے مزار پر بار بار آ کر عقیدت کا اظہار کرتے تھے۔ وہ عموماً رات کے وقت نجی گارڈوں کے ہمراہ پاکپتن آتے اور بعد میں مانیکا خاندان کی رہائش گاہ پر بھی کچھ گھنٹے گزارتے اور واپس اسلام آباد چلے جایا کرتے تھے۔[7] بشریٰ (جو اس وقت خاور مانیکا سے شادی کے بندھن میں بندھی ہوئی تھیں) ایک معروف روحانی پیشوا اور مرشد و پیرنی تھیں۔ جب بھی عمران خان مشکلات میں ہوتے تو بشریٰ سے روحانی معاملات میں مشورہ لے لیتے تھے۔[7]

 
عمران خان اور بشریٰ خان تقریب حلف برداری میں

ذرائع کے مطابق عمران اور بشریٰ پہلی بار لودھراں میں 2015ء کے ضمنی انتخابات سے پہلے ملے تھے۔ عمران خان اپنے امیدوار جہانگیر ترین کی جیت پر ”بہت خوش“ ہوئے تھے، اس جیت کی پیشین گوئی بشریٰ بی بی پہلے ہی کر چکی تھیں، اب عمران خان باقاعدہ طور پر رہنمائی کے لیے ان سے مشورہ لینے لگے تھے۔[7] خاندانی ذرائع کے مطابق عمران ایک سچے عقیدت مند کی طرح بشریٰ کے ساتھ عزت سے پیش آتے تھے۔[7] شادی کے بعد ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ انھوں نے ان کا چہرہ شادی کے بعد ہی دیکھا تھا؛ ”میں نے ان کا چہرہ دیکھے بغیر ہی ان سے شادی کے معاملے پر بات کی کیونکہ وہ جب بھی مجھ سے ملاقات کرتیں تو مکمل نقاب میں ہوتی تھیں۔“[8] عمران خان نے کہا کہ اس سے قبل انھوں نے ان کے گھر پر ان کی ”صرف ایک پرانی تصویر“ دیکھی تھی۔[8] جب آخر کار عمران خان نے بشریٰ بی بی کو دیکھ لیا تو وہ مایوس نہیں ہوئے بلکہ انھیں نہایت مسرت ہوئی۔[8] شادی کے کچھ ماہ بعد جوڑا عمرے کے لیے مکہ گیا تھا۔[8] بشری بی بی کے متعلق کہا ہے کہ وہ گھر میں رہنا پسند کرتی ہیں اور لوگوں سے زیادہ ملنا جلنا اور تقریبات میں جانا زیادہ پسند نہیں کرتی ہیں، جس کو لے کر عمران خان کو کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ ان کے مطابق وہ خود ”معاشرتی میلان کا دور پار“ کر چکے ہیں۔[8] عمران خان کے مطابق ان کے دو بیٹے بشریٰ سے مل چکے ہیں اور شادی کے بعد ان کو بھی بشریٰ کے بچوں کو جاننے کا موقع ملا۔[8]

بطور خاتون اول

ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی پاکستان کی پہلی باپردہ خاتون اول تھیں۔[9][10] عمران خان کے حلف اٹھانے کے کچھ دیر بعد بشریٰ بی بی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا مجھے پورا بھروسا ہے کہ عمران خان پاکستان سے کیے وعدے پورے کریں گے۔ اللہ نے ہم پر ملک کی بھاری ذمہ داری عائد کی ہے۔ اقتدار آنی جانی چیز ہے۔ عمران خان کا مقصد ملک سے غربت کا خاتمہ اور صحت و تعلیم کے نظام کو بہتر کرنا ہے۔[11]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. https://sabahnews.net/archives/155804
  2. ^ ا ب پ ت ٹ "Baba Farid: Where Imran Khan and Bushra Maneka found each other"۔ گلف نیوز۔ 19 فروری 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  3. ^ ا ب "عیش و عشرت کی زندگی سے روحانیت تک کا سفر۔۔۔۔ عمران خان کی تیسری اہلیہ بشریٰ بی بی کیسے روحانیت کی جانب مائل ہوئیں؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے"۔ حسن نثار 
  4. ثناء جمال، کورسپونڈینٹ (8 جنوری 2018)۔ "Imran Khan did not break up my marriage: Bushra's ex-husband" 
  5. ^ ا ب "Who's Khawar Farid Maneka and why Bushra took divorce from him"۔ ڈیلی ٹائمز۔ 10 جنوری 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  6. ^ ا ب "Imran Khan's sisters once again in the dark regarding his marriage"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 8 جنوری 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  7. ^ ا ب پ ت شفیق بٹ (18 فروری 2018)۔ "What brings PTI chief to a remote town?"۔ ڈان۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  8. ^ ا ب پ ت ٹ ث ڈیوڈ روز (22 جولائی 2018)۔ "I didn't get a glimpse of my mystic bride's face until after we married, says Imran Khan as he calls his second marriage to TV weather girl 'the biggest mistake of my life"۔ ڈیلی میل۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2018 
  9. "Bushra Maneka To Be The First, First Lady To Keep A Veil – UrduPoint"۔ urdupoint.com 
  10. "Burqa of Pakistan's first lady 'unmasks societal biases'"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 18 اگست 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2018 
  11. "First lady Bushra Maneka 'afraid' after Imran Khan sworn in as Pakistan PM"۔ دکن کرونیکل۔ 18 اگست 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2018