البانیا جس کا پورا نام 'جمہوریہ البانیا' (البانوی میں ریپبلیکا شقپیریسے 'Republika e Shqipërisë') ہے۔ جنوب مشرقی یورپ کا ایک مسلم اکثریتی ملک ہے جس کے شمال مغرب میں مونٹی نیگرو، شمال مشرق میں کوسووو، مشرق میں شمالی مقدونیہ اور جنوب میں یونان واقع ہیں۔ اس کے مغرب میں بحیرہ ایڈریاٹک اورجنوب مغرب میں بحیرہ ایونی (البانوی:Deti Jon) واقع ہیں۔ البانیہ کا رقبہ 28,748 مربع کلومیٹر  (11,100 مربع میل) اور آبادی 25 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ مسلمانوں کی تعداد تقریباً 17 لاکھ ہے جو آبادی کا 70 فیصد ہے۔ مگر یہ یورپ کا واحد ملک ہے جہاں اشتراکیت قائم ہے اور نام کی جمہوریت ہے اور یورپی اقوام کو یہاں سے اشتراکیت کو ختم کرنے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ البانیا یورپی اتحاد کا رکن بننے کا امیدوار ہے مگر ترکی کی طرح ابھی تک اسے کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔بجرم بیگاج البانیہ کے موجودہ صدر اور ایدی راما وزیر اعظم ہیں اور لنڈیتا نکولا پارلیمنٹ کی اسپیکر ہیں۔ البانیہ کی کرنسی کا نام لیک ہے۔
البانیا یورپ کا واحد ملک ہے جس میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازیوں (جرمنی کے ساتھی اطالیہ) کے قبضے کے باوجود یہودیوں کو قتل نہیں کیا گیا۔ البانوی مسلمانوں نے یہودیوں کا نہ صرف تحفظ کیا بلکہ بیرونی یہودیوں کو بھی پناہ دی۔ البانیہ واحد یورپی ملک ہے جس میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہودیوں کی تعداد کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی۔ البانیہ کی نوے فی صد آبادی البانوی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ آخری مردم شماری (1930ء) کے مطابق آبادی کا ستر فی صد سے زیادہ مسلمان ہیں جس کے بعد سے مردم شماری نہیں ہونے دی گئی۔ ستمبر 2019ء کو البانیہ میں آئے زلزلے میں ہلاک شدگان کی تعداد 45 جبکہ زخمیوں کی تعداد 790 ہوئی، تارکین وطن کے لیے یورپی یونین رکن ریاستوں تک پہنچنے کے مرکزی راستے پہلے ترکی اور یونان ہوا کرتے تھے۔ تاہم جب سے ان ممالک نے اپنی بارڈر سیکیورٹی سخت کی ہے، بہت سے مہاجرین نے اب یورپی بلاک کے غریب ترین یورپی ممالک البانیہ اور بلغاریہ کا راستہ اختیار کرنا شروع کر دیا ہے۔

البانیا
البانیا
البانیا
پرچم
البانیا
البانیا
نشان

 

شعار
(انگریزی میں: Go your own way! ویکی ڈیٹا پر (P1451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 41°N 20°E / 41°N 20°E / 41; 20  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
بلند مقام
پست مقام
رقبہ
دارالحکومت تیرانا  ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان البانوی زبان[2]  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
حکمران
طرز حکمرانی پارلیمانی نظام  ویکی ڈیٹا پر (P122) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعلی ترین منصب بیرام بیگج (24 جولا‎ئی 2022–)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P35) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سربراہ حکومت ادی راما  ویکی ڈیٹا پر (P6) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 28 نومبر 1912  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر
شرح بے روزگاری
دیگر اعداد و شمار
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت+01:00 (معیاری وقت)  ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹریفک سمت دائیں[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1622) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈومین نیم al.  ویکی ڈیٹا پر (P78) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-1 الفا-2 AL  ویکی ڈیٹا پر (P297) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین الاقوامی فون کوڈ +355  ویکی ڈیٹا پر (P474) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

وجہ تسمیہ ترمیم

اصل میں ، جو آج کل البانیہ کے نام سے جانا جاتا ہے وہ ایک قبیلہ تھا جس کا نام الیلیریہ تھا، جہاں سے جدید البانی نام آتا ہے۔ البانیائی افراد کو یورپ کی سب سے قدیم نسل سمجھا جاتا ہے اور ان کی زبان بھی قدیم ترین ہے۔ اس علاقے کا البانی نام شقپیریہ ہے جس کا مطلب ہے "عقاب کی سرزمین"-

تاریخ ترمیم

 
بترینت جو یونیسکو کی طرف سے عالمی ورثہ قرار دیا گیا ہے

البانیا میں زمانہ قبل از تاریخ میں بھی آبادیاں موجود تھیں۔ قدیم آبادی زیادہ تر ایلیریان قبائل پر مشتمل تھی۔ بعد میں یونانی تہذیب کے اثرورسوخ کے زیادہ ہونے کے وقت یونانی قبائل بھی شامل ہو گئے۔ چوتھی صدی قبل مسیح میں البانیا کے بادشاہ نے مقدونیہ سے ایک بڑی جنگ کی مگر مقدونیہ پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا۔ اس کے بعد ایلیریان قبائل کے کئی بادشاہ گذرے جن میں آخری کو سکندر اعظم نے شکست دی۔ 229 قبل مسیح میں البانیا کی ملکہ تیوتا نے رومی افواج سے جنگ شروع کی جو کئی جنگوں کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئی جس کے نتیجے میں 168 قبل مسیح میں رومی افواج نے انھیں مکمل شکست دے کر ایلیریان قبائل کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ 395ء تک یہ روم کے زیرِ نگیں تھا۔ 395ء میں روم دو ٹکڑوں مغرب و مشرق کی صورت میں بٹا تو البانیا بازنطینی سلطنت کا حصہ بن گیا اور 461ء تک ایسے ہی رہا۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے مختلف اقوام مثلاً ہن، سلاو وغیرہ اس کو تاراج کرتے رہے اور انھیں 1460ء میں اس وقت امن نصیب ہوا جب وہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ بنا۔

سلطنت عثمانیہ ترمیم

 
البانیا کا علاقہ دراج 1753ء میں

سلطنت عثمانیہ جب اناطولیہ سے بلقان تک پھیلی تو البانیا بھی اس کا حصہ تھا۔ سلطنت عثمانیہ کی توسیع میں سب سے زیادہ رد عمل البانیا کے لوگوں کی طرف سے تھا جنھوں نے سب سے بڑھ کر ان کا مقابلہ کیا اور بازنطینی سلطنت کے تمام علاقوں کے آخر میں سلطنت عثمانیہ کا حصہ بنا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی وہ خطہ ہے جس نے اسلام کا سب سے زیادہ اثر قبول کیا اور آج یہ بوسنیا کی طرح یورپ کا مسلم اکثریتی ملک ہے۔ یورپ کے متعصب تاریخ دانوں کو سب سے بڑا مسئلہ یہی درپیش آتا ہے کہ البانیا کی نوے فی صد آبادی کے اسلام قبول کرنے کی وجوہات کی تشریح کس طرح کی جائے۔ ان کے خیال میں البانیا کی آبادی سلطنت عثمانیہ میں اقتدار میں حصہ اور فوائد کے لیے اسلام لے آئی۔ مگر یہی عقیدہ ان کے تعصب کی نشان دہی کرتا ہے کیونکہ یہی فوائد باقی اقوام کو بھی حاصل ہو سکتے تھے جو اسلام نہ لائے۔ دوسری طرف کسی بھی آبادی کی بڑی قلیل تعداد کو اقتدار میں فوائد حاصل ہوتے ہیں مگر البانیا کی کثیر تعداد اسلام لے آئی جن میں سے بیشتر کا تعلق دیہات سے تھا جہاں ان کو کسی قسم کا مالی فائدہ پیش نظر نہ تھا۔ البانیہ کے لوگوں کو ترکوں نے بھی بڑی خوشدلی سے اپنے بھائیوں کے طور پر قبول کیا اور ترکی کے اہم ترین عہدوں پر البانوی فائز رہے یہاں تک کہ سلطنت عثمانیہ کی طرف سے مصر کے پہلے پاشا محمد علی پاشا بھی نسلاً البانوی تھے۔

جدید البانیا ترمیم

1912ء میں استعماری سازشوں کے نتیجے میں سلطنت عثمانیہ کے ٹکرے ہو گئے تو پانچ سو سال کے بعد 28 نومبر 1912ء کو البانیا ایک آزاد ملک بن گیا۔ استعمار نے 1912ء میں البانیا کی حدود کو اس طرح سے قائم کیا کہ بہت بڑی تعداد میں البانوی لوگ البانیا کے پڑوسی ممالک بشمول مونٹینیگرو, سربیا اور بوسنیا کا حصہ بنے۔ 1914ء میں بعض طاقتور مغربی اقوام کی مدد سے البانیا کے یونانی نسل کے مسیحی لوگوں نے البانیا کے ایک چھوٹے علاقے میں ایک خود مختار حکومت بھی قائم کی مگر یہ سازش پہلی جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پنپ نہ سکی اور 1920ء میں البانیا نے خود کو ایک جمہوریہ قرار دے دیا۔ یہ ملک زیادہ دیر تک مغربی ممالک سے برداشت نہ ہوا اور اطالیہ نے اپنا اثر و رسوخ البانیا میں البانیا کے بادشاہ زوگ کی مدد سے قائم کرنا شروع کیا اور یہ سلسلہ 1939ء میں اطالیہ کے البانیا پر قبضہ کی صورت میں منتج ہوا۔ اطالیہ کے فاشسٹ رہنماء مسولینی نے البانیا میں نہایت غیر انسانی سلوک کا مظاہر کیا جس میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق البانیا کی زبان کو مدرسوں اور دانشگاہوں سے ختم کر دیا گیا اور تمام آبادی کو اطالیایا (اٹالیانائیز) گیا۔ 1940ء میں مسولینی نے البانیا کی سرزمین سے یونان پر حملہ کیا جو ناکام ہوا اور البانیا کے ایک حصہ پر یونان نے قبضہ کر لیا اور اسے اپنا حصہ قرار دے دیا۔ روس بھی پیچھے نہ رہا اور اپنا اثر قائم کرنے کی کوشش کی۔ مسولینی کے اقتدار کے کمزور پڑنے پر جرمنی نے 1943ء البانیا پر قبضہ کر لیا اور پیش کش کی کہ وہ البانیا کو ایک آزاد مگر غیر جانبدار ملک قرار دینے پر تیار ہے۔ 28 نومبر 1944ء تک البانوی گوریلا افواج نے البانیا کے بیشتر حصوں کو جرمنی کے آزاد کروا لیا اور یہ اس واحد مشرقی یورپی قوم کا قصہ ہے جس نے روس کی افواج کی مدد کے بغیر آزادی حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ یہ یورپ کا واحد ملک تھا جس میں یہودیوں کی آبادی دوسری جنگِ عظیم کے بعد کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی تھی۔

اشتراکیت کا غلبہ ترمیم

روس کے بڑھتے ہوئے اثر کی وجہ سے البانیا ایک اشتراکی ملک بن گیا اور اس کا بڑا جھکاؤ روس کی طرف رہا مگر 1960ء سے البانیا نے چین کے ساتھ بھی تعلقات بڑھانا شروع کیے۔ جولائی 1978 کو ، چین نے اعلان کیا کہ اس نے البانیہ کو دی جانے والی تمام امداد روک دی ہے۔ جدید تاریخ میں پہلی بار ، البانیہ کے کوئی شراکت دار یا بڑے تجارتی شراکت دار نہیں تھے، 1990ء کی دہائی تک مشرقی یورپ اشتراکی رہا۔ جب تقریباً تمام مشرقی یورپی اقوام اشتراکیت کے غلبہ سے آزاد ہوئے تب بھی مغربی ممالک کو البانیا کو اشتراکیت کے اثر سے آزاد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ وہاں کے بیشتر لوگ مسلمان تھے اور اشتراکیت سے آزاد ہونے کے بعد مذہب کی ترویج کا خطرہ موجود تھا۔ مگر البانیا کے لوگوں نے اشتراکیوں کو 1992ء کے انتخابات میں شکست دے دی لیکن اس کے نتیجے میں جو خون خرابا ہوا اس میں ہزاروں البانوی لوگ ہلاک ہو گئے۔ اس خون خرابا کا بہانہ بنا کر یورپی اتحاد نے اپنی افواج البانیا میں داخل کی تو اطالیہ کو ہی زیادہ موقع دیا کیونکہ البانیا اطالیہ کی سابق نو آبادی تھی اور وہ اب بھی اس پر اپنا حق جتاتا تھا۔ اب بھی یورپی اتحاد کے نام پر اطالوی افواج البانیا میں موجود ہیں اور اشتراکی حکومت قائم ہے تاکہ مذہب کا غلبہ نہ ہو سکے۔ اس کے علاوہ 2009ء سے البانیا نیٹو کا رکن ملک بھی بن چکا ہے۔

جغرافیہ: ترمیم

البانیہ کا رقبہ 28,748 مربع کلومیٹر  (11,100 مربع میل) ہے۔ البانیہ جنوبی اور جنوب مشرقی یورپ میں جزیرہ نما بلقان پر بحیرہ روم کے ساتھ واقع ہے۔ اس ملک کی سرحد مغرب میں بحیرہ ایڈریاٹک، شمال مغرب میں مونٹی نیگرو، شمال مشرق میں کوسوو، مشرق میں شمالی مقدونیہ، جنوب میں یونان اور جنوب مغرب میں بحیرہ آیونئین سے ملتی ہے۔ یہ عرض البلد 42° اور 39°   شمال اور طول البلد 21° اور 19° مشرق کے درمیان واقع ہے۔ جغرافیائی نقاط میں ورموش 42° 35' 34" شمالی عرض البلد پر شمالی ترین نقطہ کے طور پر، کونیسپول 39° 40' 0" شمالی عرض بلد کے طور پر شامل ہیں۔ سب سے جنوبی نقطہ، سازان 19° 16' 50" مشرقی طول البلد پر مغربی ترین نقطہ کے طور پر اور  ورنک 21° 1' 26" مشرقی طول البلد پر مشرقی ترین نقطہ کے طور پر ہے۔ ماؤنٹ کوراب، جو ایڈریاٹک سے 2,764 میٹر (9,068 فٹ) بلند ہے، سب سے اونچا مقام ہے، جب کہ بحیرہ روم، 0 میٹر (0 فٹ) پر سب سے کم نقطہ ہے۔ یہ ملک مشرق سے مغرب تک 148 کلومیٹر (92 میل) اور شمال سے جنوب تک 340 کلومیٹر (211 میل) تک پھیلا ہوا ہے۔ البانیہ میں پہاڑوں اور پہاڑیوں کے ساتھ متنوع زمین کی تزئین کی حامل ہے جو اس علاقے سے مختلف سمتوں سے گزرتی ہے۔ یہ ملک وسیع پہاڑی سلسلوں کا گھر ہے، جن میں شمال میں البانوی الپس، مشرق میں کوراب پہاڑ، جنوب مشرق میں پنڈس پہاڑ، جنوب مغرب میں سیراونین پہاڑ اور مرکز میں سکندربیگ پہاڑ شامل ہیں۔ شمال مغرب میں، شکوڈیر کی شاندار جھیل ہے، جسے جنوبی یورپ کی سب سے بڑی جھیل کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ جنوب مشرق کی طرف، اوہرڈ کی جھیل ابھرتی ہے، جو دنیا کی قدیم ترین مسلسل موجود جھیلوں میں سے ایک کے طور پر مشہور ہے۔ جنوب کی طرف مزید، وسعت میں پریسپا کی بڑی اور چھوٹی جھیل شامل ہے، جو بلقان کی بلند ترین جھیلوں میں سے کچھ کے طور پر ممتاز ہے۔ دریا زیادہ تر البانیہ کے مشرق میں اٹھتے ہیں اور بحیرہ ایڈریاٹک میں خارج ہوتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ حد تک بحیرہ آیونئین میں بھی جاتے ہیں۔ ملک کا سب سے طویل دریا، دریائے ڈرین ہے جو اپنے دو ہیڈ واٹر، بلیک اینڈ وائٹ ڈرین کے سنگم سے شروع ہوتا ہے۔ خاص طور پر تشویش کا باعث دریائے وجوسے ہے، جو یورپ کے آخری برقرار بڑے دریا کے نظاموں میں سے ایک کی نمائندگی کرتا ہے۔

نظام حکومت ترمیم

1998ء کے آئین کے تحت البانیا ایک پارلیمینٹری جمہوری ملک ہے۔ اس میں الیکشن ہر 4 سال کے بعد ہوتے ہیں۔ملک کا سربراه صدر ہوتا ہے جو 5 سال کی مدت تک اسمبلی کی جانب سے چنا جاتا ہے۔

جھنڈا ترمیم

ڈبل سر والے عقاب کے ساتھ پرچم بلند کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے کہ وہ آزادی نہیں لایا تھا ، لیکن یہ وہاں مل گیا ہے ، البانیہ میں۔

سکندربیگ نے البانیا کو ترکی کے حملوں سے دفاع کے لیے متحد کیا۔ البانی تاریخ میں ایک بہادر شخصیت کی حیثیت سے ، اسکندربیگ کا ہیلمٹ سنہ 1928ء میں روایتی لہو سرخ پرچم پر سیاہ ڈبل سر والے عقاب کی چوٹی پر شامل کیا گیا تھا بعد ازاں ، ہیلمٹ کی جگہ سرخ ستارے نے پیلے رنگ کی سرحد کے ساتھ تبدیل کیا ، عوامی جمہوریہ البانیا کی علامت ہے۔ پھر ، جب سوشلسٹ ریاست گر گئی ، اس ستارے کو جھنڈے سے ہٹا دیا گیا ، اسے چھوڑ کر اسی طرح آج 17 اپریل 1992 سے ہے۔

انتظامی تقسیم ترمیم

تفصیل کے لیے دیکھیں : البانیا کی انتظامی تقسیم

البانیا کو 12 مختلف پریفیکچور ( prefektura) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہر پریفیکچور میں دو سے چار تک اضلاع (البانوی میں rrethe) ہیں۔ کل 36 اضلاع ہیں۔ ایک ضلع میں کئی شہر اور بے شمار قصبات ہو سکتے ہیں۔ اضلاع کی کل تعداد 36 ہے۔

 
البانیا کے صوبے یا پریفیکچور
نقشے میں رنگ صوبہ صدر مقام آبادی
2006ء[5]
رقبہ
(مربع کلومیٹر)[6]
اوسط آبادی
فی مربع کلومیٹر
اضلاع
بیرات بیرات 172,478 1,802 159 بیرات, کوچووہ, سکراپر
دیبر پشکوپی 144,203 2,507 58 بولچیزہ, دیبر, مات
دراج دراج 303,742 827 367 دراج, کرویہ
الباسان الباسان 343,959 3,278 105 الباسان, گرامش, لیبراژد, پچین
فیر فیر 373,913 1,887 198 فیر, لوشنیہ, مالاکاستر
ارجیر ارجیر 103,406 2,883 36 ارجیر, پرمت, تپلنہ
کورچہ کورچہ 257,387 3,711 69 دوول, کولونیہ, کورچہ, پوگرادتس
کوکس کوکس 78,031 2,373 33 ہاس, کوکس, تروپویہ
لژہ لژہ 157,940 1,581 100 کوربین, لژہ, میردیتہ
شکودر شکودر 246,712 3,562 69 مالسی ایمادہ, پوکہ, شکودر
تیرانا تیرانا 778,903 1,586 491 کاوایہ, تیرانا
ولورہ ولورہ 181,565 2,706 67 دلوینہ, ساراندہ, ولورہ
 

البانیا کی بشری شماریات ترمیم

 
مسجد ادھم بے، تیرانہ، البانیا

مذہب ترمیم

البانیہ کا کل رقبہ 29 ہزار مربع کلومیٹر اور آبادی 25 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ مسلمانوں کی تعداد تقریباً 17 لاکھ ہے جو آبادی کا 70 فیصد ہے۔ جبکہ یونانی آرتھوڈکس 20 فیصد اور کیتھولک عیسائی 10 فیصد ہیں۔ البانوی مسلمانوں کی اکثریت سنی ہے۔ مسلمانوں میں باہمی اتحاد و اتفاق کا زبردست فقدان ہے جس کے نتیجے میں البانیہ کی آزادی سے لے کر آج تک البانیہ پر زبردست آمریت مسلّط رہی ہے اور حکمرانوں نے مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھائے ہیں۔

البانیا کی بیشتر آبادی مسلم ہے۔ اندازہً 90 فی صد سے زیادہ آبادی مسلمان ہے مگر 1930ء کے بعد مردم شماری نہیں ہونے دی گئی کیونکہ اس سے مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہونے کا پتہ چلے گا۔ یہ وہی صورت حال ہے جو لبنان میں ہے جہاں 1924ء کے بعد مردم شماری نہیں ہوئی۔ جب آبادی کی شماریات کی بات ہوتی ہے، البانیا کے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ اکثریت کسی مذہب کو عملی طور پر نہیں اپناتی۔ مگر یورپ کے دیگر ممالک میں جہاں ایک بڑی تعداد عملی طور پر کسی مذہب پر عمل پیرا نہیں،[7] انھیں مسیحی ہی گردانا جاتا ہے کیونکہ وہ پیدائشی مسیحی ہیں۔ باقاعدہ مردم شماری نہ ہونے دینے کا مقصد یہی ہے کہ اس بات سے بچا جائے کہ بیشتر لوگ خود کو مسلمان کہلوائیں۔ یورپ کے بیشتر ممالک کے برعکس البانیا سے اشتراکیت کو ختم کر کے درست جمہوریت نافذ کرنے میں کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

اگرچہ مردم شماری نہیں ہوئی مگر کچھ شماریاتی جائزے موجود ہیں جن کے مطابق البانیا کی 79 فی صد آبادی مسلمان ہے۔[8]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1.     "صفحہ البانیا في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2024ء 
  2. باب: 14
  3. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.cia.gov/the-world-factbook/ — مصنف: سی آئی اے — عنوان : The World Factbook — ناشر: سی آئی اے
  4. http://chartsbin.com/view/edr
  5. "البانیا اعداد و شمار کی روشنی میں 2007ء" (PDF)۔ 13 نومبر 2010 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2010 
  6. "جوہان وان در ہائیون۔ جیوہائیو:عالمی شماریات"۔ 18 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2009 
  7. مذہب کی آزادی
  8. "Miller, Tracy, ed. (October 2009) (PDF), Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World's Muslim Population, Pew Research Center, , retrieved 2009-10-08" (PDF)۔ 10 اکتوبر 2009 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2009 

متناسقات: 41°N 20°E / 41°N 20°E / 41; 20