بپلب کمار دیب ایک بھارتی  سیاست دان ہے وہ 25 نومبر 1973ء کو تریپورہ میں پیدا ہوئے۔ وہ اس وقت تریپورہ کے وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔ سات جنوری 2016 سے بھارتی جنتا پارٹی کے ریاستی صدرہیں۔ انھوں نے بھارتی جنتا پارٹی کو 2018 کے الیکشن میں فتح دلائی اور پچیس سال سے حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کو شکست دی۔ انھوں نے نو مارچ 2018 کو تریپورہ کے دسویں وزیر اعلیٰٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا[1][2][3]۔

بپلب کمار دیب
 

مناصب
رکن تری پورہ قانون ساز اسمبلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
3 مارچ 2018  – 22 ستمبر 2022 
وزیر اعلیٰ تریپورہ (10  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
9 مارچ 2018  – 14 مئی 2022 
مانیک سرکار  
 
معلومات شخصیت
پیدائش 29 نومبر 1971ء (53 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادے پور، تریپورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

بپلب کمار دیب 25 نومبر 1971 کو ادھے پور، گومتی ڈسٹرکٹ، تریپورہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین نے بنگلہ دیش سے بھارت ہجرت کی تھی۔ ان کے والد 1967 سے بھارت کے شہری تھے انھوں نے اپنی زندگی کا ابتدائی دور اور اسکول کی تعلیم تریپورہ سے حاصل کی، تریپورہ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد وہ نئی دہلی منتقل ہو گئے۔

سیاسی زندگی ترمیم

8 اگست 2017 کو بپلب کمار نے بھارتی نیشنل کانگریس کے پانچ ایم ایل اے کو  سودیب روے ارمان کی قیادت میں بھارتی جنتا پارٹی میں شامل ہونے میں مدد کی، انھوں نے بھارتی جنتا پارٹی کے 2018 کے الیکشن میں میں پچیس سال سے حکمراں جماعت کو شکست سے ہمکنار کیا۔ انھوں نے بنا مالی پور اگڑتالہ سے انتخابات میں حصہ لیا ان کے مدمقابل انڈین نیشنل کانگریس کے ایم ایل اے کو پل رائے اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے امول چاکرہ بوٹی تھے لیکن انھوں نے اس نشست کو باآسانی 9549 وہٹوں کہ فرق سے جیت لیا۔انھوں نے تریپورہ کے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی اتحادی جماعت انڈیجینئس پیپلز فرنٹ آف تریپورہ کے ساتھ مل کر ساٹھ میں سے چوالیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔انتخابی نتائج کے بعد وہ موجودہ وزیر اعلیٰٰ مانیکا سرکار کے دفتر گئے اور ان سے نئی حکومت کے لیے نیک خواہشات ططلب کیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اپنا خراج تحسین آنجہانی وزیر خاجنڈرا جماعتیی کو پیش کیا۔ساتھ ساتھ اپنے سیاسی ساتھیوں کو بھی تریپورا میں کسی بھی قسم کے تشدد اور شرانگیزی سے دور رہنے کی ہدایت کی ۔ پبلب کمار نے اپنی انتخابی مہم کے دوران میں نریندر مودی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انھیں اپنا سیاسی گرو تسلیم کیا۔ اپنے انتخابی منشور میں انھوں نے نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنے کا وعدہ کیا۔ انھوں نے پورے بھارت سے بھارتی جنتا پارٹی کے مقبول اور معروف وزراء کو اکٹھا کرکے تریپورہ میں انتخابی مہم چلانے کی دعوت دی۔

تنازعات ترمیم

اپریل 2018 میں پبلب نے اس وقت ایک ملکی تنازع کھڑا کر دیا جب انھوں نے یہ بیان دیا کہ انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ  مہا بھارت کے زمانے سے موجود ہیں اس کے علاوہ ان کا ایک متنازع بیان سول سروس امتحانات کے متعلق تھا۔ان کا ایک اور متنازع بیان عالمی مقابلہ حسن کے بارے میں تھا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "From Manik Sarkar to Modi's sarkar: End of the road for India's poorest CM"۔ The Economic Times۔ The Times Group۔ 3 مارچ 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2018 
  2. Anindita Sanyal (مدیر)۔ "Tripura Chief Minister Stands By Claim Of Internet In Mahabharat Era"۔ NDTV۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2018 
  3. "Twitter roasts Tripura CM Biplab Kumar Deb's claims on internet during the Mahabharata era"۔ Mumbai Mirror۔ 19 اپریل 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2018