بھارت چین سرحد
بھارت چین سرحد جسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول بھی کہا جاتا ہے، بھارت اور چین کے درمیان میں سرحدی حد بندی ہے۔ یہ بھارت کے زیر انتظام سابقہ نوابی ریاست جموں و کشمیر اور چین کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان میں حد فاصل ہے۔[1]
اسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہنے کی دو عمومی وجوہات ہیں۔ تنگ نظری میں، یہ دونوں ممالک کے درمیان میں سرحد کے مغربی حصے میں لائن آف کنٹرول کی طرف اشارہ کرتی ہے اشارہ کرتی ہے۔ اس تناظر میں، چھوٹے سے غیر متنازع علاقے کے درمیاں میں ایل اے سی دونوں ممالک کے درمیان مؤثر سرحد بناتا ہے، ساتھ ساتھ مشرق میں (متنازع) میکموہن لائن بھی ہے۔ وسیع معنی میں، یہ اصطلاح مغربی کنٹرول لائن اور میکموہن لائن دونوں کا حوالہ دینے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ ج وبھارت اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان میں موثر سرحد ہے۔
جائزہ
ترمیمپوری بھارت چین سرحد (مغربی ایل ای سی سمیت، درمیان میں چھوٹے غیر متنازع علاقے اور مشرق میں میکموہن لائن) 4,056 کلومیٹر (2520 میل) طویل ہے اور پانچ بھارتی ریاستوں: جموں و کشمیر، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، سکم اور اروناچل پردیش کو چین سے ملاتی ہے۔[2] چینی جانب، تبت خود مختار علاقہ ہے۔ یہ حد بندی 1962ء سے قبل شروع ہونے والے بھارت چین سرحدی تنازع جو 1993ء تک رہا، اس دوران میں جنگ بندی تک حد بندی رہی، بعد میں دونوں ممالک نے ایک تحریری معائدے کے تحت اسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا نام دیا۔۔[3] البتہ، چینی ماہرین کا دعوی ہے کہ چینی وزیر اعظم چو این لائی سب سے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو مخاطب کرتے ہوئے ایک خط میں اس جملے کا استعمال 24 اکتوبر 1959ء کو کیا گیا تھا۔
اگرچہ چین اور بھارت کے درمیان میں کسی بھی سرکاری حد تک بات چیت نہیں ہوئی تھی، بھارتی حکومت آج بھی جانسن لائن 1865ء کی طرح اسی مغربی علاقے میں ایک حدبندی کا دعوی کرتی ہے، جبکہ چینی حکومت حدبندی کے طور پر 1899ء کی میکارتنی - میک ڈونللڈ لائن کی اسی طرح ایک سرحد مانتا ہے۔[4][5]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Line of Actual Control
- ↑ "Another Chinese intrusion in Sikkim آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ news.oneindia.in (Error: unknown archive URL)"، OneIndia, Thursday, 19 جون 2008. Accessed: 2008-06-19.
- ↑ "Agreement On The Maintenance Of Peace Along The Line Of Actual Control In The India-China Border"۔ stimson.org۔ The Stimson Center۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ Sino Indian Relations. [1] "India-China Border Dispute"۔ GlobalSecurity.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2018
- ↑ Virendra Sahai Verma (2006)۔ "Sino-Indian Border Dispute At Aksai Chin – A Middle Path For Resolution" (PDF)۔ Journal of development alternatives and area studies۔ 25 (3): 6–8۔ ISSN 1651-9728۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2013
مآخذ
ترمیم- Why China is playing hardball in Arunachal by Venkatesan Vembu, Daily News & Analysis, 13 مئی 2007
- Two maps of Kashmir: maps showing the Indian and Pakistani positions on the border.
- Some Interesting Photos Of India – China Bordersآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ divyabhaskar.co.in (Error: unknown archive URL) Divya Bhaskar, 10 جولائی 2017