محترم منتظم
آپ کے اعتراضات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں وضاحت پیش کرنا چاہوں گا تاکہ ہم ایک مؤثر اور تعمیری بحث کو آگے بڑھا سکیں۔
پرائیویٹ جہاد کی اصطلاح اور اس کا پس منظر
سب سے پہلے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ "پرائیویٹ جہاد" یا "غیر ریاستی جہاد" ایک ایسی اصطلاح ہے جسے غیر ریاستی مسلح کارروائیوں کو اصل اسلامی جہاد سے علیحدہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فقہاء اور علمائے کرام نے مختلف ادوار میں اس بات پر زور دیا ہے کہ جہاد ریاست کا اختیار ہے اور اسے انفرادی سطح پر نہیں انجام دیا جا سکتا۔ اس غیر ریاستی جہادی نظریے کی ابتدا 18ویں صدی میں ابن عبدالوہاب نجدی کی تعلیمات سے ہوئی جب انہوں نے فقہ کا باضابطہ انکار کرتے ہوئے اپنے طور پر قرآنی تشریحات پیش کیں اور غیر ریاستی مسلح جدوجہد کا جواز فراہم کیا۔ اس نقطہ نظر کو بعد میں مختلف غیر ریاستی تنظیموں نے اپنی "جہادی آئیڈیالوجی" کے طور پر اپنانا شروع کیا اور یوں یہ نظریہ مختلف تنظیموں میں پھیل گیا۔
علمائے کرام اور اقوام متحدہ کا موقف
پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے علمائے کرام نے بالکل واضح کیا ہے کہ اس طرح کی غیر ریاستی کارروائیاں اسلامی جہاد کا حصہ نہیں ہیں بلکہ یہ دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔ اس موقف کو "پیغام پاکستان" جیسے اعلامیوں میں بھی تقویت دی گئی ہے، جہاں سینکڑوں علماء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیر ریاستی یا انفرادی طور پر جہاد کا اعلان ناجائز ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے بھی ان سرگرمیوں کو دہشت گردی کے زمرے میں شمار کرتے ہیں اور غیر ریاستی عسکری کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں۔
آپ کا مطالبہ: اصطلاح کا حوالہ
جہاں تک "پرائیویٹ جہاد" کی اصطلاح کا تعلق ہے، یہ علماء اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں غیر ریاستی عسکریت یا غیر مجاز مسلح جدوجہد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کا مقصد غیر ریاستی کارروائیوں کو اصل اسلامی جہاد سے الگ کرنا ہے۔ اگر ہم اس اصطلاح کو استعمال نہ کریں تو پھر ہم ان مسلح کارروائیوں کو بیان کرنے کے لیے کون سا مناسب لفظ استعمال کریں گے؟
یہ اصطلاح نہ صرف علمی لحاظ سے درست ہے بلکہ اس کے بغیر اصل جہاد کا تصور دھندلا جاتا ہے اور یہ مفہوم ایک حد تک دہشت گردی سے خلط ملط ہو جاتا ہے، جس سے اسلام اور قرآن پر بھی ناحق الزامات لگتے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں کہ یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جا رہا ہے اور اس کا خمیازہ مسلمان ممالک اور عوام بھگت رہے ہیں۔
اصل سوال: اصطلاح کا استعمال!
آپ نے مطالبہ کیا ہے کہ پرائیویٹ جہاد کے استعمال کو ثابت کیا جائے اور اگرچہ مختلف کتب میں یہ اصطلاح جزوی طور پر استعمال ہوئی ہے اس بات کی اصل ضرورت اس لیے ہے کہ یہ اصطلاح ان مسلح جدوجہد کے لیے وضاحت فراہم کرتی ہے جو جہاد کے نام پر کی جاتی ہیں لیکن اصل اسلامی جہاد سے بالکل مختلف ہیں۔ اگر ہم اس اصطلاح کو واضح نہیں کرتے اور اسے مسترد کرتے ہیں تو پھر اسلامی تعلیمات کے غلط استعمال کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟
آپ سے گزارش ہے کہ تعمیری گفتگو کو جاری رکھیں اور ان اصطلاحات کو اسلامی تعلیمات کے دفاع اور ان کی وضاحت کے لیے استعمال کرنے کا موقع خود علماء کا مؤقف بھی دے رہا ہے۔ امید ہے کہ یہ وضاحت آپ کو مطمئن کرے گی۔
آخر میں محترم! تعمیری مباحثے کو جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ پابندی اور دھمکیوں کی زبان کو ختم کریں۔ اگر ہم ویکیپیڈیا جیسے علمی فورم پر بھی مکالمہ کو دھمکیوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کریں گے تو تحقیق اور علمی گفتگو متاثر ہوگی۔ امید ہے کہ آئندہ ہم اس مباحثے کو مثبت انداز میں آگے بڑھائیں گے۔