ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹس پر شامل ہوں: اور

(?_?)


بزمِ اردو ویکیپیڈیا میں خوش آمدید DR.Kamran77

السلام علیکم! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری 2001 میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجراء جنوری 2004 میں عمل میں آیا ۔ فی الحال اس ویکیپیڈیا میں اردو کے 214,910 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔


یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () زریہ پر طق کریں۔


ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔
آپ سے معاونت درکار ہے، دکھائیں پر کلک کریں

محترم DR.Kamran77! اردو ویکیپیڈیا پر دوسری ویکیپیڈیاؤں کے مقابلے میں مضامین کی تعداد کافی کم ہیں۔ ہم سب احباب اردو ویکیپیڈیا پر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں ذیل میں اُن صفحات کے روابط دئیے جا رہے ہیں جہاں پر ان مضامین کے روابط موجود ہیں جو اردو ویکیپیڈیا پر موجود نہیں ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ جو روابط آپ کو سرخ رنگ میں نظر آئیں، اُن روابط پر صفحات بنانے میں ہمارے ساتھ تعاون فرمائیں۔ آپ محض اردو میں صفحات بنائیں اسے ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق ہم خود لے آئیں گے، اور وقت کے ساتھ ساتھ آپ خود ہی معیار ی مضامین بنانے لگیں گے۔



-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 06:15, 26 اگست 2015 (م ع و)

زراعت کو ترقی دو

ترمیم

پاکستان میں ایک بہت بڑی اکثریت زراعت سے وابستہ ہے اور زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن بدقسمتی سے کسی بھی حکومت نے کسان دوست پالیسی اختیار نہیں کی یہی وجہ ہے کہ ماضی میں ہمیں گندم بھی باہر سے منگوانی پڑی ہے. زرعی مداخل پر ٹیکس بھاری قیمتوں نے ہمیشہ کسان کو نقصان ہی پہنچایا ہے، اگر ماضی کی حکومتیں سنجیدگی اور ہمدردی کے ساتھ زراعت دوست پالیسی بنا کر نافذ کر دیتی تو آج نہ صرف کسان خوشحال ہوتا بلکہ قومی معیشت بھی زبوں حالی کا شکار نہ ہوتی. اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کسان اگر گندم پیدا کرتا ہے تو اسے مہنگا اور غیر معیاری بیج خریدنا پڑتا ہے، فصل کاشت کرنے کے لئے زمین کی تیاری کے لئے اس کے پاس جدید مشینری کی سہولت نہیں ہوتی اور یہ زرعی مشینری اگر اسے دستیاب بھی ہوجائے تو اس کے اخراجات اس کے بس میں نہیں ہوتے. پھر چونکہ بجلی مہنگی ہوتی ہے اس لیے بھاری قیمت پر اسے پانی ملتا ہے اس کے بعد کھادوں کا نمبر آتا ہے یوریا اور ڈی اے پی اسے مناسب قیمت پر دستیاب نہیں ہوتی، اسی طرح کیڑے مار دوائیں بھی یا تو مہنگی ہوتی ہیں یا پھر غیر میعاری، کسی نہ کسی طرح فصل تیار ہوجاتی ہے تو اس کی مناسب قیمت ہی نہیں ملتی. اکثر مڈل مین کے ذریعے کسانوں کا استحصال ہوتا ہے، جب کسان کو گندم میں نقصان ہوتا ہے تو وہ کپاس کی طرف آتا ہے لیکن یہاں بھی مسئلہ مناسب قیمت کا آجاتا ہے. کسان سوچتا ہے کہ چلیں گنا کاشت کر لیں، جب فصل تیار ہوتی ہے تو شوگر ملز خریدنے سے انکار کر دیتی ہیں یا پھر ریٹ وہ دیتی ہیں جس سے لاگت بھی پوری نہیں ہوتی.میرے ایک دوست بتارہے تھے کہ گذشتہ سال پے درپے فصلوں میں نقصان کے بعد میرے بھائی نے گنا کاشت کیا تھا، جب فصل تیار ہوئی تو ریٹ 70 روپے فی من لگا. جبکہ لاگت 72 روپے فی من تھی.یہ صورت حال دیکھ کر میرے بھائی نے گنے کی فصل کو آگ لگا دی. جب یہ صورت حال ہو تو ملک میں زراعت کیسے ترقی کرے گی، جب کسان کو فصل کی مناسب قیمت ہی نہ ملے تو وہ کیوں پھر گندم، کپاس اور گنا کاشت کرے گا، وہ پھر ایسی فصل کاشت کرے گا جس سے اسے منافع ہو، اس کے بچے دو وقت کی روٹی اور سال میں دو جوڑے کپڑے و جوتے پہن سکیں. گھر میں بیٹھی بیٹی کے ہاتھ عزت سے پیلے کئے جا سکیں. بچے سکول میں تعلیم حاصل کر سکیں. اگر کئی ماہ کی محنت و مشقت کے بعد یہ سب حاصل نہیں ہو سکتا تو پھر کسان کاشت کاری چھوڑ کر کوئی اور کام کرے گا اور اراضی بنجر ہوگی یا پھر اسے رہائشی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے گا. ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اگر واقعی معیشت کو ترقی دینا چاہتی ہے تو پھر اسے زراعت پر بھر پور توجہ دینا ہوگی. کسان کو عزت دینا ہوگی. کسان کی عزت یہی ہے کہ اسے تمام زرعی ضروریات مناسب نرخوں پر ملیں اور اس کی فصل کی قیمت اتنی ہو کہ اس کی ضروریات پوری ہو سکیں. اشرافیہ کو نوازنے والی پالیسیوں کو روکا جائے اور کسان نواز پالیسیاں بنائی جائیں. یہ بات یاد رکھیں کہ طبقہ اشرافیہ کی ساری آن بان کسان کے دم سے ہے. جس دن کسان نے ہاتھ کھڑے کر دیے اشرافیہ کا سارا کروفر دھڑام سے زمیں بوس ہو جائے گا. DR.Kamran77 (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:15، 7 دسمبر 2018ء (م ع و)

سوشل میڈیا نامزد برائے حذف

ترمیم
 

آداب؛ سوشل میڈیا نامی مضمون کے متعلق یہ گفتگو جاری ہے کہ آیا یہ ویکیپیڈیا کی ہدایات اور پالیسیوں کے مطابق ہے یا اسے حذف کر دیا جائے۔
اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل یہاں اس مضمون پر آزادانہ گفتگو جاری رہے گی جس میں تمام صارفین اور آپ بذات خود شریک ہو سکتے اور اپنی رائے پیش کر سکتے ہیں۔ نیز دوران گفتگو میں صارفین کو مذکورہ مضمون میں ترمیم و تبدیلی کی اجازت ہے تاکہ حذف کے امکانات ختم ہو جائیں اور مضمون باقی رہ سکے، تاہم گفتگو مکمل ہونے سے قبل مضمون سے حذف کا ٹیگ نہیں ہٹایا جا سکتا۔ طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:57، 7 جنوری 2024ء (م ع و)