تبت کی تاریخ (انگریزی: History of Tibet) کی ابتدا تبتی بدھ مت سے شروع ہوتی ہے۔بدھ مت کی ترقی نے تبت اور منگول کی تہذیبوں کو پروان چڑھنے میں مدد کی۔ تقریباً تمام تبتی مؤرخین بدھ مونک تھے۔

جغرافیائی شکل

ترمیم

تبت قدیم چین اور بھارت کے درمیان میں ایک چھوٹا سا زمینی ٹکڑا ہے۔ چین سے تبت کو سطح مرتفع تبت الگ کرتے ہیں اور بھارت اور تبت کے بیچ نیپال کا سلسلہ کوہ ہمالیہ حائل ہے۔ تبت کو دنیا کی چھت کہا جاتاہے۔ اسے برفوں کی زمین بھی کہا جاتا ہے۔ تبتی زبانیں تبتی-برمن زبانوں سے تعلق رکھتی ہیں اور چینی تبتی زبانوںکی شاخیں ہیں۔

قبل از تاریخ

ترمیم
 
رشبھ ناتھ، the founder of جین مت attained نروان near کیلاش (پہاڑ) in Tibet.

کچھ ارکیالوجی حقائق اشارہ کرتے ہیں کہ ابتدائی انسان بھارت میں بسنے کی غرض سے تبت سے ہو کر گذرے تھے۔[1] باشعور آدمی کی آبادی کے پہلے اشارے 21 ہزار سال قبل ملتے ہیں۔ شمالی چین سے 3000 قبل مسیح میں ایک کثیر آبادی نے تبت میں اپنا گھر بسایا۔ یہ نیا سنگی دور تھا۔حالانکہ“ قدیم سنگی دور اور اور عبوری تبتی آبادی کے درمیان میں ایک جزوی وراثی تسلسل پایا جاتا ہے “۔ میگالیتھی دور میں تبتی مرتفع سطح میں اجداد پرستی رہی ہوگی۔ تبتی سطح مرتفع میں آہنی دور کے دفینے حالیہ دور میں دریافت ہوئے ہیں لیکن سطح کی بلندی کھدائی اور تحقیق کو مشکل بناتے ہیں۔

ابتدائی تاریخ ( 500 ق م تا 618ء)

ترمیم

نامکھائی نوربو کے مطابق ژانگ ژونگ نے امدو علاقہ سے مغربی تبت کی طرف ہجرت کی تھی۔[2] کچھ تبتی متون بھی اس جانب اشارہ کرتے ہیں۔ژانگ ژونگ بون (مذہب) کے ماننے والے تھے۔ پہلی صدی عیسوی میں پڑوس کے علاقہ میں ایک نئی سلطنت یارلونگ گھاٹی ابھری اور یارلونگ بادشاہ دریگوم سینپو نے ژانگ ژونگ کے اثر کو ختم کرنے کی کوشش کی اور یارلونگ سے بون (مذہب) کے پجاری کو برطرف کر دیا۔[3] جواب میں بادشاہ کو ژانگ ژونگ نے قتل کر دیا اور پھر ایک لمبے عرصے تک حکومت کی تاآنکہ ساتویں صدی میں سونگسٹین گمپو نے تبت کو اپنے علاقہ میں ملا لیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. M Zhao، QP Kong، HW Wang، MS Peng، XD Xie، WZ Wang، Duan JG Jiayang، MC Cai، SN Zhao، Tu YQ Cidanpingcuo، SF Wu، YG Yao، HJ Bandelt، YP Zhang (2009)۔ "Mitochondrial genome evidence reveals successful Late Paleolithic settlement on the Tibetan Plateau"۔ Proc Natl Acad Sci U S A۔ 106: 21230–21235۔ PMC 2795552 ۔ PMID 19955425۔ doi:10.1073/pnas.0907844106 
  2. Norbu 1989, pp. 127–128
  3. Helmut Hoffman in McKay 2003 vol. 1, pp. 45–68