تھاکسن شیناواترا
پیدائش:26 جولائی 1949ء
عزت مآب | |
---|---|
تھاکسن شیناواترا | |
(تائی لو میں: ทักษิณ ชินวัตร)،(Hakka (Traditional Han script) میں: 丘達新) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 جولائی 1949ء (75 سال)[1][2][3] سان کامپھائنگ |
شہریت | تھائی لینڈ مونٹینیگرو (2009–) |
آنکھوں کا رنگ | سیاہ |
بالوں کا رنگ | سیاہ |
عارضہ | کووڈ-19 |
اولاد | پیتونگترن شناواترا |
تعداد اولاد | 3 |
بہن/بھائی | |
مناصب | |
وزیر اعظم تھائی لینڈ (23 ) | |
برسر عہدہ 9 فروری 2001 – 19 ستمبر 2006 |
|
عملی زندگی | |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی |
پیشہ | سیاست دان ، کارجو ، کاروباری شخصیت ، پولیس افسر ، لیکچرر ، مصنف |
مادری زبان | شمالی تھائی زبان |
پیشہ ورانہ زبان | تھائی زبان [4]، شمالی تھائی زبان ، انگریزی |
شعبۂ عمل | حقیقی جائیداد ، بعید ابلاغیات ، حکومت |
الزام و سزا | |
جرم | دھوکا |
عسکری خدمات | |
وفاداری | تھائی لینڈ |
اعزازات | |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم
ابتدائی زندگی
ترمیمتھائی لینڈ کے شمالی شہر چیانگ مائی میں پیدا ہونے والے شیناواترا نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور پولیس افسر کیا تھا۔ 1973 میں انھیں ایک سکالرشپ ملا اور وہ کریمنل جسٹس میں ماسٹرز کرنے امریکا چلے گئے۔ امریکا سے واپس آنے کے بعد انھوں نے اپنا کروبار شروع کیا اور اسی کی دہائی میں ایک کامیاب ٹیلی کمیونیکیشن گروپ بنا ڈالا۔
سیاسی زندگی
ترمیمانھوں نے 1998 میں ’تھائی رک تھائی‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی جس نے تھائی سیاست کا رخ بدل دیا۔ انھیں غریب ووٹرز سے لے کر امیر کمپنیوں تک کی حمایت حاصل تھی۔ 2004 میں سونامی کی وجہ ہونے والی تباہی کے بعد تعمیرِ نو کے سلسلے میں ان کی حکومت کی کارکردگی کو کافی سراہا گیا۔ لیکن اس کے علاوہ انھیں کئی محاذوں پر کافی مشکلات کا سامنا تھا۔
مقبولیت میں کمی
ترمیمان کح حکومت پر الزام تھا کہ اس نے برڈ فلو کے سلسلے خبروں کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے علاوہ جرائم کی روک تھام کے ان کی حکومت کے طریقۂ کار بھی زیرِ تنقید رہے۔ تاہم 2003 میں منشیات پر قابو پانے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے دوران دو ہزار پانچ سو افراد کی موت سے بھی عوامی سطح پر ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی تھی۔ اور نہ ہی تھائی لینڈ کے کرپشن کمیشن کے اس اعلان کے بعد کہ انھوں نے اپنی پوری دولت اور جائداد ظاہر نہیں کی تھی۔ شیناواترا پر یہ بھی تنقید ہوتی رہی ہے کہ ان کی حکومت ملک کے جنوبی حصے میں بغاوت پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ تاہم ہر مرتبہ تھائی وزیرِ اعظم صاف بچ نکلتے اور تھائی لینڈ کے دیہاتی ووٹروں میں ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہ آتی۔
کرپشن
ترمیملیکن شین کارپوریشن کی فروخت نے ایک ایسا طوفان کھڑا کر دیا جس کو روکنا شیناواترا کے لیے بہت مشکل ثابت ہوا۔ انھوں نے تھائی لینڈ کے سب سے بڑے ٹیلی کام گروپ، شن کارپوریشن، میں اپنے حصص بیچ دیے تھے۔ تاہم اس سے شیناواترا کے خاندان اور دیگر افراد نے ایک اعشاریہ نو بلین ڈالر کمایا جس سے بہت سے تھائی خوش نہیں تھے۔ ان کو شکایت تھی کہ شیناواترا کے خاندان نے ٹیکس سے بچنے کے لیے اتنے اہم قومی سرمائے کو سنگاپور کے سرمایہ کاروں کے حوالے کر دیا ہے۔
فوجی انقلاب
ترمیم19 ستمبر 2006ء کو جنرل سونتی کی سربراہی میں تھائی افواج نے اہم سرکاری عمارتوں پر فوج نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس وقت وزیر اعظم امریکا میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے دورے پر تھے۔ فوج نے بعد میں شاہ کی سرپرستی میں مارشل لا کا اعلان کر دیا۔
ویکی ذخائر پر تھاکسن شیناواترا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Thaksin-Shinawatra — بنام: Thaksin Shinawatra — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/thaksin-shinawatra — بنام: Thaksin Shinawatra
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000023604 — بنام: Thaksin Shinawatra — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/082024359 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020