جزائر انڈمان و نکوبار
انڈمان و نکوبار بھارت کی مرکزی زیرِ انتظام علاقہ جات ہیں۔ یہ جزیروں پر مشتمل ہے اور خلیج بنگال میں واقع ہے۔ ان کا شمار جنوبی ہند میں کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر تامل،ملیالم اور انڈمانی زبانیں بولے جاتے ہیں۔
अंडमान और निकोबार द्वीपसमूह | |
---|---|
یونین علاقہ | |
انڈمان نکوبار جزائر کا محلّ وقوع | |
ملک | بھارت |
قائم شدہ | 1956-11-01 |
دار الحکومت | پورٹ بلیئر |
عظیم ترین شہر | پورٹ بلیئر |
اضلاع | 3 |
حکومت | |
• لفٹننٹ گورنر | Lt. Gen. (Retd.) بھوپندر سِنگھ |
رقبہ | |
• کل | 8,250 کلومیٹر2 (3,190 میل مربع) |
آبادی (2011)[1] | |
• کل | 379,944 |
• کثافت | 46/کلومیٹر2 (120/میل مربع) |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+05:30) |
آیزو 3166 رمز | آیزو 3166-2:IN |
انسانی ترقیاتی اشاریہ | 0.778 (بلند) |
دفتری زبانیں | ہندی ، انگریزی اور تمل [2][3] |
ویب سائٹ | www |
جنوبی ایشیا میں صرف انڈمان وہ جگہ ہے جہاں زندہ آتش فشاں پایا جاتا ہے۔
ماضی کی بدنام ترین جیل کالا پانی انڈمان میں ہی واقع ہے اور برطانوی استعمار کی یاد تازہ کرتی ہے۔
ان جزائر میں ملیریا بہت عام ہے۔
آبادیات
ترمیم2011 بھارتی مردم شماری کے مطابق انڈمان و نکوبار کی آبادی 379,944 تھی۔ جن میں سے 202,330 ( کل آبادی کا 53 فیصد ) مرد ہیں اور 177,614 ( کل آبادی کا 47 فیصد) خواتین ہیں۔
آبادی میں اضافہ | |||
---|---|---|---|
مردم شماری | آبادی | %± | |
1951 | 31,000 | ||
1961 | 64,000 | 106.5% | |
1971 | 115,000 | 79.7% | |
1981 | 189,000 | 64.3% | |
1991 | 281,000 | 48.7% | |
2001 | 356,000 | 26.7% | |
2011 | 380,000 | 6.7% | |
مآخذ:بھارتی مردم شماری ہائے 2011[4] |
نام | رقبہ(مربع کلومیٹر) | آبادی مردم شماری2001 |
آبادی مردم شماری2011 |
دار الحکومت |
---|---|---|---|---|
نکوبار جزیرہ | 1,841 | 42,068 | 36,842 | کار نکوبار |
شمالی اور وسطی ضلع انڈمان | 3,736 | 105,613 | 105,597 | مایابندر |
جنوبی انڈمان | 2,672 | 208,471 | 238,142 | پورٹ بلیئر |
کُل | 8,073 | 356,152 | 380,581 |
برطانوی متروکہ انڈمان جزائر میں واقع روس جزیرے پر اس کا اصل حقدار قبضہ کر رہا ہے یعنی قدرت۔
خلیج بنگال میں واقع انڈیا کے انڈمان اور نکوبار جزائر 572 جزیروں پرمشتمل ہیں جن میں سے صرف 38 پر آبادی ہے۔ یہ جزیرے فاصلے کے حساب سے انڈیا کی بہ نسبت جنوب مشرقی ایشیا کے زیادہ قریب ہیں۔
یہ جزیرے شاندار ساحلوں، سمندری حیات، ساحلی خوبصورتی اور جنگلات کے حوالے سے مشہور ہیں لیکن دلکش نظاروں کے علاوہ ان کا سیاہ ماضی ہے۔
آبادکاری کے کھنڈر
ترمیمان جزیروں میں سے ایک جزیرہ روس آئی لینڈ ہے۔ یہ ماضی میں ایک قصبہ تھا جہاں 19 ویں صدی کے برطانوی آبادکاری کے نشانیاں اب کھانڈرات میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ اس جزیرے کو 40 کی دہائی میں ترک کیا گیا اور اس پر اب قدرت آہستہ آہستہ اپنا قبضہ جما رہی ہے۔ شاندار مکانات، بڑا چرچ اور قبرستان ٹوٹ پھوٹ کے قریب ہیں۔
تعزیراتی کالونی
ترمیم1987 کی غیر متوقع بغاوت کے بعد برطانیہ نے ان جزیروں پر باغیوں کے لیے تعزیری کالونی بنائی تھی۔ برطانوی 1858 میں 200 سزا یافتہ باغیوں کے ہمراہ ان جزیروں پر پہنچے۔ اس وقت یہ جزائر گھنے جنگلات کے علاوہ کچھ نہیں تھے۔
روس آئی لینڈ کا رقبہ محض صفر اعشاریہ تین سکوائر کلومیٹر ہے۔ اس کو تعزیری جزیرے کے لیے سب سے پہلے چنا گیا کیونکہ یہاں پر پانی موجود تھا۔ اس جزیرے پر گھنے جنگل کو صاف کرنے کا مشکل کام سزا یافتہ باغیوں کے حوالے کیا گیا جبکہ برطانوی آفیسر بحری جہازوں ہی پر رہے۔
نیا آغاز
ترمیمتعزیری کالونی کے وسیع ہونے کے ساتھ سزا یافتہ باغیوں کو قریبی جزیروں پر تعمیر کیے گئے جیلوں اور بیرکس میں رکھا گیا۔ روس آئی لینڈ پر انتظامی ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ساتھ اعلیٰ افسران اور ان کے اہل خانہ کی رہائش گاہیں بھی بنائی گئی تھیں۔
کیونکہ پانی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں کے باعث شرح اموات بہت زیادہ تھی اس لیے ہر ممکن کوشش کی گئی کہ روس آئی لینڈ کو رہنے کے لیے اچھا جگہ بنایا جائے۔ اعلیٰ فرنیچر سے سجے ہوئے شاندار محلات، بڑے باغیچے اور ٹینس کورٹس بنائے گئے۔
اس کے علاوہ چرچ، پانی صاف کرنے کا پلانٹ، فوجی بیرکس اور ہسپتال بنایا گیا۔
آخری ہجرت
ترمیماس تصویر میں پاور پلانٹ دیکھا جا سکتا ہے جو ڈیزل جنریٹر کی مدد سے اس چھوٹے جزیرے کو روشن کرتا تھا۔ اسی جنریٹر کی وجہ سے روس آئی لینڈ اپنے ارد گرد کی مصیبتوں سے عاری ایک چمکتی جنت کا نقشہ پیش کرتا تھا۔
ابھی تعزیری جزائر پوری طرح آپریشنل بھی نہیں ہوئے تھے کہ برطانیہ کو 1938 میں سارے سزا یافتہ باغیوں کو رہا کرنا پڑا۔
1942 تک برطانوی فوجیوں کو ممکنہ جاپانی حملے کو مد نظر رکھتے ہوئے روس آئی لینڈ چھوڑنا پڑا لیکن دوسری جنگ عظیم کے ختم ہونے کے بعد ایک بار پھر برطانیہ نے ان جزائر پر قبضہ کر لیا۔
اس کے کچھ ہی عرصے بعد ہندوستان کو انڈیا اور پاکستان کی صورت میں برطانوی راج سے آزادی ملی۔ اس آزادی کے بعد ان جزائر کو ان کی قسمت پر چھوڑ دیا گیا۔ 1979 میں انڈین بحریہ نے ان جزائر کو اپنے قبضے میں لے لیا۔
قدرت
ترمیمروس آئی لینڈ پر واقعے وہ کھنڈر جو زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوئے ماضی کی تصویر دکھاتے ہیں۔ مصروف بازار، اطالوی ٹائیلیں، نقش و نگار والے شیشے تو اب نہیں رہے لیکن چھت کے بغیر کمشنر کا بنگلا، چھوٹے افسران کا کلب، چرچ اور بے نام دیواریں اب رہ گئی ہیں۔
شکار
ترمیم1900 کے آغاز پر برطانوی افسران نے ہرن کی کئی قسمیں انڈمان جزیروں پر متعارف کرائیں۔ تاہم کسی شکاری جانور کی عدم موجودگی میں ہرن ایک مسئلہ بن گئے اور نئے جنگلات کو نقصان پہنچانے لگے۔ آج بھی روس آئی لینڈ پر ہرن، خرگوش اور مورنیوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
مستقبل پر ایک نظر
ترمیمیہ تصویر چھوٹے افسران کے کلب کی ہے۔ آج اس کلب کے ٹوٹے پھوٹے ہال میں میوزک کی نہیں بلکہ پرندوں کی آوازیں آتی ہیں۔
تعزیری کالونی کو بند کیے ہوئے آٹھ دہائیاں گذر چکی ہیں اور ہندوستان کی آبادکاری کے سیاہ ماضی کا باب بند ہو چکا ہے۔
روس آئی لینڈ بحر ہند پر بھولا ہوا دھبا ہے جو اس جانب نشان دہی کرتا ہے کہ دنیا کیسی لگے گی جب انسان جا چکے ہوں گے اور قدرت کا قبضہ ہو گا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ بھارت کی مردم شماری، 2011. آن لائن معلومات مردم شماری۔
- ↑ "بھارت کی اکثر زبانیں جزائر انڈمان و نکوبار میں بولی جاتی ہیں کیونکہ یہاں ہر تہذیب اور طبقہ کے افراد ملتے ہیں۔ عمومی طور پر بولی جانے والی زبان ہندی و اردو ہے جبکہ انگریزی اور ہندی دفتری طور پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔" Andaman District Administration، Profile، 2007-05-14 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 06 جون 2007
- ↑ ""andhaman languages""
- ↑ "Census Population" (PDF)۔ Census of India۔ Ministry of Finance India۔ 2008-12-19 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2008