مہا بھارت جو کورؤں اور پانڈؤں کی جنگ ہوئی اس میں کوسالہ کے راجا نے کورؤں کی طرف سے شرکت کی مگر پانڈؤں کو فتح ہوئی جس سے کوسالہ ریاست کمزور پڑ گئی۔ کوسالہ کے آخری فرماں روا(من پرکاش) ہوئے۔ جس کے پانچ بیٹے تھے۔ چار بیٹے راجھستان جاکر آباد ہوئے اور اپنی ریاستیں بنائی۔

ایک بیٹا جس کی اولاد سے اگنی برہن پیدا ہوا جو پنجاب کی طرف آیا اور سیالکوٹ کے راجا سے جنگ بھی کی۔ اس اگنی برہن کے بیٹے جامولوچن نے جموں کا شہر اپنے نام سے آباد کیا اور اس کی اولادیں جموال کہلائیں۔ اس جموال خاندان کے راجا جوگ راج کے دو بیٹے تھے۔ سورج ہنس اور ملن ہنس۔ سورج ہنس اپنے باپ کا جانشین بھی بنا۔ جبکہ ملن ہنس اور اس کی اولاد نے دورحکمرانی میں ہی کاشت کاری، تعلیم اور دفاع پر زور دیا تاکہ ایک خوش حال معاشرے کی بنیاد رکھی جائے۔

جموال جموں اور کشمیر میں بھارت کے اسی نام کے ایک ڈوگرہ راجپوت کے قبیلے کے لیے جموال کا نام ہے۔ وہ جموں، جمبو لوچن کے روایتی بانی کی نسل سے ہیں اور ایک بار وہاں ان میں سے بعض مہاراج جموں و کشمیر کے پرنسپل ریاست کے حکمران تھے، حکمران خاندان کے طور پر جانا جاتے ہیں. [1]

راجپوت برادری میں جمووالوں کی بہت سی گوتیں ہیں جن میں قابلِ ذکر ڈوگرہ ماگرے منہاس یہ ہیں

جموال


۔ منہاس قوم کے جد امجد "ملن ہنس” کا زمانہ 400 بکرمی بمطابق457عیسوی بتایا جاتا ہے گویا مدت کے لحاظ سے یہ راجپوتوں کی بے حد قدیم قوم ہے، منہاس قوم صرف ملن ہنس کی اولادیں ہی نہیں بلکہ وہ تمام قبائل منہاس کہلائے جو کسی نا کسی وجہ سے جموال سے علاحدہ ہوئے۔ اس بنا پر ان کو منہاس کہا جاتا ہے۔ ماضی قریب میں راجا جے سنگھ کی اولادیں جموال سے الگ ہو کر مائر منہاس کہلائی۔

منہاس راجپوت یا جموال ان کی بنیاد جموں سے ہے۔ جموں اور کشمیر دو الگ الگ ریاستیں تھی۔ منہاس، ڈوگرہ ماگرے ڈار ٹھاکر جموال اور راتھر یہ راٹھور تھکیال یہ تمام راجپوت قبائل آپس میں بھائی بند ہیں اور انکانسبی تعلق رام چندر جی کے بیٹےکش[1] سے ہے۔

راجا جموں کے تمام قبائل نے ہی یہ ٹائیٹل استعمال کیا۔ بعد میں مہاراجا گلاب سنگھ کے ساتھ ہی یہ ٹائیٹلمختص ہو گیا۔ گلاب سنگھ مہا راجا جموں نے ریاست کشمیرانگریزوں سے لاہور دربار کے جنگی تاوان کو ادا کر کے خرید لی اور مہاراجہ جموں و کشمیر کہلائے۔

جموال یا منہاس کے اجداد ماضی قریب تک کشمیر کے کئی علاقوں پر حکمران رہے ہیں۔ یہ قوم انیسویں صدی عیسوی کے وسط تک جموں کشمیر میں حکمران قوم رہی ہے۔ انکا آخری فرماں روا مہا راجا جموں و کشمیر گلاب سنگھ کا پوتامہا راجا ہری سنگھ تھا۔منہاس قوم کے اب بھی جموں کے علاقوں میں کافی خاندان آباد ہیں یہ قبائل جموں سے کشمیر اور پنجاب ہجرت کرکے آئے۔ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں ان کی ایک کثیر تعداد پائی جاتی ہے، انڈیا میں بھی ان کی ایک کثیر تعداد آباد ہے۔ منہاس قوم مسلم،سکھ اور ہندو تینوں مذاہب کی عمل پیرا ہے۔ مگرپاکستان میں ان کی مسلم آبادی ہی پائی جاتی ہے۔

منہاس قوم پنجاب کے کم و بیش تمام اضلاع میں آباد ہے۔ منہاس سب سے زیادہ ضلع چکوال، ضلع جہلم اور اس کے نواح میں آباد ہیں، دوسرے نمبر میں راولپنڈی کے اضلاع میں آباد ہیں، جبکہ آبادی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر سیالکوٹ میں آباد ہیں۔

ان اضلاع کے علاوہ یہ لوگ گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، شیخوپورہ، سرگودھا، شاہ پور، ملتان، مظفر گڑھ کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں بھی آباد ہیں۔ منہاس قوم کے کچھ قبائل مشہور ہیں اور پنجاب کے زیادہ تر منہاس انہی قبائل میں سے ہی نکلے ہیں جن میں براہ راست من ہنس کی اولاد، منہاس ڈوگرہ، منہاس جسرولیہ، خاندان راجا چک دیو، پرگوال منہاس، خاندان راجا سنگرام دیو،پکھر دیو کا خاندان، راجا برج دیو کے بیٹے، المل دیو کا خاندان، سیدو اورجنکھر دیو کے خاندان، حکمان دیو کا خاندان۔ منہاسوںکے متزکرہ بالا تمام خاندان ابتداءمیں جموں و کشمیر میں آکر آبادہوئے تھے لہٰذا یہ بات یقینی حد تک درست ہے کہ یہ لوگ کشمیر سے پنجاب نقل مکانی کر کے آئے ہوں گے۔ گویا پنجاب میں آباد تمام منہاس خاندان انہی کے ابناؤ اخلاف ہیں۔ اب بھی جموں و کشمیر میںمنہاس خاندان کی کئی کڑیاں ملتی ہیں۔

اس وقت پنجاب میں منہاس قوم کہ ذیلی تین شاخیں مشہورہیں۔ جن میں مائر منہاس، پکھرال منہاس اور پر گوال منہاس ہیں۔ پاکستان میں یہ لوگ بہت شان و شوکت سے رہتے ہیں اور اعلیٰ حکومتی عہدوں پربھی فائز ہیں۔

فائل:Raja Umar Farooq jamwal (cropped).jpg
جموال راجپوت کے راجا عمر فاروق جموال ، جموال ہاؤس، عن پور ضلع راولپنڈی میں

ائیر فورس کے واحد کم سن نشان حیدر راشد منہاس کا تعلق بھی اسی خاندان سے تھا۔ سابق پرائم منسٹر راجا پرویز اشرف کا تعلق بھی اسی خاندان سے ہے۔ موجودہ منسٹر ہائیر ایجوکیشن پنجاب راجا یاسر ہمایوں سر فراز بھی اسی خاندان سے ہیں۔ معروف جرنلسٹ اور سابق وزیر آزاد کشمیر مشتا ق منہاس کا تعلق بھی اسی خاندان سے ہے۔ معروف اردو پنجابی شاعر محمد منیر ساغر بھیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے مذہبی، سماجی شخصیات اور پاکستان کے مشہور سیاست دان اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. کش