جواشم گاک (پیدائش 24 جنوری 1940) 2012 سے 2017ء تک جرمنی کے صدر رہے۔ مشرقی جرمنی میں کمیونسٹ مخالف عوامی حقوق کے سرگرم کارکن ہونے کیوجہ سے ان کو مشہوری ملی۔[12][13][14]

جواشم گاک
(جرمنی میں: Joachim Gauck ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

صدر جرمنی
مدت منصب
18 مارچ 2012ء – 18 مارچ 2017ء
کرسچن وولف
فرینک والٹر اسٹائن
وفاقی کمشنر برائے اسٹاسی آرکائیو
مدت منصب
4 اکتوبر 1990ء – 10 اکتوبر 2000ء
نئی
ماریان برتھلر
رکن پیپلز چیمبر
مدت منصب
18 مارچ 1990ء – 3 اکتوبر 1990ء
معلومات شخصیت
پیدائش 24 جنوری 1940ء (84 سال)[1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
روستوک [6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مشرقی جرمنی
جرمنی   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب لوتھری مسیحیت[8]
اولاد کرسٹیان
مارٹن
جیسین
کیتھرینا
تعداد اولاد 4 [7]  ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان [9]،  پاسٹر [10]،  غیر فکشن مصنف ،  استاد جامعہ ،  صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان جرمن   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان جرمن ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
اعزازی ڈاکٹریٹ   (2017)[11]
 کالر آف دی آرڈر آر دی وائیٹ لائن   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

1990 میں وہ پیپلز چیمبر کے رکن رہے۔ جرمنی کے اتحاد کے بعد انھیں بنڈیسٹاگ نے اسٹاسی آرکائیو کا پہلا وفاقی کمشنر بنایا۔ اس کرسی پر ان کو “اسٹاسی ہنٹر (شکاری)“ اور “جمہوریت پسند ایڈوکیٹ“ کے ناموں سے جانا جانے لگا اور اس کیوجہ تھا سابق کمیونسٹ پولیس افسران کے جرائم کو بے نقاب کرنا۔[15][16][17][18]

2010 کے صدارتی انتخابات میں انھیں سوشل ڈیموکریٹک جماعت اور الائنس 90/دی گرینس نے اپنا امیدوار کھڑا کیا مگر وہ حکومتی اتحاد کے امیدوار کرسچن وولف کے پاتھوں شکست کھا گئے۔ کرسچن ولف کے کرسی چھوڑنے پر گاک کو 2012 میں ہوئے وفاقی کنونشن کے انتخابات میں 1228 میں سے 991 ووٹ ملنے پر صدر منتخب کر لیا گیا۔ وہ غیر جانبدارانہ طور پر کرسچن ڈیموکریٹک اتحاد، کرسچن سماجی جماعت، فری ڈیموکریٹک جماعت، سماجی ڈیموکریٹک جماعت اور الائنس 90/دی گرینس کے امیدوار تھے۔

گاک کی سیاست میں شمولیت کی وجوہات ہیں ان کے گھرانے کیساتھ پیش آنے والے واقعات اور مشرقی جرمنی کے یک حزبی کمیونسٹ نظام میں گذرا بچپن؛ گاک کے والد نے پانچ سال سوویت گولاگ[19][20][21][22] میں گزارے اور ان کے گھر کو مشرقی جرمنی میں مسلسل تفریق کا نشانہ بنایا گیا۔[23]

ذاتی زندگی

ترمیم

گواک کی پہلی شادی اپنی بچپن کی سہیلی گرہلڈ ہانسی گاک سے ہوئی ،[24] مگر ان 1991 میں ان میں علاحدگی ہو گئی۔ ان کی شادی 1959 میں والد کی مخالفت کے باوجود 19 سال کی عمر میں ہوئی۔ اس شادی سے ان کے چار بچے (دو لڑکے، دو لڑکیاں) ہیں۔ ان میں بیٹے کرسچن (1960) اور مارٹن (1962)، بیٹیاں جیسین (1966) اور کیتھرینا (1979) ہیں۔

2000 سے ان کی گھریلو ساتھی ڈانیالا شادٹ ہیں جو ایک صحافی ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm2458206/ — اخذ شدہ بتاریخ: 21 جولا‎ئی 2015
  2. عنوان : Stammdaten aller Abgeordneten des Deutschen Bundestages — catalog code: 11000639 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اپریل 2018
  3. ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/4541842 — بنام: Joachim Gauck — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. https://brockhaus.de/ecs/julex/article/gauck-joachim — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000019628 — بنام: Joachim Gauck — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ربط: https://d-nb.info/gnd/119323710 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  7. ^ ا ب مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — Bundespräsident Joachim Gauck — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2016 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
  8. Michael Gessat (19 February 2012)، Gauck's civic engagement wins him wide support، DW، اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2012 
  9. ربط: https://d-nb.info/gnd/119323710 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  10. مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — CC0 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
  11. Bundespräsident Gauck reist in die Niederlande — اخذ شدہ بتاریخ: 7 فروری 2017
  12. German Presidential Nominee’s Background Seen as an Asset, نیو یارک ٹائمز, February 20, 2012
  13. "A crucial test for Angela Merkel"۔ FRANCE 24۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2012 
  14. "Gauck's civic engagement wins him wide support"۔ DW.DE۔ 2012-02-17۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2012 
  15. "German media roundup: Little excitement for Wulff presidency"۔ thelocal.de۔ 4 June 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2010 
  16. "Politik Inland : Joachim Gauck, der Stasi-Jäger – Archiv – Westfälische Nachrichten" (بزبان (جرمن میں))۔ Wn.de۔ 2010-06-30۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2012 
  17. "Germany's Next President: 'I'm No Superman' – SPIEGEL ONLINE – News – International"۔ Spiegel.de۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2012 
  18. Post a Job (2009-12-08)۔ "Merkel Names Gauck as Unity Candidate for German Presidency"۔ Businessweek۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2012 
  19. "Joachim Gauck: Anti-communist pastor who could turn out to be Angela Merkel's nemesis – World news, News"۔ Belfasttelegraph.co.uk۔ 30 June 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2012 
  20. Kate Connolly (20 June 2010)۔ "Joachim Gauck: the dissident hero who holds the destiny of Germany in his hands"۔ The Guardian۔ London۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  21. "Eastern Inspiration: Gauck the Therapist Wants to Put Germany On the Couch – SPIEGEL ONLINE – News – International"۔ Spiegel.de۔ 29 June 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2012 
  22. "Rival candidate for president new headache for Merkel"۔ Reuters۔ 6 June 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  23. "Hansi Gauck versteht Trauschein-Debatte nicht - Politik Inland" (بزبان (جرمن میں))۔ Bild.de۔ 22 February 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2012