رضا علی خان

احمد رضا خان کے دادا اور مفتی

مفتی رضا علی خان احمد رضا خان کے دادا، نقی علی خان کے والد اور حافظ کاظم علی خان کے بیٹے تھے۔ آپ کی ولادت 1244ھ کوہوئی۔[2] 23 برس کی عمر میں علم منقولہ و معقولہ سے فراغت حاصل کی، اپنے ہم عصروں میں بہت ممتاز ہوئے اور علم فقہ میں بڑی مہارت حاصل کی۔[3] آپ ہی نے ہندستان میں پہلا باقاعدہ دارالافتاء قائم کیا۔[4] آپ کا وصال 2 جمادی الاول 1286ھ بمطابق اگست 1869ء کو ہوا۔ آپ کا مزار ہندوستان کے شہر بریلی میں ہے۔[5]

رضا علی خان
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1809ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 ستمبر 1865ء (55–56 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بریلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فقہی مسلک حنفی
مکتب فکر اہل سنت
اولاد نقی علی خان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص نقی علی خان   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مفتی ،  مصنف ،  مزاحمتی لڑاکا   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں جنگ آزادی ہند 1857ء   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اولاد

ترمیم
رضا علی خان
پہلی شادیدوسری شادی
(دختر) زوجہ مہدی علینقی علی خانمستجاب بیگمببی جان
احمد رضا خانحسن رضا خان
حامد رضا خانمصطفٰی رضا خان
ابراہیم رضا خان
اختر رضا خان
عسجد رضا خان

میلاد نامہ

ترمیم

آپ نے ایک میلاد نامہ لکھا جو 58 صفحات پر مشتمل تھا، یہ میلاد نامہ پہلی بار 1851ء میں نولکشور لکنھو سے چھپا۔[6]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-molana-raza-ali-khan-barelvi — اخذ شدہ بتاریخ: 30 ستمبر 2018
  2. مولوی رحمان علی، تذکرہ علمائے ہند، صفحہ 170
  3. عبد الححی لکھنوی۔ نزہۃ الخواطر۔ بیروت۔ صفحہ: 179 (جلد 7) 
  4. جنوبی ایشیا کے اردو مجموعہ ہائے فتاوی، مجیب احمد، مطبوعہ نیشنل بک فاؤنڈیشن
  5. "مختصر حالاتِ زندگی"۔ 23 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2017 
  6. ڈاکٹر محمد مظفر عالم جاوید صدیقی (1998ء)۔ اردو میں میلاد النبی صل للہ علیہ والہ وسلم (تحقیق-تنقید-تاریخ)۔ لاہور: فکشن ہاؤس۔ صفحہ: 470  [مردہ ربط]