حنان الشیخ
حنان الشیخ (پیدائش:12 نومبر 1945ء ) لبنان کی ممتاز عصری عربی ادب کی مصنفہ اور مزاحمتی حقوق نسواں کی علمبردار ہیں جنھوں نے اپنی تحریروں میں لبنانی خانہ جنگی اور صنفی امتیاز کو موضوع بنایا ہے۔
حنان الشیخ Hanan al-Shaykh | |
---|---|
پیدائش | بیروت، لبنان |
قلمی نام | حنان الشیخ |
پیشہ | مصنف، صحافی |
زبان | عربی |
قومیت | لبنان |
نسل | عرب |
تعلیم | گریجویشن |
مادر علمی | امریکی کالج برائے خواتین، قاہرہ |
اصناف | ناول، ترجمہ، صحافت |
نمایاں کام | حكاية زهرة مسك الغزال بريد بيروت ایرانی قالین أكنس الشمس عن السطوح |
حالات زندگی
ترمیمحنان الشیخ کی ولادت 12 نومبر 1945ء کو بیروت، لبنان میں ایک شیعہ گھرانے میں ہوئی[1]۔
حنان کا گھرانا ایک سخت مذہبی گھرانا تھا اسی لیے آپ کی ابتدائی تعلیم سخت رسم و رواج کے سائے میں ہوئی۔ 1946ء میں امریکی کالج برائے خواتین، قاہرہ مصر سے گریجویشن کیا[1]۔ وہیں 24 سال کی عمر میں اپنا پہلا ناول لکھا۔ مصر سے لبنان واپسی پر لبنانی اخبار "النہار" میں 1975ء تک کام کیا۔ 1975ء لبنانی خانہ جنگی کی وجہ سے بیروت کو خیر باد کہہ کر سعودی عرب منتقل ہوئیں جہاں وہ 1982ء تک مقیم رہیں اور وہیں تخلیقی کام کیا۔ یہاں اپنا دوسرا ناول لکھا۔ تیسرا ناول "زہرا کی کہانی" بیشتر لندن میں لکھا گیا جہاں اب ان کا گھر ہے۔ ان کی کہانیوں کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ حنان الشیخ ان عرب مصنفین میں شامل ہیں جنھوں نے لبنانی خانہ جنگی کو موضوع بنایا۔[2] ناول حكاية زهرة (زہرہ کی کہانی) میں ایک جوان خاتون کی لبنانی خانی جنگی کے دور میں صنفی امتیاز اور فوجی تشدد کے خلاف جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔ 1982ء سے حنان الشیخ لندن میں مقیم ہیں۔ حنان الشیخ کی تخلیقات انگریزی، فرانسیسی، ولندیزی، جرمن، ڈینش، ہسپانوی اور پولش زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔[1]
تصانیف
ترمیمناول
ترمیم- 1970ء - انتحار رجل ميت (آدمی کی خودکشی)
- 1975ء - شیطان کا گھوڑا
- 1980ء - حكاية زهرة (زہرہ کی کہانی)
- 1988ء - مسك الغزال (مشک ِ غزال)
- 1992ء - بريد بيروت (بیروت سے خطوط)
- 1992ء - أكنس الشمس عن السطوح
افسانوی مجموعہ
ترمیم- 1983ء - ایرانی قالین